پاکستان کے سابق فوجی حکمران جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف خاندان والوں کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ سے شدید علالت کے باعث دبئی کے ہسپتال میں داخل ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ نے جمعے کو ان کے ’انتقال‘ کی خبریں بھی نشر کر دی تھیں تاہم ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے سابق آرمی چیف کے اہلخانہ نے بیان جاری کیا ہے کہ پرویز مشرف ’خرابی صحت کے اس مرحلے میں ہیں جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور اعضا خراب ہو رہے ہیں۔‘
پرویز مشرف کے گھر والوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کی روزمرہ زندگی میں آسانی کے لیے دعا کریں۔‘
Message from Family:
— Pervez Musharraf (@P_Musharraf) June 10, 2022
He is not on the ventilator. Has been hospitalized for the last 3 weeks due to a complication of his ailment (Amyloidosis). Going through a difficult stage where recovery is not possible and organs are malfunctioning. Pray for ease in his daily living. pic.twitter.com/xuFIdhFOnc
پرویز مشرف کو کون سا مرض لاحق ہے؟
پرویز مشرف ایمالوئڈوسس نامی ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس میں پروٹین کے مالیکیول درست طریقے سے تہہ نہیں ہوتے اس لیے اپنا کام نہیں کر پاتے۔ ایمالوئڈوسس میں پروٹین کا مالیکیول بنتا تو درست طریقے سے ہے، لیکن فولڈنگ میں گڑبڑ ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ناکارہ ثابت ہوتا ہے۔
یہ ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے جس میں دل ، گردے، جگر اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔
ان کے اہل خانہ نے لکھا کہ مشرف ’ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور اعضا خراب ہو رہے ہیں۔ ان کی روز مرہ زندگی میں آسانی کے لیے دعا کریں۔‘
واضح رہے کہ پرویز مشرف 2016 سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں، جب انہیں بیرون ملک علاج کرانے کے لیے ضمانت پر پاکستان چھوڑنے کی اجازت دی گئی تھی۔
کئی برس سے ان کی بیماری کی خبریں گردش میں تھیں اور کہا جاتا رہا کہ وہ بہت بیمار ہیں اور پاکستان واپس آ کر ان کے لیے مقدمات کا سامنا کرنا ممکن نہیں ہے۔
ماضی میں میڈیا کو بیان دیتے ہوئے، پرویز مشرف کہہ چکے ہیں کہ جب وہ صحت یاب ہوں گے اور جب ان کے ڈاکٹر انہیں سفر کی اجازت دیں گے تو وہ اپنے خلاف زیر التوا مقدمات کا سامنا کریں گے۔
پرویز مشرف کے خاندان کی جانب سے جمعے کو یہ بیان ٹوئٹ کیا گیا ’وہ وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں۔ پچھلے تین ہفتوں سے اپنی بیماری کی پیچیدگی کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہیں۔‘
مشرف نے 1999 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی منتخب حکومت کو بے دخل کرکے اقتدار پر قبضہ کیا۔
ان کی حکمرانی میں پاکستان 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا کلیدی اتحادی بن گیا۔ انہوں نے نیٹو کی جانب سے فوجی ساز و سامان کو پاکستان کے ذریعے لینڈ لاک افغانستان تک پہنچانے کی منظوری اور امریکہ کو پاکستان کے ہوائی اڈوں کو لاجسٹک سپورٹ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔
2007 میں، انہوں نے ایک ایمرجنسی رول نافذ کیا اور کئی اہم ججوں کو دارالحکومت اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر مقامات پر گھروں میں نظر بند کر دیا۔
بعد میں جب وہ ججز اپنے عہدے پر واپس آئے تو نوازشریف نے 2013 میں پرویز مشرف پر غداری کا الزام لگایا۔ اس ریٹائرڈ جنرل پر 2014 میں باضابطہ الزام عائد کیا گیا اور 2020 میں سزائے موت سنائی گئی، جو بعد میں ختم کر دی گئی۔