پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی میڈیا میں چھپنے والی کچھ رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں بھارتی شہر اودے پور میں ایک ہندو درزی کے قتل میں ملوث دو مسلمان بھارتی شہریوں کا تعلق پاکستانی تنظیم سے جوڑا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دو بھارتی مسلمان شہریوں نے رواں ہفتے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی جس میں ہندو درزی کنہیا لعل کے ہولناک قتل کی کارروائی کو عکس بند کیا گیا تھا۔
قتل کی کارروائی کے دوران قاتلوں نے کہا کہ وہ پیغمبر اسلام کی توہین کا بدلہ لے رہے ہیں۔
ویڈیو میں قاتلوں نے بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نورپور شرما کا ذکر بھی کیا جن کے پیغمبر اسلام سے متعلق اشتعال انگیز بیان پر رواں ماہ بھارت اور دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مرکزی پولیس اس کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’کسی بھی تنظیم اور بین الاقوامی تعلق کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔‘
بھارتی میڈیا میں قاتلوں کا تعلق پاکستانی تنظیم سے جوڑا جا رہا ہے، جس پر پاکستانی دفتر خارجہ نے بدھ کو تردیدی بیان جاری کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت خارجہ کے ترجمان نے جاری شدہ بیان میں کہا: ’ہم نے بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں میں اودے پور میں ہونے والے قتل سے متعلق رپورٹس کو دیکھا ہے جس میں شرانگیزی کی خاطر ملزمان جو کہ بھارتی شہری ہیں کا تعلق ایک پاکستانی تنظیم سے جوڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پم اس الزام کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘
الزامات کو ’پاکستان کو بدنام کرنے اور بھارت کے اندرونی معاملات کو پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھا کر بیرونی معاملہ بنانے کی کوشش‘ قرار دیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا: ’ایسی شرانگیز کوششیں بھارت اور بیرونی دنیا میں لوگوں کو بہکانے میں کامیاب نہیں ہوں گی۔‘
پولیس نے ریاست راجستھان میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد ممکنہ مذہبی فسادات سے بچاؤ کے لیے عوامی اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی بند ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ دو ملزمان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
رجستھان کے سینیئر پولیس افسر حوا سنگھ گھماریہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’ہمیں سخت احکامات ہیں کہ کسی کو اس قتل کی مذمت کے لیے احتجاج نہ کرنے دیا جائے۔‘
ان کہا کہنا تھا: ’اس جرم نے پورے ملک کو ہلا دیا ہے۔‘
اودے پور کے شہری منتظم بھاورلعل تھوڈا نے بتایا کہ کنہیا لعل کو سوشل میڈیا پر نورپور شرما کی حمایت میں ایک پوسٹ لگانے پر چند ہفتے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
تھوڈا نے بتایا کہ حراست سے چھوٹنے کے بعد انہوں نے 15 جون کو پولیس کو بتایا تھا کہ انہیں کسی گروہ کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔