کراچی کے علاقے ڈسٹرکٹ سینٹرل سے تعلق رکھنے والے شہری اور فلاحی ورکر محمد امان خان کاکا خیل نے کراچی کی حالیہ مون سون بارش کے کروڑوں گیلن پانی کو محفوظ کر کے مختلف کنوؤں تک پہنچا کر اردگرد خشک بورنگوں (پانی کے ذخیروں) کو دوبارہ بھر دیا ہے۔
محمد امان خان کاکا خیل نےانڈپنڈنٹ اردو سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم سالہا سال سے بہت سارے پروجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔ اس میں ایک پروجیکٹ ہمارے پاس بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کا ہے۔ شہر میں پانی کی بہت شدت سے کمی ہے۔ بارش برستی ہے اور تباہ کاریاں کرتی ہوئی چلی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق ہم 10 ارب ڈالر کا پانی ہر سال ضائع کرتے ہیں۔ ہم رین ہارویسٹنگ کے سسٹم پر آئے ہیں اوریہ نظام دنیا میں بہت کامیاب ہے۔ اس سے سیلاب کی تباہ کاریاں اورپانی کی کمی کوحل کیا جا سکتا ہے۔ شہر کراچی کنکریٹ کا جنگل بنا ہوا ہے۔ سڑکیں بھی کنکریٹ کی ہے اور عمارتیں بھی کنکریٹ سے بنی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’میں شہرمیں عمارتیں بیٹھنےکو ثابت کر سکتا ہوں۔ عمارتیں اس لیے ٹیڑھی اوربیٹھ رہی ہے کیوں کہ زمین میں پانی نہیں ہے۔
’کراچی میں پانچ سال سے پروجیکٹ کر رہا ہوں۔ ہمارے 32 کےقریب پروجیکٹس ہیں۔ کوئی پروجیکٹ ایک لاکھ گیلن پانی محفوظ کرتا ہے تو کہیں چھ لاکھ گیلن توکہیں 30 لاکھ گیلن پانی محفوظ ہوتا ہے۔ ہم تقریباً کروڑوں گیلن پانی اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ بنا رہے ہیں۔‘
مساجد کے وضو خانوں کے پانی کو کارآمد بنانے کا مشن
امان خان کاکا خیل کہتے ہیں ’میں مفتیان اور علمائے کرام سےدرخواست کروں گا کہ مساجدمیں وضو کا پانی جو ہے وہ گٹرمیں جا رہا ہے، ہم پانچ وقت وضو کرتے ہیں۔ اس پانی کوخشک کنوں میں منتقل کر سکتےہیں۔ جس سےمسجد اور اردگرد خشک بورنگ ریچارج ہوں گے۔
’نہ صرف مسجد بلکہ اردگرد گھروں کوبھی پانی ملے گا۔ ایک مسجد میں یہ طریقہ کار کر کے چھ لاکھ گیلن پانی محفوظ کر چکے ہیں۔ ہم نےڈسٹرکٹ سینٹرل میں زیادہ کام کیا ہے۔‘
مقامی شہری کا اظہار خیال
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے مسلم ٹاؤن کے شہری شہریارخان نےانڈپنڈںٹ اردو کو بتایا کہ ’یہاں کے جتنے بھی مسائل ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں۔ اس وقت امان اللہ نے بہت سارے کام کیے ہیں۔ انہوں نے سب سے زبردست رین ہارویسٹنگ کا کام کیا ہے۔‘