پولیس اور طبی عملے نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح ایک مسلح شخص نے بیت المقدس کے قریب بس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں آٹھ اسرائیلی شہری زخمی ہو گئے۔
شبہ ظاہر کیا گیا یہ حملے غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسندوں کے درمیان تشدد کے ایک ہفتے بعد فلسطینی شہری نے کیا۔
زخمیوں کا علاج کرنے والے اسرائیلی ہسپتال کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والے دو افراد کی حالت نازک ہے۔
فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسافر بس یہودیوں کے مقدس مقام دیوار گریہ کے قریب پارکنگ ایریا میں کھڑی تھی۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کی تحقیقات شروع کرنے کے لیے فورسز کو موقعے پر بھیج دیا گیا ہے۔ حملے کے ملزم کو تلاش کرنے کے لیے اسرائیلی سکیورٹی فورسز قریبی فلسطینی علاقے سلوان میں داخل ہو گئی ہیں۔
بیت المقدس میں حملہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک ہفتہ برقرار رہنے والی کشیدگی کے بعد کیا گیا۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حملے کیے جن میں اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کو ہدف بنایا گیا۔ ان حملوں کے بعد سرحد کے آر پار تین دن تک شدید لڑائی جاری رہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس لڑائی کے دوران اسلامی جہاد نے اسرائیلی حملوں کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ داغے۔ اسرائیلی حملوں میں اسلامی جہاد کے دو کمانڈر دوسرے عسکریت پسند جان سے گئے۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ حملے مقبوضہ مغربی کنارے میں عسکریت پسند گروپ کے عہدے داروں کی گرفتاری کے جواب میں گروپ کی طرف لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے کیے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں 49 فلسطینی شہریوں کی جان گئی جن میں 17 بچے اور 14 عسکریت پسند شامل ہیں۔ لڑائی میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔ مصر کی ثالثی میں فریقین کے درمیان جاری لڑائی بند ہو گئی۔ لڑائی میں کوئی اسرائیلی شہری جان سے نہیں گیا اور نہ شدید زخمی ہوا۔ اسلامی عسکریت پسند گروپ حماس نے جو غزہ کو کنٹرول کرتا ہے، لڑائی میں حصہ نہیں لیا۔
ایک سال سے زائد عرصے میں غزہ میں ہونے والی بدترین لڑائی بند ہونے کے ایک دن بعد اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر نابلس میں ایک گرفتاری کے لیے مارے گئے چھاپے کے دوران فائرنگ کر دی جس میں تین فلسطینی عسکریت پسند جان سے گئے اور درجنوں زخمی ہو گئے۔