تھائی لینڈ میں انسداد منشیات کے سخت قوانین میں متواتر نرمی لاتے ہوئے اس ماہ بھنگ کو ممنوعہ منشیات کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تھائی لینڈ میں قانون دان اب بھی بھنگ کے قانون پر بحث جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہ الجھن برقرار ہے کہ اسے قانونی طور پر کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بھنگ کے استعمال کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک قانون تھائی لینڈ کی پارلیمان میں پیش ہونے کو ہے لیکن اسے قانونی حیثیت دیے جانے میں اب ابھی بھی کئی ماہ لگ جائیں گے۔
تھائی لینڈ پہلے اس امید کا اظہار کر چکا ہے کہ بھنگ کاشت کرنے اور اسے خوراک اور مشروبات میں استعمال کرنے کے لیے قانون سازی سے زراعت اور تحقیق کے شعبے کو سہارا ملے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگرچہ یہ تبدیلیاں کینیڈا اور یوراگوئے کے اسے تفریحی استعمال کے لیے مکمل طور پر قانونی شکل دینے کے فیصلوں سے قدرے کم ہیں لیکن تھائی لینڈ کو امید ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی عالمی منڈی سے قانونی بھنگ کی مصنوعات خصوصا خوراک اور ادویات کے لیے فائدہ اٹھا سکے گا جس کی مالیت پہلے ہی اربوں ڈالر ہے۔
اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سراویت تاویچن جو بھنگ استعمال کرتے ہیں نے کہا کہ ’میرے خیال میں اسے کینیڈا اور ایمسٹرڈیم کی طرز پر مکمل قانونی حیثیت دینے میں ابھی بہت وقت لگے گا لیکن میرے خیال میں تھائی عوام کے لیے یہ ایک اچھا اقدام ہے کہ بھنگ کو استعمال کریں اور اس پودے کے بارے میں جانیں۔‘
اربوں ڈالر کی مارکیٹ
2018 میں تھائی لینڈ نے ادوایت کے لیے بھنگ کو قانونی شکل دے دی تھی۔ یہ جنوب مشرقی ایشیا کے ملک کا ایک اہم قدم تھا جہاں منشیات کے خلاف قوانین انہتائی سخت ہیں۔
یہاں کی حکومت نے تیل نکالنے، ڈسٹلیشن اور مارکیٹنگ کے پلانٹس میں سرمایہ کاری کی ہے۔
تجزیہ کاروں کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ آنے والی دہائی کے دوران بھنگ کی مارکیٹ کی مالیت 50 سے 200 ارب ڈالر تک ہوسکتی ہے کیونکہ ممالک ذاتی اور طبی استعمال کے بارے میں قوانین میں نرمی کر رہے ہیں۔
نئے قوانین بھنگ کے تفریحی استعمال پر اب بھی غیرواضح ہیں۔ بعض دیگر قوانین کے تحت اپنے گھر سے باہر اسے پینے پر آپ کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
مجرموں کو ممکنہ طور پر 780 ڈالر یا ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپوں سے زیادہ جرمانے کے ساتھ ساتھ تین ماہ تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔