جنوبی پنجاب کے شہر لیہ کی ایک خاتون نے دعوی کیا ہے کہ ایک گروہ نے انہیں اسلحے کے زور پر اغوا کرکے کتوں سے ریپ کرایا اور اس کی ویڈیوز بنائی ہیں۔
متاثرہ خاتون نے بازیاب ہونے کے بعد لیہ سٹی کے مجسٹریٹ کو درخواست دی ہے جس پر پولیس کو کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
متاثرہ خاتون کے بھائی کی جانب سے درج کرائے جانے والے مقدمے میں کہا ہے کہ ان کی بہن کو اغوا کر کے سات افراد کے گروہ نے نامعلوم مقام پر منتقل کیا، پہلے خود ریپ کیا اور پھر کتوں سے ریپ کرایا اور ویڈیوز بنائیں۔
اس معاملے پر آئی جی پنجاب نے نوٹس لے کر کارروائی کے لیے ٹیم تشکیل دی ہے تاہم مقامی پولیس افسر کے بقول واقعہ کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے شروع کر دیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق اس واقعے میں ملوث سات میں سے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ باقی ملزمان کی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق وزیراعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں تھیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کے ڈی این اے سیمپلز فرانزک لیب کو بھجوا دیئے گئے ہیں اور اس واقعہ میں ملوث باقی ملزمان کو گرفتارکر کے تمام حقائق جلد سامنے لائے جائیں گے
پولیس ترجمان کے مطابق واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور تحقیقاتی ٹیمیں واقعاتی اور فورنزک شہادتوں کی روشنی میں تفتیش آگے بڑھا رہی ہیں۔
متاثرہ لڑکی کے پاس جو ویڈیوز ہیں وہ بھی لی جا رہی ہیں تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔ متاثرہ خاتون اغوا کاروں سے خود ہی رہا ہوئی ہیں۔ سات ملزمان کے نام اور شکل بھی جانتی ہیں۔
انہوں نے اپنا بیان بھی ریکارڈ کرا دیا ہے۔ میڈیکل کے لیے نمونے حاصل کرکے فرانزک لیبارٹری لاہور بھجوا دیے گئے ہیں تاہم ابتدائی رپورٹ کے مطابق جانوروں کو استعمال کرکے ریپ سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
سٹی لیہ کے رہائشی تجمل حسین نے گذشتہ روز مجسٹریٹ کی ہدایت پر تھانہ سٹی لیہ میں مقدمہ درج کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی ہمشیرہ کو چار اگست کو 15 ملزمان میں سے ایک نے فون پر کہا کہ ان کی بہن کی عدالت پیشی ہے۔
جب وہ اگلے روز عدالت گئیں تو معلوم ہوا کوئی پیشی نہیں تھی لہذا انہیں گھر واپسی پر تحصیل میڈیکل کالج کے قریب سے اسلحے کے زور پر اغوا کیا گیا اور چوک اعظم کے علاقے میں نامعلوم مقام پر لے گئے۔
مدعی کے مطابق ملزان نے ان کی ہمشیرہ سے پہلے خود ریپ کیا اور اس کے بعد کتوں سے ریپ کرایا اور ویڈیوز بھی بنائیں جنہیں وہ پورن ویب سائٹس کو فروخت کرتے ہیں۔
اغوا کے تین روز بعد آٹھ اگست کو انہیں فون آیا کہ وہ اپنی بہن کی زندگی چاہتے ہیں تو 50 ہزار روپے دیں لہذا انہیں رقم ادا کر کے اپنی بہن کو اس شرط پر رہا کرانا پڑا کہ وہ کسی کو نہیں بتائیں گے اور نہ ہی پولیس کو اطلاع دیں گے ورنہ جان سے ماردیا جائے گا۔
پولیس کارروائی کہاں تک پہنچی؟
انچارج تھانہ سٹی لیہ عابد حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین نے لاقہ مجسٹریٹ کودرخواست دی تو ان کے حکم پر پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے اور ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کے نمونے حاصل کر کے فرانزک لیبارٹری لاہور بھجوا دیے ہیں اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد تصدیق ہوسکے گی کہ خاتون کے الزامات میں کتنی صداقت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ویسے تو اعلی سطح پر پولیس افسران بھی اس معاملہ کی تفتیش کر رہے ہیں ہمیں ابھی تک خاتون کی جانب سے ملزمان کی زیادتی اور کتوں سے ریپ کی بنائی گئی ویڈیوز موصول نہیں ہوئیں تاہم خاتون نے بتایا ہے کہ ان کے پاس وہ ویڈیوز موجود ہیں جو ملزمان نے پورن ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی ہیں۔‘
ایس ایچ او نے بتایاکہ ملزموں کے خلاف کارروائی کے لیے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے یہ تو بتایا گیا ہے کہ انہیں چوک اعظم لے جایا گیا تھا مگر اس جگہ کی تلاش جاری ہے جہاں واقعہ پیش آیا۔
’اس کے بعد معلوم ہوگا ملزمان یہ مکروہ دھندہ کس پیمانے پر کرتے ہیں اور کتنے لوگ اس میں شامل ہیں۔‘
عابد حسین نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو تحفظ بھی فراہم کیا جارہا ہے تاکہ ملزموں کی جانب سے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچایا جاسکے۔