یمن کے شہر تعز میں شہد کا کاروبار ایک دور میں کافی منافع بخش ہوتا تھا لیکن موسمیاتی تبدیلی اور ملک کے سیاسی حالات کے باعث یہ کاروبار اب مندی کا شکار ہے۔
نسل در نسل منتقل ہونے والا یہ کاروبار اب آہستہ آہستہ منظر سے ہٹتا جا رہا ہے۔
کئی نسلوں سے شہد کے کاروبار سے منسلک محمد سیف کا کہنا ہے کہ ’شہد کی مکھیاں مختلف مسائل کا شکار ہو رہی ہیں۔ کیا یہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے یا ملکی حالات کی وجہ سے؟ ہم نہیں جانتے۔‘
محمد سیف کا کہنا ہے کہ ’میں سمجھتا ہوں ملکی حالات یا ماحول میں تبدیلی کی وجہ سے اس کاروبار پر اثر پڑا ہے۔ مکھیاں پالنے کا کام اب خاتمے کی جانب جا رہا ہے کیوں کہ مکھیوں کو بیماریاں لگ رہی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہد کے کاروبار سے منسلک ایک اور شخص نبیل الحکیمی کا کہنا ہے کہ ’ملکی حالات خراب ہونے سے قبل ہم شہد کے کاروبار سے اپنا گھر چلاتے تھے۔ ہم مصنوعات خرید کر اپنے صارفین کو فروخت کرتے تھے لیکن اب شہد کا کاروبار بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔ کرنسی کی قیمت میں کمی کی وجہ سے لوگ خریداری کرنے سے قاصر ہیں۔‘
نبیل الحکیمی کے مطابق ’ماضی میں میں مہینے میں پانچ لیٹر تک شہد فروخت کر لیتا تھا لیکن اب اس کی فروخت کی مقدار بہت کم ہو چکی ہے۔‘
یمن میں کام کرنے والے امدادی ادارے آئی سی آر سی کے کے ترجمان بشیر عمر کے مطابق ’بین الااقوامی ریڈ کراس کمیٹی یمن میں سینکڑوں مکھیاں پالنے والوں کی مدد کر رہی ہے جو مارب، سمیت کئی علاقوں میں کی جا رہی ہے۔ رواں سال کمیٹی نے یمن میں 400 سے زائد مکھیاں پالنے والوں کو مدد فراہم کی ہے۔‘