’اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے کا مطلب سعودی عرب پہنچ گئے‘

اس منصوبے کے تحت سعودی حکومت نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر 10 کاؤنٹر قائم کیے ہیں، جن کے ذریعے حجاج کی امیگریشن اسلام آباد میں ہی ممکن ہوگی اور سعودی عرب پہنچنے پر وہ بغیر کسی انتظار کے سیدھا اپنے ہوٹل کے کمرے میں جا سکیں گے۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قائم روٹ ٹو مکہ کاؤنٹر پر ایک مسافر سعودی امیگریشن آفیشل کو اپنے کوائف چیک کروا رہا ہے (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

سعودی حکومت نے حکومت پاکستان کے اشتراک سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر ’روٹ ٹو مکہ‘ کے نام سے منصوبے کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت حجاج کو اب سعودی عرب پہنچ کر امیگریشن اور سامان کے حصول کے لیے قطاروں میں انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

اس منصوبے کے تحت سعودی حکومت نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر سعودی امیگریشن کے 10 کاؤنٹر قائم کیے ہیں جن کے ذریعے حجاج کی امیگریشن اسلام آباد میں ہی ممکن ہو اور سعودی عرب پہنچنے پر بغیر کسی انتظار کے وہ سیدھا اپنے ہوٹل کے کمرے میں جا سکیں گے۔ مزید یہ کہ ان کا سامان بھی ان کے کمروں تک پہنچا دیا جائے گا۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جمعے کو ہونے والی ایک تقریب میں پاکستان میں موجود سعوی عرب کے سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا منصوبہ ہے کہ یہ سہولت اگلے سال لاہور اور کراچی کے ایئرپورٹس پر بھی شروع کی جائے گی۔

سعودی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ’روٹ ٹو مکہ کا قدم بہت اہم ہے اور یہ سعودی عرب کے وژن 2030 کا حصہ ہے۔‘

روٹ ٹو مکہ پروگرام کے ٹیم ڈائریکٹر منصور العطیبی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بذریعہ مترجم بتایا کہ ’اس منصوبے کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ حجاج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امیگریشن سے متعلق معاملات کو یہیں پر دیکھا جا رہا ہے اور جب (مسافر) یہاں پہنچتے ہیں تو اس کا یہی مطلب ہے کہ وہ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔‘

مزید پڑھیے: حجاج کرام کی سہولت کے لیے روڈ ٹو مکہ کا افتتاح

انہوں نے مزید کہا کہ ’عام طور پر کسی بھی ایئرپورٹ پر آپ جائیں گے تو نکلتے ہوئے گھنٹہ دو گھنٹہ لگ جائیں گے مگر یہاں منٹوں میں ان کا کام ہو جاتا ہے اور ایئرپورٹ پہنچنے پر وہ فوراً اپنی منزل کی طرف چلے جاتے ہیں۔‘

پاکستان کو اس پروگرام کے لیے چننے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب نے دنیا کے تمام مسلم ممالک کو اس منصوبے کے بارے میں آگاہی اور پیشکش کی تھی کہ وہ اس منصوبے میں شامل ہو جائیں لیکن پاکستان ان ممالک میں سے ہے، جس نے اس منصوبے کو خوش آمدید کہا۔‘

’حاجی کا سفر آسان ہو جائے تو عبادت میں آسانی ہوتی ہے‘

اس موقع پر ایئرپورٹ پر موجود عازمین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اس منصوبے کو خوش آئند قرار دیا۔ روانہ ہونے والے ایک عازم حج نے کہا: ’پہلے سعودی عرب میں امیگریشن ہوتی تھی تو ہم اترنے کے بعد ایک جگہ پر بیٹھ جاتے تھے اور اپنی باری کا انتظار کرتے تھے اور امیگریشن کے لیے اپنی فلائٹ کے منتظر ہوتے تھے۔ پاکستان کی سرزمین پر ہمیں جو سہولت ملی ہے اس سے ہمیں بہت آسانی ہوئی ہے۔ اب ہم انشااللہ مکہ پہنچیں گے تو براہ راست اپنے ہوٹل جائیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جتنا حاجی کا سفر آسان ہو جائے تو اتنی عبادات میں آسانی ہوتی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے: ’روڈ ٹو مکہ‘ پروجیکٹ دیگر شہروں تک پھیلایا جائے گا: وزیراعظم

ایک اور مسافر نعمان دستگیر کا کہنا تھا کہ ’امیگریشن کا یہ سسٹم بہت اچھا ہے، مجھے صرف پانچ منٹ لگے ہیں اور امیگریشن کا سارا کام ہو گیا ہے۔ اس سے حجاج کرام کو بہت زیادہ سہولیات ملیں گی۔‘

دوسری بار حج پر جانے والی ایک مسافر کا کہنا تھا کہ ’مجھے کہیں پھر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ ہر جگہ پر تعاون ہوا ہے اور ہر چیز بڑے آرام سے ہو گئی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سعودی عرب کے ایئرپورٹس پر وقت لگتا تھا لیکن یہاں زیادہ وقت نہیں لگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان