ایک وقت تھا جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے منسوب ’کپتان چپل‘ کی مانگ تھی، لیکن اب تاجروں کے مطابق لوگ سابق صدر آصف علی زرداری کے نام سے منسوب ’زرداری چپل‘ میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔
چارسدہ میں پشاوری چپلوں کے لیے مشہورغفور مارکیٹ میں کام کرنے والے مقصود جان بتاتے ہیں کہ پچھلے چار پانچ سال کپتان چپل کا مارکیٹ پر راج رہا لیکن اس سال زرداری چپل اِن ہوئی تولوگوں نے اس کی ڈیمانڈ شروع کر دی اور اس وقت خان چپل کے مقابلے میں زرداری چپل کی فروخت کافی زیادہ ہے۔
چپل کو زرداری کا نام کیسے دیا گیا؟
اس حوالے سے مقصود جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سال دو سال پہلے آصف علی زرداری پشاور آئے تھے اور ہمارے کسی بھائی نے ان کا ناپ لے کر چپل بنائی اور بعد میں ان کو تحفہ کر دی۔ اس وقت تو ان کی ڈیمانڈ نہیں تھی لیکن جب مارکیٹ میں یہ اِن ہوئی اور لوگوں نے ڈیزائن دیکھا تو ایک ٹرینڈ چل پڑا کہ بھئی یہ جوتا چاہیے۔ اس سال مارکیٹ میں سب سے زیادہ سیل اسی زرداری چپل کی ہوئی ہے۔‘
مقصود جان نے بتایا کہ کپتان چپل کی تقریباً چار پانچ سال مسلسل مارکیٹ میں ڈیمانڈ تھی۔ پنجاب سے، کراچی سے اور ہمارے صوبے کے اندر جتنے بھی گاہک آتے تھے سارے یہی کپتان جوتا مانگتے تھے لیکن جب یہ زرداری جوتا مارکیٹ میں آیا تو اس کی ڈیمانڈ بڑھ گئی۔
انہوں نے کہا بتایا کہ اس جوتے کا سول نرم ہے اور بکل سٹرپ بھی کچھ علیحدہ سٹائل میں بنی ہے۔
مقصود جان کے مطابق کپتان چپل مارکیٹ میں پانچ ہزار سے لے کر آٹھ ہزار روپے تک فروخت ہوئی اور اب اس کی قیمت تین ہزار روپے تک ہے جبکہ زرداری چپل کی قیمت پچیس سو سے لے کر تین ہزار روپے تک ہے۔ یہ نرم بھی کافی زیادہ ہے جب کہ خان چپل تھوڑی سخت ہے۔
ضلع چارسدہ میں چپل سازی کی صنعت سے تقریباً دس ہزار لوگ وابستہ ہیں اور یہاں پرانے روایتی طریقے سے چپل سازی کی جاتی ہے۔ یہاں ایک ہنر سکھانے والا سینٹر بھی صوبائی حکومت کی سرپرستی میں موجود ہے۔
مقصود جان کا کہنا تھا کہ چارسدہ کا بنا ایک جوتا باآسانی چار پانچ سال نکال لیتا ہے۔