سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کی تاریخ میں مُکھی ہاؤس کو ایک تاریخی عمارت کی حیثیت و مقام حاصل ہے۔
پاکستان کے قیام سے قبل 1920 میں ایک بااثر ہندو خاندان سے تعلق رکھنے والے مُکھی خاندان کے دو بھائیوں جیٹھا نند اور گوند رام نے اپنی فیملی کے ہمراہ گھر میں رہائش پذیر ہونے کے لیے مُکھی ہاؤس تعمیر کروانے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد دونوں بھائیوں نے محل کی تعمیر کے لیے اٹلی سے انڑا مارکیٹو کو بلوا کر محل کا ڈیزائن بنوایا اور 1920 میں اس محل کی تعمیر کا باقاعدہ طور پر آغاز کر دیا گیا۔
مُکھی ہاؤس کی خوبصورتی کو چار چاند لگانے کے لیے بھارت کے شہر جودھپور سے خاص قسم کی لکڑی منگوائی گئی تھی جبکہ ممبئی کے شیشے کا بہترین اور عمدہ قسم کا استعمال کیا گیا تھا۔ چند سال بعد یہ محل تعمیر ہو گیا تو مُکھی خاندان اس گھر میں رہائش پذیر ہوگئے۔
مُکھی ہاؤس میوزیم کے انچارج نعیم احمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان اور انڈیا بننے سے پہلے اور بعد میں یہ محل سیاسی مرکز ہوا کرتا تھا۔
’یہاں سے گانگریس پارٹی کے تمام امور کو چلایا جاتا تھا اور سابق وزیراعظم اور کانگریس کے سینیئر رہنما جواہر لال نہرو حیدر آباد کے دورے کے دوران اس مُکھی ہاؤس میں قیام کیا کرتے تھے۔‘
نعیم احمد خان کہتے ہیں کہ پاکستان کے قیام کے دس سال بعد 1957 میں مُکھی خاندان انڈیا ہجرت کر گیا تو مُکھی ہاؤس میں سیٹلمنٹ آفس قائم کر دیا گیا اور پھر حکومت نے اس بلڈنگ میں دو گورنمنٹ گرلز سکول بھی قائم کیے۔
مُکھی ہاؤس 1957 سے 2008 تک تقریباً 50 سال کے عرصے تک بالکل بے یار و مددگار پڑا رہا، یہی وجہ ہے کہ اس دوران یہ تاریخی عمارت اپنی اصل شناخت کھو چکی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نعیم احمد خان کہتے ہیں کہ 2008 میں محکمہ ثقافت سندھ نے اسے تاریخی عمارت ڈیکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے انڈیا میں مقیم مُکھی خاندان سے رابطہ کیا گیا۔ ساتھ ہی مُکھی خاندان کو یہاں موجودہ حالات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ ثقافت سندھ نے انہیں بتایا کہ وہ مُکھی ہاؤس کو دوبارہ اپنی اصلی حالت میں بحال کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے مُکھی خاندان سے اس تاریخی عمارت کی پرانی تصاویر بھی مانگی گئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے دوبارہ سے مُکھی ہاؤس کو اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے کام شروع کیا اور تقریباً تین سال کے عرصے میں یہ عمارت اپنی پرانی حالت میں بحال ہو گئی۔
اس سب کے بعد 2013 میں باقاعدہ طور پر سندھ حکومت نے مُکھی ہاؤس کو میوزیم میں تبدیل کر کے عوام کے لیے کھول دیا۔
مُکھی ہاؤس میں رکھی گئی ایک تصویر 1944 کی بھی ہے، جب جواہر لال نہرو اپنی بیوی اور بچوں کے ہمراہ حیدرآباد آئے تھے تو مُکھی ہاؤس میں قیام کیا تھا۔
پاکستان بننے سے پہلے کانگریس کی تمام سیاسی سرگرمیوں اور فیصلوں سمیت صوبہ سندھ اور ہندو برادری کے مستقبل کے تمام اقدامات مُکھی ہاؤس میں ہوا کرتے تھے۔