روسی فوج نے یوکرین کے اہم مشرقی علاقے لوگانسک پر قبضے کا دعوی کیا ہے جبکہ دوسری جانب یوکرین کی فوج نے لسیچانسک کے اہم شہر سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج کئی ہفتے جاری رہنے والی کی شدید لڑائی کے بعد پسپا ہوئی۔ یوکرینی فوج کی یہ پسپائی یوکرین پر روسی حملے کے بعد چار ماہ سے زیادہ عرصے میں اور یوکرین کے دارالحکومت کیئف سے توجہ دوسری جگہ مرکوز کرنے کے بعد روس کے لیے فیصلہ کن پیشرفت ہے۔
ادھر درجنوں ممالک اور عالمی تنظیموں کا ایک آج (پیر) کوسوئٹزرلینڈ میں ہو رہا ہے جس میں یوکرین کی تعمیر نو کے لیے’مارشل پلان‘ وضع کیا جائے گا۔ اس منصوبے پر روس کی طرف سے حملے جاری رکھنے کے باوجود عمل کیا جائے گا۔
مشرقی دونبیس کے علاقے لوگانسک میں تنازعے کا ایک اہم مقام لسیچانسک مزاحمت کا آخری گڑھ تھا اور اس پر ماسکو کے قبضے بعد روسی فوجوں کو ہمسایہ علاقے دونیتسک میں کرامیترسک اور سلوویانسک کی طرف پیش قدمی کی آزادی مل گئی ہے۔
اتوار کی شام یوکرینی فوج نے پسپائی کا اعلان کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ ’شہر کا دفاع جاری رکھنے کے نتیجے میں خونریزی ہوتی کیوں کہ روسی فوج کو تعداد اور سازوسامان کے اعتبار سے بالادستی حاصل ہے۔ یوکرین کا دفاع کرنے والوں کی زندگیاں بچانے کے لیے پسپا ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔‘
’بدقسمتی سے مضبوط عزم اور حب الوطنی کامیابی کے لیے کافی نہیں۔ مادی اور تکنیکی وسائل ضروری ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گھمسان کی جنگ کے بعد روس نے گذشتہ ہفتے جڑواں شہر سیورودونیتسک پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد لسیچانسک پر بھی روس کا قبضہ ہو گیا۔ اتوار کی رات خطاب میں یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ کیئف لڑائی جاری رکھے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یوکرینی فوج کے پاس ’جدید ترین ہتھیار‘ موجود ہیں۔
زیلنسکی کے بقول: ’اس کے لیے کئی مذاکرات کی ضرورت ہو گی لیکن ہم ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ یوکرین اس سطح پر پہنچ جائے گا جہاں بالادستی میں اس کے ہتھیار قابضین کے اسلحے کے مساوی ہو جائیں گے۔‘
یوکرین کو امداد فراہم کرنے والا نیا ترین ملک آسٹریلیا ہے جس کے وزیر اعظم اینتھنی البانیز نے اتوار کے روز کیئف میں زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران بکتر بند گاڑیوں اور ڈرونز سمیت مزید فوجی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روس نے اتوار کو مشرقی صوبے میں یوکرین کے آخری مضبوط گڑھ پر کنٹرول کا دعویٰ کیا جو ماسکو کی تباہ کن جنگ کے بڑے مقصد کو حاصل کرنے کے حوالے سے اہم کامیابی ہے۔
یوکرین کی فوج کے جنرل سٹاف کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی افواج صوبہ لوہانسک کے شہر لیسیچانسک سے واپس چلی گئی ہیں۔ یوکرین کے صدر وولودی میر زینلنسکی نے فوجی انخلا کا اعتراف کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ شہر کے لیے لڑائی اب بھی اس کے مضافات میں جاری ہے۔