کراچی ایئرپورٹ پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب فنی خرابی کے باعث ہنگامی لینڈنگ کرنے والا بھارتی طیارہ ضروری مرمت کے بعد اتوار کی شام بھارت روانہ ہو گیا۔
گذشتہ شب شارجہ سے حیدر آباد دکن جانے والی بھارتی پرواز کو فنی خرابی کے باعث کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔
کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنے والے بھارتی ایئر لائن ’انڈیگو ایئر لائنز‘ کے طیارے کی مرمت کرنے کے لیے بھارت سے ایک اور پرواز انجینیئرز لے کر کراچی ایئر پورٹ پہنچی تھی۔
رواں ماہ کے دوران چار بھارتی پروازوں نے کراچی میں ہنگامی صورتحال اور ایندھن کے لیے لینڈنگ کی۔
ترجمان پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ رات بھارتی نجی ایئرلائن ’انڈیگو ایئرلائین‘ کی پرواز پر مسافروں اور عملے سمیت 196 افراد سوار تھے۔
عالمی سول ایوی ایشن قوانین کے تحت کسی بھی طیارے میں تیکنیکی خرابی پیدا ہونے پر کسی بھی ملک کے قریبی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی اجازت ہوتی ہے۔
تاہم انہی قوانین کے مطابق طیارے کے کپتان کو ہنگامی حالات کے پیشِ نظر کسی بھی ملک کے قریبی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے ایئر ٹریفک کنٹرول کو مطلع کرکے اجازت لینا لازمی ہوتا ہے۔
چھ جولائی کو بھی بھارتی نجی ایئرلائن ’سپائس جیٹ‘ کے طیارے نے کراچی ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی تھی جبکہ گذشتہ ہفتے بھارتی شہر ناگپور سے بحرین جانے والے دو طیاروں نے کراچی ایئرپورٹ پر ایندھن کے لیے لینڈنگ کی۔
ایمرجنسی لینڈنگ کیا ہوتی ہے اور کہاں کی جا سکتی ہے؟
ایوی ایشن کے ماہر اور سکائی ونگ ایوی ایشن کے سربراہ کیپٹن عاصم نواز نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک عام پرواز کا مطلب ہے کہ کوئی پرواز، اس کا پائلٹ اور اس میں سفر کرنے والے تمام مسافر محفوظ ہیں اور اگر ان میں کوئی ایک بھی ٹھیک نہیں تو یہ ایک ایمرجنسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے اور ایسی صورتحال پیدا ہونے پر ایمرجنسی لینڈنگ کی جاتی ہے۔
کیپٹن عاصم نواز کے مطابق ’اگر پرواز کے دوران طیارے میں کوئی فنی خرابی پیدا ہو جائے، پائلٹ کو کوئی مسئلہ ہو یا پھر کسی مسافر کو کوئی طبی ایمرجنسی ہو اور اس کو فوری مدد درکار ہو تو ایسے میں پائلٹ فیصلہ کرتا ہے کہ ایمرجنسی لینڈنگ کی جائے۔
’ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے قریب ترین ایئر پورٹ سے رابطہ کر کے ایمرجنسی لینڈنگ کی کال دی جاتی ہے اور عالمی سول ایوی ایشن رولز کے تحت اس قریب ترین ایئر پورٹ پر فرض ہے کہ وہ ہر صورت تمام انتظامات کر کے ایمرجنسی لینڈنگ کرائے۔ چاہے اس پرواز کا تعلق دشمن ملک سے ہی کیوں نہ ہو۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کے علاوہ ایک سنگین ایمرجنسی ہوتی ہے، جس میں پرواز کے کسی حصے میں اگر آگ لگ جائے تو کوئی ایئرپورٹ دور ہو تو ایسی صورت میں کسی دریا، سمندر یا کسی بھی پانی والی جگہ پر ایمرجنسی لینڈنگ کی جاتی ہے۔
’دونوں صورتوں کی لینڈنگ میں کوئی بھی اگر کسی ایئر پورٹ پر ہوتی ہے تو اس ایئر پورٹ پر فائر بریگیڈ کی گاڑیوں سمیت مکمل انتظام کرنا اس ایئر پورٹ کی ذمہ داری ہے۔‘
’مسافر جہاز کے علاوہ اگر کسی جنگی طیارے کے ساتھ بھی اگر کوئی ایمرجنسی ہو اور ان کے اپنے ملک کا ایئرپورٹ دور ہو تو وہ طیارہ اپنے دشمن ملک میں عالمی سول ایوی ایشن رولز کے تحت ایمرجنسی لینڈنگ کی کال دے سکتا ہے۔‘
پاکستان کی ایئرسپیس کی کیا اہمیت ہے؟
عالمی ایوی ایشن قانون کے تحت فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر کسی ایئرسپیس کا وہ مخصوص خطہ ہوتا ہے جس میں پروازوں کو معلومات اور الرٹ کی سروس دی جاتی ہے۔
ایوی ایشن کی عالمی تنظیم آئی سی اے او کسی مخصوص فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر کو کسی مخصوص ملک زیر انتظام دیتی ہے تاکہ وہ ملک اس ایف آئی آر کے تمام انتظامات سنبھال سکے۔
عالمی ایوی ایشن تنظیم کے مطابق پاکستان کے پاس دو فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر ہیں، جن میں ایک کراچی اور دوسری لاہور ہے۔
پاکستان کے ایئرسپیس یا فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر پر کتنی پروازیں اڑتی ہیں؟ اس سے متعلق پاکستان سول ایوی ایشن کی ویب سائٹ پر تازہ معلومات میسر نہیں، مگر ویب سائٹ کے مطابق 2014 تک پاکستان کی ائیر سپیس پر دنیا بھر کی 89 ایئرلائینز کی پرازیں اڑتی ہیں۔
پاکستان کی ایئر سپیس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہائیوں سے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان فروری 2019 میں کشیدگی کے بعد جب پاکستان نے اپنی ایئر سپیس کو بھارت ہوائی جہازوں کی اڑان کے لیے چار مہینے سے زیادہ وقت تک بند رکھا تو بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
بھارتی میڈیا نے بھارت کے ایوی ایشن وزرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بندش سے بھارت کو 430 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا۔
واضح رہے کہ 14 فروری، 2019 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس واقعے کے ردعمل میں کچھ دنوں بعد 26 فروری، 2019 کو بھارتی طیارے پاکستانی سرحد میں گھس آئے، جس پر پاک فضائیہ نے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور بھارتی ایئرفورس کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا تھا۔
اس کشیدگی کے بعد پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی ایئرسپیس بند کر دی تھی، جس کے بعد بھارت پروازیں پاکستان کے اوپر سے جانے کی بجائے گھوم کر جاتی تھیں اور یوں بھارت کو ایندھن کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
اس سب سے جہاں بھارت سمیت دنیا بھی کی ایئرلائینز کو نقصان ہوا وہیں پاکستان کو بھی بھاری قیمت چکانا پڑی۔
جولائی 2019 میں پاکستان کے اس وقت کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا تھا کہ اس بندش کے باعث معاشی بحران سے دوچار ملک پاکستان کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
کیپٹن عاصم نواز کے مطابق پاکستان کی جیوگرافی محل و وقوع کے باعث پاکستان کی ایئر سپیس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
ان کے مطابق: ’پاکستان کے ایک طرف بحر عرب اور دوسری طرف ہمالیہ کے پہاڑ ہیں۔ پاکستان دنیا کے درمیان ہونے کے باعث دونوں طرف کی پروازوں کے لیے انتتہائی اہم ہے۔ دنیا بھر کی پروازوں کا تقریباً سات سے آٹھ فیصد پاکستان کی ایئر سپیس سے گزر ہوتا ہے۔
’اس سے آپ اندازہ لگا لیں کہ پاکستان کی ایئر سپیس کتنی اہمیت کی حامل ہے؟۔‘