ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ خواہ وہ محدود پیمانے پر پی کیوں نہ ہو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے اور دنیا بھر میں دو ارب لوگ ہلاک اور عالمی سطح پر خوراک کی ترسیل کے نظام میں رکاوٹ پیدا ہو جائے گی۔
سائنس دانوں نے ایٹمی صلاحیت کے حامل ممالک کے حوالے سےچھ ممکنات کا تجزیہ کیا ہے۔ ان ملکوں کے پاس وہ جنگی صلاحیت موجود ہے جو دنیا بھر میں مصائب اور اموات کا سبب بن سکتی ہے۔
سائنس دانوں کے علم میں آیا ہے کہ خود ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کے علاوہ اس طرح کی لڑائیوں سے عالمی موسم متاثر ہو گا اور قحط پڑ جائے گا۔
سائنس دانوں کی تحقیق کے ہولناک نتائج ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مکمل ایٹمی جنگ کا خطرہ سرد جنگ کے بعد سے کہیں بڑھ کر پیدا ہو چکا ہے۔ یورپ میں یوکرین اور روس کے درمیان کھلی جنگ ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں امریکہ اور روس اور امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔
سائنس دانوں نے ایک فرضی صورت حال پر غور کیا جس میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی اور دونوں نے ایک دوسرے کے شہری مراکز کو 250 سو کلو ٹن کے ایٹمی ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
رٹگرز یونیورسٹی کے محققین کی تحقیق میں پتہ چلا کہ اس صورت میں دھماکوں، آگ اور تابکاری کی وجہ سے صرف جنوبی ایشیا میں 12 کروڑ 70 لاکھ لوگ مارے جائیں گے۔
امریکی اور روس کے درمیان بڑی جنگ جو صورت کا بدترین پہلو ہے، میں دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی ختم ہو جائے گی۔
رٹگرز یونیوسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز کے پروفیسر، سائنسدان اور تحقیق کے مصنف ایلن روبوک کے مطابق: ’یہ واقعی ایک انتباہی قصہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال دنیا کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔‘
محققین کو پتہ چلا ہے کہ ان لڑائیوں کے نتیجے میں پوری دنیا میں فصلوں کی پیداوار کم ہو جائے گی جس کی وجہ یہ ہے کہ ایٹمی دھماکے آگ کے وہ طوفان برپا کریں گے جو فضا میں ایسی کاربن پیدا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچ پاتی۔
اس تحقیق کی بدولت سائنس دانوں نے پہلی بار قحط اور سورج کی روشنی زمین تک نہ پہنچنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے پیمانے کا حساب کتاب لگایا ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر اموات کی تعداد ایٹمی دھماکوں سے ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں بڑھ کر ہو گی۔
شاید دہائیوں سے جاری کشمیر کے تنازعے پر پاکستان اور انڈیا کی ایٹمی جنگ کے نتیجے میں اندازے کے مطابق فضا میں تین کروڑ 70 لاکھ ٹن کاربن کا سبب بنے گی جس سے پورے کرہ ارض کا درجہ حرارت پانچ درجے سیلسیس سے زیادہ کم ہو کر وہ ہو جائے گا جو آخری مرتبہ برفانی دور کا تھا۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس درجہ حرارت کی وجہ سے بڑی فصلوں کی پیداوار اور ماہی گیری میں 42 فیصد تک کمی ہو جائے گی۔
امریکہ اور روس دنیا کے 90 فیصد سے ہتھیاروں کے مالک ہیں۔ ان کے درمیان زیادہ بڑی جنگ سے تقربیاً پانچ ارب لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحقیق کے مطابق تاہم چین، شمالی کوریا، فرانس، اسرائیل اور برطانیہ سمیت جوہری ہتھیاروں سے لیس دوسرے نو ممالک میں سے کسی کے پاس بھی اتنی تباہ کن صلاحیت انگلیوں پر ہے کہ وہ دنیا بھر میں بے پناہ مصائب اور اموات، آسمان کو ڈھانپ لینے والی کاربن، درجہ حرارت میں کمی اور قحط کا سبب بن سکتا ہے۔
جنگ چاہے چھوٹے پیمانے پر ہی کیوں نہ ہو جنگ کے پانچ سال کے اندر عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی کے نظام کی تباہی سے دنیا بھر میں خوراک کی پیدوار میں اوسطاً سات فیصد کمی ہو گی۔ یہ کبھی ریکارڈ کی جانے والی سب سے بڑی بے قاعدگی ہو گی۔
تحقیق میں’موسم، فصل اور ماہی گیری سے متعلق جدید ترین ماڈلز‘سے کام لیا گیا تاکہ یہ حساب لگایا جا سکے کہ مختلف نوعیت کی ایٹمی جنگوں کی صورت میں دنیا میں خوراک کی دستیابی کیسے تبدیل ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس کے اس انتباہ کے مہینوں بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ’ایٹمی جنگ کا وہ امکان جس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، دوبارہ پیدا ہو گیا ہے۔‘
© The Independent