مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے فیصلے پر ٹویٹ کیا ہے کہ پارٹی کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف اس فیصلے میں شامل نہیں ہیں۔
مریم نواز نے ٹویٹ کیا: ’میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔‘
میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔ https://t.co/McG019GW6Z
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) August 15, 2022
حکومت پاکستان کے فننانس ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں چھ روپے 72 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 51 پیسے کی کمی گئی ہے۔
پیٹرول کی نئی قیمت کا اطلاق گزشتہ رات12 بجے سے ہوا اور اب مارکیٹ میں233 روپے91 پیسے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 0.51 روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 244.44 روپے ہو گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیروسین آئل 1.67 روپے فی لیٹر کی کمی کے بعد 199.40 اور لائٹ ڈیزل 0.43 روپے اضافے کے بعد 191.75 فی لیٹر ہوگیا ہے۔
موجودہ حکومت نے جون میں پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 85 پیسے فی لیٹر جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 13.23 فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔
بعد ازاں جولائی میں وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے قوم سے خطاب میں ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں بالترتیب 40 روپے 54 پیسے اور 18 روپے 50 پیسے کی کمی کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم نے قوم سے 14 جولائی کے خطاب میں کہا تھا کہ اگر آئندہ بھی عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی تو قوم کو فائدہ دیں گے۔
عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ پاکستان میں بھی اس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے لیکن حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا غیر متوقع فیصلہ کیا ہے۔
پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے اس حکومتی فیصلے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل اور پاکستان میں ڈالر کی قیمت کم ہونے کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ سمجھ سے بالا تر ہے۔