بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں (کلؤڈ برسٹ) اور سیلابی ریلوں کے باعث مزید چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کے اعدادوشمار کے مطابق جون سے اگست کے دوران 182 افراد جان سے جاچکے ہیں۔
بارشوں کا تازہ سلسلہ جمعے کی رات شروع ہوا، جس کے باعث قلعہ عبداللہ میں طوفانی بارشوں (کاؤڈ برسٹ) ہوئیں جن سے علاقے میں تین ڈیلے ایکشن ڈیم ٹوٹ گئے اور سیلابی پانی علاقے میں داخل ہوگیا۔
پی ڈی ایم اے کے انچارج محمد یونس نے ہفتے کو بتایا کہ قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں بارشوں سے نقصانات ہوئے، قلعہ عبداللہ میں لیویز نے چار افراد کی موت کی تصدیق کی ہے۔
یونس نے قلعہ عبداللہ میں کلاؤڈ برسٹ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ شب علاقے میں بادل پھٹنے سے شدید بارشیں ہوئیں، جس سے تین ڈیلے ایکشن ڈیم ٹوٹے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ڈیموں کے ٹوٹنے سے چار سے پانچ علاقوں میں 70 سے 80 گھر متاثر ہوئے جبکہ قلعہ سیف اللہ میں 40 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قلعہ عبداللہ میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث دو سے ڈھائی ہزار افراد متاثر ہوئے، ریسکیو کا کام شروع ہے، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اور دیگر حکام علاقے میں موجود ہیں۔‘
قلعہ عبداللہ کے علاقے مسلم باغ، لسبیلہ، بارکھان اور دیگر اضلاع میں بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آئی ہے۔
علاقے میں موجود ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصر نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ دور دراز کے علاقوں میں بچوں اور خواتین سمیت ایک ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
یونس نے بتایا کہ ضلع لسبیلہ میں ایک گاڑی بہہ جانے سے ڈرائیور کی ہلاکت کی اطلاع ہے، جس کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔
محکمہ اطلاعات بلوچستان نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا کہ خطرناک بارشوں کی ایک اور لہر کے خدشے کے باعث پی ڈی ایم اے نے کیچ اور گوادر میں الرٹ جاری کردیا۔
پی ڈی ایم اے نے الرٹ میں ماہی گیروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ممکنہ خطرناک بارشوں کے دوران سمندر میں شکار سمیت ہر قسم کی عمل و حرکت سے گریز کریں اور کیچ تربت میں ندی نالوں کی طرف جانے، شکار اور سیر و تفریح کی خاطر غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمشنر قلات ڈویژن نے بیان میں کہا کہ اوتھل کے مقام پر لنڈا ندی میں سیلابی ریلے کے باعث قومی شاہراہ پر متبادل راستہ بھی بہہ گیا۔
قلعہ عبداللہ کے ایک مقامی شخص منصور احمد نے بتایا کہ رات کو بارش شروع ہوئی، جو بلا تعطل تین گھںٹے تک جاری رہی۔ انہوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں سے باغوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ مال مویشی بھی بہہ گئے۔
محکمہ موسمیات نے ہفتے کو مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ 16 سے 18 اگست کے دوران بلوچستان اور سندھ اور جنوبی پنجاب میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔
محکمے کے مطابق ہوا کا شدید کم دباؤ بحیرہ عرب میں داخل ہو چکا ہے جو مکران ساحل کے ساتھ مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے۔
محکے کا کہنا ہے کہ ان تین دنوں میں سندھ، بلوچستان، پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش اور بعض مقامات پرموسلادھار بارش کا امکان ہے۔
محکمے نے بتایا کہ 14 سے 18 اگست کے دوران موسلادھار بارش کے باعث کراچی، ٹھٹھہ، بدین، حیدرآباد، دادو، جام شورو، سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیرآباد اور میرپور خاص میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا اندیشہ ہے۔
اس دوران قلعہ سیف اللہ، لورالائی، بارکھان، کوہلو، موسی خیل، شیرانی، سبی، بولان، قلات، خضدار، لسبیلہ، آواران، تربت، پنجگور، پسنی، جیوانی، اورماڑہ، گوادر اور ڈیرہ غازی خان کے برساتی اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔