محکمۂ انسداد دہشتگردی پنجاب نے مبینہ طور پر ٹرسٹ کے نام پر اثاثوں اور مالی فنڈز اکٹھا کرنے والی تنظیموں کے خلاف 23 مختلف مقدمات درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے۔
سی ٹی ڈی نے جماعت دعوۃ کے سربراہ حافظ سعید، عبدالرحمن مکی، یحییٰ عزیز اور امیر حمزہ سمیت 13 افراد کے خلاف مقدمات درج کر دیے ہیں۔ پنجاب کے تین مختلف شہروں میں درج یہ مقدمات دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کی مبینہ طور پر مالی معاونت پر پانچ کالعدم تنظیموں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں دعوۃ الارشاد ٹرسٹ ، معاذ بن جبل ٹرسٹ، الانفال ٹرسٹ، المدینہ فاونڈیشن ٹرسٹ اور الحمد ٹرسٹ بھی شامل ہیں دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات میں حافظ سعید، عبدالرحمن مکی، ملک ظفر اقبال، امیر حمزہ، یحییٰ عزیز، نعیم شاہ، محسن بلال، عبدالرقیب، ڈاکٹراحمد داؤد، ڈاکٹر محمد ایوب، عبداللہ عبید، محمد علی، عبدالغفار و دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
مذکورہ تنظیموں اور ملزمان پر الزام ہے کہ وہ ٹرسٹ کے نام پر پنجاب کے شہروں لاہور، گوجرانوالہ اور ملتان سے اثاثے اور جائیدادیں لے کر ان سے حاصل ہونے والی رقوم دہشت گردوں کو مالی معاونت کے لیے فراہم کرتے ہیں جس سے یہ تنظیمیں دہشت گردی کو پروان چڑھانے کا موجب بن رہی ہیں۔
مبصرین کے مطابق پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بیلک لسٹ سے بچنے کے لیے موثر اقدامات کی جانب گامزن ہو گیا ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں یکم جنوری کو ہونے والے نیشنل سکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں کالعدم تنظیموں کی جانب سے فنڈز جمع کر کے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کا فیصلہ ہوا اور سی ٹی ڈی کو فوری کارروائی کا حکم دیا گیا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے مقدمات درج کر کے کارروائی کا آغازکر دیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق یہ بڑا کریک ڈاؤن حتمی نتائج حاصل ہونے تک جاری رہے گا۔ کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور عبدالرحمٰن مکی سمیت کئی رہنما پہلے ہی نظر بند ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت اقدامات کیے ہیں مگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے لاحق خطرات سے متعلق پاکستان کو مناسب سمجھ بوجھ نہیں۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ لشکرطیبہ، جماعت الدعوۃ، جیش محمد اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔ اس معاملے پر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو دہشت گردی کے لیے مالی تعاون کرنے والی ان تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔