سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور جیو نیوز کے سابق ملازم محمد عامر ارسلان خان رینجرز کی حراست میں مختصراً رہنے کے بعد واپس گھر پہنچ گئے ہیں۔
عامر ارسلان، جو اے کے 47 کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ چلاتے ہیں، نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ایک ٹویٹ میں اپنی ’بخیریت گھر واپسی‘ کا اعلان کرتے ہوئے ’مشکل وقت میں ساتھ دینے‘ پر سب کا شکریہ ادا کیا۔
I'm back home safe & sound. Thank you everyone for all the help & support you people extended to my lone family in this testing time. I'm truly short of words. Love you all
— AK-47 (@AK_Forty7) June 24, 2022
عامر ارسلان خان کو 24 جون کو علی الصبح مبینہ طور پر ان کے گھر سے اٹھا لیا گیا تھا، جس کے بعد ٹوئٹر پر ’ارسلان خان کو رہا کرو‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا، جس میں لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں رینجرز نے حراست میں لیا ہے۔
مزید پڑھیے: ’لاپتہ‘ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سرمد سلطان کون ہیں؟
ارسلان خان کی اہلیہ نے بھی سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’رینجرز کے 14 سے 15 اہلکار ہمارے گھر میں داخل ہوئے، ان کے ہاتھ میں اے کے 47 بندوقیں تھیں، جو انہوں نے ہمارے اوپر تانیں اور وہ میرے اور بچوں کی موجودگی میں ارسلان کو اپنے ساتھ لے گئے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرے اصرار کرنے پر کہ آپ انہیں کہاں لے کر جارہے ہیں اور ان کا جرم کیا ہے، انہوں (رینجرز اہلکاروں) نے مجھے بتایا کہ یہ سوشل میڈیا پر بہت لکھتے ہیں، بہت بولتے ہیں۔‘
ارسلان خان کی اہلیہ نے متعلقہ اداروں سے مدد کی اپیل بھی کی تھی۔
Arsalan Khan wife’s message to the authorities — her husband was picked up from their home at 4:30am today by Rangers. His whereabouts still unknown.#ارسلان_خان_کو_رہا_کرو pic.twitter.com/ibTFvEAduI
— Anees Official (@Aneesparekh1) June 24, 2022
بعدازاں سندھ رینجرز نے اپنی ایک پریس ریلیز میں ارسلان خان کی گرفتاری ظاہر کردی۔
ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’پاکستان رینجرز سندھ نے 24 جون 2022 کو انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے کلفٹن کے علاقے سے ملزم محمد عامر ارسلان خان عرف اے کے 47 کو ایک دہشت گرد گروپ کے ساتھ روابط کی بنا پر گرفتار کیا تھا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم کے دہشت گرد گروپ سے مالی معاونت لینے اور روابط کا انکشاف ہوا ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’واضح وائٹ کالر کرائم کی بنا پر مکمل تحقیقات کی غرض سے کیس متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کیا جارہا ہے جبکہ ملزم کومستقبل میں ہونے والی تفتیش میں تعاون کرنے کی تنبیہ کرکے رہا کردیا گیا ہے۔‘