بھارت:سپریم کورٹ کی نورپو شرما کو سرزنش

شرما کے خلاف دائر متعدد مجرمانہ شکایات پر طریقہ کار کی سماعت کے دوران بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا کہ ’اس نے اور اس کی زبان نے پورے ملک کو آگ لگا دی ہے۔‘

بھارتی سکیورٹی اہلکار 12 جون 2022 کو الہ آباد میں ایک مقامی رہنما جاوید احمد کی رہائش گاہ کے غیر قانونی ڈھانچے کو مسمار کرنے کے دوران، جو مبینہ طور پر  نوپور شرما کے خلاف حالیہ پرتشدد مظاہروں میں ملوث تھے(فائل تصویر: اے ایف پی)

 

بھارت کی عدالت عظیٰ نے کہا کہ حکمران جماعت کی ترجمان کو اپنے بیان سے’ ملک میں آگ لگانے پر‘ معذرت کرنی چاہیے۔ پیغبر اسلام کے متعلق ان کے بیان پرشدید احتجاج کیا گیا اور ملک سفارتی طور پر الجھ کر رہ گیا ہے۔

گزشتہ ماہ ایک ٹی وی مباحثے کے دوران نوپور شرما کی جانب سے  پیغمبر اسلام کے متعلق ایک ٹی وی مباحثے کے دوران اشتعال انگیز تبصروں کے بعد اسلامی دنیا میں غصہ کی لہر پھیل گئی تھی اور تقریبا 20 ممالک نے بھارتی سفیروں کو وضاحت کے لیے بلایا تھا۔
جنوبی ایشیا میں بھی  احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، دو مظاہرین بھارتی پولیس کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ رواں ہفتے بھارت میں دو مسلمانوں پر ایک ہندو درزی کے خوفناک قتل کا الزام عائد کیا گیا۔ اس درزی نے نوپورشرما کی حمایت میں فیس بک پر پوسٹ کی تھی۔
شرما کے خلاف دائر متعدد مجرمانہ شکایات پر طریقہ کار کی سماعت کے دوران بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا کہ ’اس نے اور اس کی زبان نے پورے ملک کو آگ لگا دی ہے۔‘
مزید کہا گیا:’ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی واحد ذمہ دار یہ خاتون ہیں۔ انہیں پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔‘
بیانات کے بعد پورے بھارت میں عوام کی طرف سے نورپو شرما کیخلاف پولیس میں شکایات درج کرائی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبکہ ان 37 سالہ خاتون کا کچھ پتہ نہیں ہے، عدالت میں موجود ان کے وکیل نے ایک درخواست کی کہ تمام مقدمات کو نئی دہلی میں یکجا کیا جائے، جو جمعے کے روز مسترد کر دی گئی۔
نورپو شرما کو ایک وقت میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں ایک ابھرتے ہوئے ستارے کے طور پر دیکھا جاتا تھا لیکن اب وہ اپنے بیانات کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پارٹی نے جلد ہی ترجمان کو ان کے عہدے سے معطل کردیا اور ایک بیان جاری کیا جس میں اصرار کیا گیا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہیں۔
بی جے پی پر الزام ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں 2014 میں برسراقتدار آنے کے بعد سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی پالیسیوں کی حامی ہے۔
ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت نے آزادی اظہار اور حقوق کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔
پولیس نے مسلم صحافی محمد زبیر کو گرفتار کیا جو حکومت کے ایک نقاد تھے اور جنہوں نے نورپو شرما کے بیان کی طرف توجہ مبذول کراوائی تھی۔ انہیں ایک ہندو دیوتا کے بارے میں چار سال پرانے ٹویٹ کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا