خوشی سے نہال ہالی وڈ کے معروف اداکار جونی ڈیپ نے بدھ کو کہا ہے کہ ہتک عزت کے مقدمے میں جیوری نے بھاری اکثریت کے ساتھ ان کے حق میں فیصلہ دے کر‘مجھے میری زندگی واپس کر دی۔‘
یاد رہےجونی ڈیپ اور ان کی سابقہ اہلیہ امبرہرڈ گذشتہ چھ ہفتوں سے ایک دوسرے پر گھریلو تشدد کا الزام لگاتے ہوئے ہتک عزت کی تلخ قانونی لڑائی میں مصروف تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چھ ہفتے تک مقدمے کی سماعت کرنے کے بعد جیوری کے علم میں آیا کہ ڈیپ اور ہرڈ نے ایک دوسرے کو بدنام کیا تاہم جیوری نے زیادہ تر فلم ’پائریٹس آف دا کریبیئن‘کے ہیرو جونی ڈیپ کے حق میں فیصلہ دیا۔
58 سالہ جونی ڈیپ 2020 میں لندن میں اخبار دا سن کے خلاف بدنام کرنے کا مقدمہ ہار گئے تھے جس نے انہیں ’بیوی پر تشدد کرنے والا‘ قرار دیا تھا۔ ہالی وڈ اداکار نے جیوری کے منقسم تازہ فیصلے پر خوش کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی فتح قرار دیا ہے۔ دوسری طرف ہرڈ کا کہنا تھا کہ فیصلے سے ان کا ’دل ٹوٹ گیا۔‘
پانچ رکنی جیوری نے جس میں دو خواتین شامل ہیں، نے تین دن غور کے بعد متفقہ طور ڈیپ کے ہرڈ کے خلاف ہتک عزت کے تمام تین الزامات کو درست پایا اور فیصلہ دیا کہ ڈیپ کو معاوضے کے طور پر ایک کروڑ ڈالر ملیں گے جب کہ ہرڈ کو سزا کے طور پر 50 لاکھ ڈالر دینے ہوں گے۔
ریاست ورجینیا کے قانون کے تحت بطور سزا ساڑھے تین لاکھ ڈالر کا جرمانہ کیا جا سکتا ہے جس کا مطلب ہے کہ مجموعی طور پر 1.035 کروڑ ڈالر کی سزا سنائی گئی ہے۔
36 سالہ ہرڈ کے ڈیپ کے خلاف تین جوابی دعووں میں صرف ایک کو درست تسلیم کیا گیا اور جیوری نے ان کے حق میں معاوضے کی ادائیگی کا حکم سنایا لیکن یہ رقم بہت کم تھی یعنی صرف 20 لاکھ ڈالر۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے قریب فیئر فیکس کاؤنٹی سرکٹ کورٹ نے جب فیصلہ سنایا تو ہرڈ کے چہرے پر اداسی چھائی ہوئی تھی اور ان کی نظریں جھکی ہوئی تھیں۔ انہوں نے ڈھیلے ڈھالے انداز میں فیصلہ سنا۔
اس موقعے پر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج میں جو مایوسی محسوس کر رہی ہوں وہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ میرا دل ٹوٹ گیا کہ شواہد کا پہاڑ بھی میرے سابق خاوند کی غیر متناسب طاقت اور اثرورسوخ کا مقابلہ نہیں کر سکا۔‘
’میں دوسری خواتین کے لیے اس فیصلے کے مطلب کے حوالے سے اور بھی مایوس ہوں۔ یہ دھچکا ہے۔ فیصلے نے وقت کو پیچھے کی طرف لوٹا دیا جب آواز اٹھانے والی کسی خاتون کو سرعام شرمندگی اور توہین کا نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ اس نظریے کو نقصان پہنچا ہے کہ خواتین پر تشدد کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔‘
جونی ڈیپ جو گذشتہ چند روز سے لندن میں ہیں اس بڑے مقدمے کے فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے جس میں ہالی وڈ کی دو مشہور شخصیات کی جانب سے ہنگامہ خیز دعوے اور جوابی دعوے کیے گئے ہیں۔
تاہم جونی ڈیپ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر بیان پوسٹ کیا جسے تھوڑی دیر میں لاکھوں لائیکس ملے۔
ڈیپ کے بقول: ’چھ سال پہلے اور میری زندگی، میرے بچوں کی زندگی اور ان لوگوں کی زندگیاں جو میرے قریب تھے اوران دوسرے لوگوں کی زندگیاں بھی جو سال ہا سال میری حمایت کر رہے تھے اور میرے اوپر یقین رکھتے تھے، تبدیل ہو گئیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’جیوری نے میری زندگی لوٹا دی ہے۔ آغاز سے ہی اس مقدمے کا مقصد نتیجے کی پروا کے بغیر سچ سامنے لانا تھا۔ بہترین صورت حال کا سامنا آنا باقی اور بالآخر نیا باب کھل گیا۔‘
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ڈیپ کی سابقہ اہلیہ نے 2018 میں اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں نے ڈیپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان پر بدسلوکی کے الزامات عائد کیے تاہم مضمون میں ان کا نام لے کر ذکر موجود نہیں تھا۔
ہرڈ کے خلاف پہلا الزام
جیوری ارکان نے اس امر کا جائزہ لیا کہ آیا اخبار واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والے مضمون میں ڈیپ کو بدنام کیا گیا یا نہیں۔ ہرڈ کے وکلا نے دلائل دیے کہ ان کی مؤکلا نے اخبار کی سرخی نہیں بنائی لیکن جیوری اس نتیجے پر پہنچی کہ ہرڈ نے ’ہیڈلائن بنوائی یا شائع کروائی ‘اور یہ سرخی ہتک آمیز تھی۔
ہرڈ کے خلاف دوسرا الزام
جیوری نے مضمون کے تیسرے پیرے کا جائزہ لیا۔ پیرے کے مطابق: ’پھر دو سال پہلے میں گھریلو تشدد کے خلاف بات کرنے والی عوامی شخصیت بن گئی اور میں نے زبان کھولنے والی خواتین کے خلاف اپنے کلچر غیظ وغضب کو پوری طاقت کے ساتھ محسوس۔‘
ڈیپ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان جملوں میں ڈیپ کا واضح طور پر حوالہ دیا گیا یہ دیکھتے ہوئے کہ ہرڈ نے ڈیپ پر 2016 میں گھریلو تشدد کا الزام لگایا۔
ہرڈ کے خلاف تیسرا الزام
مضمون کے دوسرے پیراگراف میں ہرڈ نے لکھا کہ ’میرے پاس عملی طور پر دیکھنے کا منفرد موقع تھا کہ ادارے کس طرح بدسلوکی کا الزام لگانے والے مردوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جونی ڈیپ کے وکلا نے دوبارہ کہا کہ یہ ڈیپ کی جانب واضح حوالہ ہے۔ دوسرے دو الزامات کے معاملے میں جیوری اس نتیجے پر پہنچی کہ ہرڈ نے ’حقیقی بدنیتی‘ کی بنیاد پر ڈیپ کو بدنام کیا۔
واضح اور قائل کرنے والے شواہد موجود ہیں کہ یا تو ہرڈ کو معلوم تھا کہ ان کا الزام غلط ہے یا انہوں نے سچائی کی پروا کیے بغیر قدم اٹھایا۔
جونی ڈیپ کے خلاف پہلا الزام
ہرڈ نے ڈیپ پر انہیں بدنام کرنے کے تین الزامات عائد کیے۔ ہرڈ کا کہنا تھا کہ انہیں ڈیپ کے وکیل ایڈم والڈمین نے مسلسل بدنام کیا جنہوں نے ان کے بدسلوکی کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔ ہرڈ کے مطابق وکیل کے ان ریمارکس سے ان کا کیریئر متاثر ہوا۔
ڈیپ کے خلاف دوسرا الزام
ہرڈ کو والڈمین کے دا ڈیلی میل کو دیے گئے بیان کے معاملے میں واحد کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے ہرڈ اور ان کے دوستوں پر بدسلوکی کے الزامات گھڑنے کا الزام لگایا تھا۔
انہوں نے الزام 2016 میں ہالی وڈ کے پینٹ ہاؤس میں جونی ڈیپ اور امبرہرڈ کے درمیان ہونے والی لڑائی کے بعد لگایا۔ اس موقعے پر ہرڈ نے پولیس کو کال کر دی تھی۔
ڈیپ پر تیسرا الزام
والڈمین پر آخری الزام کا تعلق اس مضمون میں ایک بارے میں ہے جس میں والڈمین نے کہا تھا کہ ’ہم ہرڈ کے جونی ڈیپ پر تشدد کے جھوٹے الزام کے اختتام کے آغاز پر پہنچ چکے ہیں۔‘
جیوری ارکان اس نتیجے پر پہنچے کہ ہرڈ کے وکلا بیان کو ہتک آمیز ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت کے باہر موجود مداح
اس دوران چند درجن تماشائی اور ڈیپ کے حامی شدید گرمی میں فیصلے کے انتظار میں عدالت کے باہر موجود تھے جن میں سے ایک شخص نے فلمی کردار کیپٹن جیک سپیرو کا بحری قذاقوں والا مخصوص ہیٹ بھی پہن رکھا تھا۔