حکومت نے تجارتی خسارے میں کمی اور معاشی مشکلات سے نکلنے کے لیے درآمد کی جانے والی تمام گاڑیوں، موبائل فونز اور دیگر لگژری اشیا پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کی چار سالہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا جس کی بحالی کے لیے موجودہ حکومت کو سخت فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کی بحالی کے لیے معاشی پلان تشکیل دیا ہے جس کے تحت ملک میں تمام غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ معیشت کے لیے ایک ہنگامی صورت حال ہے اور پاکستانیوں کو کچھ حد تک قربانی دینا پڑے گی۔
ان کے مطابق جن اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی جا رہی ہے ان میں گاڑیاں، ہر طرح کے امپورٹڈ موبائل فونز، ہوم اپلائنسز، فرنیچر، ٹشو پیپر، کراکری، سجاؤٹی اشیا، فروزن فوڈ، فشریز، جام، جیلی، پھل، چاکلیٹ، سن گلاسز، میک اپ کا سامان اور دیگر لگژری اور غیر ضروری اشیا شامل ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس پابندی سے ملک کی مقامی انڈسٹری کو فائدہ ہو گا اور اس پابندی کے دو ماہ بعد اثرات سامنے آنا شروع ہو جائیں گے جب کہ ملک کو اس سے سالانہ چھ ارب ڈالرز کا فائدہ ہوگا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی حکومت نے چار سالوں میں ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، عوام کو لوٹا، 2018 کی مہنگائی کی شرح کو دو فیصد سے 16 فیصد تک پہنچا دیا، پیٹرول پر غیر ضروری سبسڈی دے کر معاشی دہشت گردی کی اور آئندہ حکومت کے لیے جال بچھا کر چلے گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’سازشی ٹولہ‘ چار ہفتوں کی حکومت کو اپنے دور کی بدترین معاشی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے جب کہ وہ خود اب تک خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ’نااہل‘ حکومت نے ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لے کر ملک کو غلامی میں دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدے گئے جن کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔
البتہ پی ٹی آئی کی حکومت ان الزامات سے انکار کرتی رہی ہے اور وہ مسلم لیگ ن کی حکومت پر کرپشن کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان ڈالر کو 189 روپے پر چھوڑ کر گئے اور روپے کی گرتی قدر کا الزام چند ہفتوں کی حکومت پر لگا رہے ہیں۔
’عمران کہتے رہے کہ ٹماٹر پیاز کی قیمت کنٹرول کرنا ان کی ذمہ داری نہیں اور اب کنٹینر پر چڑھ کر مہنگائی کا رونا اور الیکشن الیکشن کے نعرے لگا رہے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کی جانب سے نئے انتخابات کے مطالبے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کرے گی کہ آئندہ انتخابات کب ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگرعمران خان کو نئے انتخابات کا اتنا ہی شوق تھا تو انہیں اس کا فیصلہ عدم اعتماد کی تحریک سے پہلے ہی کر لینا چاہیے تھا لیکن وہ اقتدار سے چمٹے رہنے کی خاطر اتحادیوں کے پاؤں تک پڑ گئے لیکن اب نئے لیکشن کا فیصلہ ہماری منتخب اور آئینی حکومت ہی کرے گی۔‘