امریکی قانون سازوں نے جمعے کو اسلحے پر قابو پانے کے سلسلے میں کئی دہائیوں سے جاری تعطل ختم کرتے ہوئے بڑے حفاظتی قواعد منظور کر لیے ہیں۔ یہ فیصلہ امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے ہتھیار ساتھ رکھنے کے حق میں فیصلے کے 24 گھنٹے بعد آیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہتھیاروں سے متعلق ضوابط قدامت پسندوں اور لبرل دونوں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہیں، جس نے حالیہ برسوں میں سرعام فائرنگ کے متعدد واقعات کے تناظر میں قومی سیاست کو متاثر کیا۔
ڈیموکریٹ ارکان کی اکثریت والے ایوان نمائندگان نے دو جماعتی سینیٹ کے منظور کردہ گن بل کی رسمی منظوری دی اور اب یہ بل امریکی صدر جو بائیڈن کے پاس دستخط کے لیے جائے گا جس کے بعد اسے قانون کی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔ یہ بل زیادہ سخت نہ ہوتے ہوئے 1994 کے بعد اسلحے کو ریگولیٹ کرنے کے بعد پہلا اہم قدم ہے۔
سرکردہ ڈیموکریٹ رہنما نینسی پیلوسی نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں اس قانون سازی کو اس انداز میں نہیں دیکھنا چاہیے کہ اس میں کیا نہیں ہے بلکہ اس کا جو مقصد ہے اس کا احترام کرنا ہو گا اور یہ کیا کرتا ہے؟ یہ زندگیاں بچاتا ہے۔ اور ہمیں اس پر بہت فخر ہے۔‘
14 رپبلکن ارکان نے اپنے رہنما کیون میک کارتھی سے اختلاف کرتے ہوئے 80 صفحات پر مشتمل مسودہ قانون کے حق میں ووٹ دیا جو تمام جماعتوں کی حمایت کے ساتھ ایوان بالا نے جمعرات کی شام ایوان نمائندگان کو بھیجا تھا۔
گن بل پر رائے شماری پہ ووٹ اس وقت ہوئی جب سپریم کورٹ کی قدامت پسند اکثریت نے نیویارک کے ایک صدی پرانے اس قانون کو ختم کر دیا تھا جس کے تحت ہتھیار چھپا کر ساتھ رکھنے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت تھی۔
ہتھیاروں کی سمگلنگ روکنے اور ان ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کے لیے اربوں ڈالر مختص کیے گئے جو ان لوگوں کے لیے اسلحہ خریدتے ہیں جنہیں یہ اسلحہ خریدنے کی اجازت نہیں ہے۔
گہری تقسیم کا حامل گن کنٹرول کا مسئلہ مئی میں سرعام فائرنگ کے دو واقعات کے بعد دوبارہ ابھر کر سامنے آیا۔ ایک واقعے میں نیویارک کی سپر مارکیٹ میں خریداری کرنے والے 10 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب کہ ریاست میں ٹیکسس کے سکول میں ہونے والی فائرنگ میں 21 لوگوں کی جان گئی جن میں زیادہ نو عمر بچے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپریم کورٹ نے پارٹی خطوط پر ووٹ دیا۔ مقرر کردہ چھ رپبلکن ارکان نے ہتھیار ساتھ رکھنے کے آئینی حق کے حق میں ووٹ دیا جب کہ تین ڈیموکریٹ ارکان نے اس سے اختلاف کیا۔
ہتھیار رکھنے کے حق میں مہم چلانے والوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا لیکن ہتھیاروں پر قابو پانے کے لیے سرگرم کارکنوں کے لیے خوشی کا متوقع دن سامنے آنے کے بعد اس فیصلے کی اہمیت ختم ہو گئی۔
قانون سازی کے محدود دائرہ کار پر مایوسی کے باوجود لبرل ارکان نے کانگریس کی کارروائی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس قانون میں عالمی پس منظر کی جانچ شامل نہیں ہے اور نیم خودکار ہتھیاروں یا ان ہتھیاروں پر پابندی نہیں لگائی گئی جن کے میگزین بڑے ہوتے ہیں۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ کے طرف سے فیصلے کے اعلان کے بعد مومز ڈیمانڈ ایکشن کے نام سے گن سیفٹی گروپ بنانے والے شانن وٹس کا کہنا تھا کہ‘یہ فیصلہ ہماری نچلی سطح کی فوج کو وہ کرنے سے نہیں روکے گا جو ہم نے ایک دہائی سے کیا ہے۔‘
میکارتھی نے اس فیصلے کو ایک فتح کے طور پر سراہا جو قانون کی پاسداری کرنے والے تمام امریکیوں کے غیر ضروری حکومتی مداخلت کے بغیر اپنے دفاع کے حق کو بجا طور پر یقینی بناتا ہے۔
نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو نائب صدر وین لا پیئر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ ایک اہم وقت پر آیا ہے جب سینیٹ میں دوسری ترمیم میں دی گئی آزادی کو متاثر کرنے والی قانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے۔