’سبز قدم‘ اور ’بے دردی‘ جیسے ڈراموں کی خالق پاکستان کی انعام یافتہ ڈراما نگار شگفتہ بھٹی کا کہنا ہے کہ ’ہم نے بھارتی سٹار پلس ڈرامے چھوڑ کر اپنے سٹار پلس بنا لیے ہیں۔‘
شگفتہ بھٹی نے بہاالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔ وہ بچپن سے لکھنے کی شوقین تھیں اور بچوں کے جنگ، نونہال، تعلیم و تربیت اور پھول اور کلیاں جیسے رسالوں میں ان کی تحاریر چھپ چکی ہیں۔
انہوں نے افسانہ نگاری میں بھی اپنا ایک خاص نام بنایا اور 1986 سے خواتین ڈائجسٹ، کرن، شعاع اور پاکیزہ میں متعدد ناول لکھ چکی ہیں۔ ان کے 10 ناول کتابی شکل میں بھی آ چکے ہیں۔
وہ آل پاکستان افسانہ نگاری کے مقابلے میں بہترین افسانہ نگار کا ایوارڈ بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔
شگفتہ بھٹی نے 2010 کے بعد ڈراما انڈسٹری میں قدم رکھا اور ’بے دردی‘، ’آتش‘، ’قید‘، ’سبز قدم‘ جیسے سپر ہٹ ڈرامے دے کر ناظرین سے خوب داد وصول کر چکی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے شگفتہ بھٹی کے ساتھ ایک خصوصی نشست رکھی تاکہ ان کی زندگی اور کامیابیوں کے بارے میں مزید جانا جاسکے۔
انہوں نے اپنی ابتدائی زندگی کے حوالے سے بتایا: ’میری پیدائش تو ملتان میں ہوئی لیکن پورا بچپن بہاولنگر میں گزرا۔ ہم پانچ بہنیں اور دو بھائی ہیں۔ میری پھپھو کی کوئی اولاد نہیں تھی تو انہوں نے مجھے گود لے لیا۔
بقول شگفتہ ان کے گھر کا ماحول ایسا تھا کہ بچپن سے ہی انہیں لکھنے لکھانے کا شوق پیدا ہوا۔
تاہم دور حاضر کے ڈراموں کے حوالے سے وہ پریشان نظر آئیں۔ انہوں نے بتایا: ’مجھے افسوس ہوتا ہے کہ آج ہم ماضی کی نسبت بہت پیچھے چلے گئے ہیں۔ ماضی میں ڈراموں میں اصلاح کی بات ہوتی تھی۔ رشتوں کی بات ہوتی تھی۔ پیار، محبت اور خاندان جوڑنے کی بات ہوتی تھی اور ہم اس کے برعکس دکھا رہے ہیں۔‘
’آج ہم ڈراموں میں ساس اور بہو کی دشمنی، شادی کے بعد افیئر، دیور اور بھابھی کے رشتے کو مذاق بنا رہے ہیں اور اس کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بہت سے ڈراما رائٹر یہ سب لکھنا نہیں چاہتے لیکن ٹی وی چینلز کی ڈیمانڈ پر یہ سب لکھنے پر مجبور ہیں۔‘
شگفتہ بھٹی نے بتایا کہ ’ہم نے بھارتی سٹار پلس کو تو چھوڑ دیا ہے لیکن اپنے سٹار پلس کھول دیے ہیں، جہاں ویسے ہی موضوعات پر ڈرامے بنائے جا رہے ہیں۔‘
اس کی ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میرا لکھا ہوا ڈراما بے دردی ایڈز کے موضوع پر ہے، جس میں ہم نے اس جان لیوا بیماری کے حوالے سے پیغام بھی دیا اور حدود کو کراس بھی نہیں کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول شگفتہ: ’شاید یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہ ڈراما خلیجی ممالک میں عربی ڈبنگ کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے، لیکن اگر یہی ڈراما کسی اور ملک میں بنایا جاتا تو وہ وہاں کے حساب سے اس میں بہت کچھ دکھا دیتے لیکن ہم نے اپنا پیغام بھی دیا اور حدود بھی برقرار رکھیں۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ نیٹ فلکس کے لیے لکھنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان جیسا لکھاری اس پلیٹ فارم کے لیے موضوع نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے برملا کہا کہ جب نیٹ فلکس کی طرز پر کوئی پاکستانی پلیٹ بنا تو وہ اس کے لیے ضرور لکھیں گی۔
پھر انہوں نے خود ہی کہا کہ ایسا ایک پلیٹ فارم بننے جا رہا ہے اور وہ اس کے لیے لکھ بھی رہی ہیں۔
انہوں نے اپنے آنے والے ڈرامے ’ہوک‘ کے بارے میں بتایا کہ ’یہ دیہی علاقوں میں رائج جاگیردارانہ سسٹم پر ہے کہ کس طرح ایک شخص کی انا کی تسکین کے لیے بدلے اور انتقام کی آگ میں ایک لڑکی کو کیا کچھ سہنا پڑا۔‘
شگفتہ بھٹی سماجی مسائل سمیت وراثت میں عورت کے حق، طلاق اور خلع اور خواتین کی تعلیم سمیت بہت سے ایشوز پر لکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔