وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے اس سال ملک میں متوقع مون سون بارشوں کے باعث سال 2010 جیسا سیلاب آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کے خطرہ کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کم از کم اگست 2022 تک مون سون کی بارشیں جاری رہیں گی جبکہ صوبہ پنجاب اور سندھ میں معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع ہے۔ مون سون کے آغاز نے پہلے ہی ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہنگامی صورت حال پیدا کی ہے۔
شیری رحمان نے کہا ہے کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی اور ہمالیہ، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اور پنجاب کے وسطی علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش کا امکان ہے۔ اس حوالے سے شہری علاقوں کو بھی طوفانی بارشوں کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا واضح خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کو سال 2010 والی سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم سیلاب سے نمٹنے کے لیے قومی اور صوبائی محمکوں کے عملے اور وسائل کو متحرک کرنے کے ساتھ ضلع وار ہنگامی منصوبہ بندی کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا حکام کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف) حساسیت کا الرٹ بھی جاری کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کیا کہنا ہے؟
محکمہ موسمیات کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق مون سون کا باضابطہ آغاز جون کے آخری ہفتے میں متوقع ہے جبکہ صوبہ سندھ اور پنجاب میں معمول سے زیادہ بارشیں ہونے کا امکان ہے۔
مراسلے کے مطابق ملک کے بڑے دریاؤں میں طغیانی اور اس کے باعث پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلوں کا بھی امکان ہے۔
این ڈی ایم اے نے کیا حفاظتی اقدامات کر رکھے ہیں؟
انڈپینڈنٹ اردو نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چئیرمین اختر نواز سے ادارے کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے متعدد بار رابطہ کیا لیکن ان کا موقف نہ مل سکا۔
این ڈی ایم اے کی جاری کردہ تازہ ترین ایڈوائزری کے مطابق ادارے نے طوفانی بارشوں کے آغاز کے پیش نظر متعلقہ وفاقی اور صوبائی وزارتوں، ان کے ماتحت اداروں جن میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، گلگت بلتستان اور وفاقی، صوبائی و ضلعی انتظامیہ ڈیزازٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو کسی بھی قسم کے ہنگامی حالات سے نمٹنے اور بر وقت و پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے ہدایات جاری کردی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے جانی و مالی نقصان سے بچاؤ یقینی بنایا جا سکے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ، ایمرجنسی مشینری اور عملے کے ساتھ نشیبی علاقوں کے لیے ڈی واٹرنگ پمپس کی بروقت موجودگی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ موسم کی وجہ سے رہائشی علاقوں میں راستے بلاک ہونے اور سیلابی پانی سے نمٹنے کی صورت میں بر وقت اقدامات کیے جا سکیں۔
’موسمیاتی تبدیلیاں اس سال سرپرائزز دے سکتی ہیں‘
موسمیاتی تبدیلی کے ماہر قمر الزمان کے مطابق پاکستان میں بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ جیسے رواں سال مارچ اور اپریل کے مہینوں میں شدید گرمی کی لہر آئی۔ پاکستان میں یا بارشیں نہیں ہوتیں اور اگر ہوتی ہیں تو بہت زیادہ ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور شدید نوعیت کے واقعات بھی متوقع ہیں۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیاں سرپرائزز دے سکتی ہیں۔
سال 2010 میں کیا سیلابی صورتحال تھی؟
سال 2010 میں آنے والے سیلاب کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب کہا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور 25 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں سندھ اور خیبر پختونخوا سرفہرست تھے۔