چمن کا چائنکی والا بھیڑ کا گوشت جسے ملک بھر سے لوگ کھانے آتے ہیں

بلوچستان کے مغربی سرحدی علاقے چمن میں چائنکی گوشت کو کیتلی نما چھوٹی کٹوریوں میں بنایا جاتا ہے جو یہاں کی مرغوب خوراک ہے۔

بلوچستان کے علاقے چمن میں ’آقا چائنکی والا‘ کے نام سے ایک ہوٹل پر کیتلی نما کٹوریوں میں کوئلوں پر پکایا جانے والا بھیڑ کا گوشت یہاں کی مرغوب خوراک ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ہوٹل کے مالک کے بیٹے نصراللہ نے کہا کہ یہ کاروبار میرے والد صاحب 40 سال سے کر رہے ہیں۔‘

نصراللہ کہتے ہیں کہ ’بلوچستان سمیت ملک بھر سے لوگ یہاں چائنکی کھانے کے لیے آتے ہیں اور اس کو بہت پسند کرتے ہیں۔‘

کیتلی نما کٹوریوں میں تیار ہونے والا یہ بھیڑ کے گوشت کا سالن ایک پاؤ 360 روپے اور آدھا کلو 720 روپے کا ملتا ہے۔

 

ہوٹل کے ایک پرانے گاہک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ بہت اچھا گوشت پکاتے ہیں۔ 40 سال سے ہم ان کے گاہک ہیں۔ پہلے یہ کنٹینر میں پکاتے تھے۔‘

گاہک کے بقول: ’سارے چمن میں صرف ایک ہی آدمی ہیں۔ دوسرا کوئی نہیں یہ گوشت پکانے والا۔ یہ خوبصورت اور تازہ گوشت ہے۔‘

نصراللہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے اس کاروبار کا آغاز افغانستان بارڈر کے قریب ایک کنٹینر میں کیا تھا۔

’پہلے کنٹینر میں ہمارا سیٹ اپ تھا اب شہر میں آئے آٹھ سال ہوئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نصراللہ کہتے ہیں کہ ’بارڈر کی بندش سے کاروبار بہت سست ہے۔ اب لوگ اس طرح سے اسے کھانے نہیں آ رہے جیسے پہلے وقتوں میں کھاتے تھے۔‘

’یہاں مہنگائی بھی بہت ہے۔ مہنگائی اور بے روز گاری کی وجہ سے اب لوگ اسے پہلے وقتوں کی طرح نہیں کھاتے۔‘

ہوٹل کے ایک اور گاہک احمد ظاہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’چمن میں کھانے کی بہت سی دکانیں ہیں لیکن چائنکی کا مقام اور معیار سب سے الگ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہاں پر جب بھی کسی کے گھر مہمان آتے ہیں تو وہ انہیں چائنکی گوشت کھلانے ضرور لے جاتے ہیں۔‘

ظاہر نے بتایا کہ ’دوپہر ایک بجے تک ان کا تیار کیا ہوا تمام گوشت ختم ہو جاتا ہے اور پھر یہ اگلے روز کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں۔‘

ہوٹل کے مالک اپنی بڑھتی عمر کے باعث اب کاروبار چلانے کے لیے اپنے بچوں پر انحصار کرتے ہیں۔ وہ گوشت بنانے کی ترکیب بھی اپنے بیٹوں کو منتقل کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان