انگلینڈ کی ریڈنگ یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار فوڈ، نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایئن گیونز نے خبردار کیا ہے کہ جو نوجوان خواتین سرخ گوشت اور ڈیری کا بہت کم یا بالکل استعمال نہیں کرتیں ان میں وٹامن کی کمی پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جو بعد کی زندگی میں صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔
سائنس میڈیا سینٹر میں ایک بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ 11 سے 18 سال کی عمر کی نصف نوجوان خواتین ضرورت سے کم آئرن اور میگنیشیم استعمال کر رہی ہیں۔
پروفیسر ایئن گیونز مزید کہا کہ اس عمر کی ایک چوتھائی خواتین بہت کم آیوڈین، کیلشیم اور زنک کا استعمال کر رہی تھیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نوجوان خواتین کو مردوں کے مقابلے میں غذائیت کی کمی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ خواتین ’ان پیغامات کے بارے میں زیادہ حساس ہیں جن میں بتایا گیا گوشت اور ڈیری مصنوعات ماحول کے لیے کتنی خطرناک ہیں۔’
پروٹین کے متبادل ذرائع کے متعلق بریفنگ کے دوران پروفیسر گیونز نے کہا کہ اگرچہ گوشت کم کھانے کی اچھی ماحولیاتی وجوہات ہیں لیکن پودوں پر مبنی زیادہ غذا کا استعمال ‘کچھ احتیاط کے ساتھ’ کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے متنبہ کیا: ‘ہم پہلے ہی امتیازی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جو کئی پہلوؤں سے کافی نازک ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ کچھ معاملات کا نتیجہ ہمیں کافی عرصے تک معلوم نہیں ہو سکے گا۔
‘نوعمری کے سال ہڈیوں کی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ بڑھاپے میں ہڈیوں کی صحت انتہائی اہمیت کی حال ہوتی ہے اگر آپ درست نشونما نہیں کرتے تو ٹوٹنے خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے معیار زندگی میں کمی آ سکتی ہے۔‘
کریڈٹ چیکنگ ایجنسی فائنڈر کے اس ہفتے آنے والے اعداد و شمار معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں 14 فیصد بالغ (7.2 ملین) افراد کی غذا میں گوشت شامل نہیں ، مزید 8.8 ملین افراد اس سال گوشت کھانے میں کمی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سبزی خوری گوشت کے بغیر ایک مقبول غذا ہے جسے تقریبا 33 لاکھ برطانوی اپنا رہے ہیں۔ جس کے بعد مچھلی اور سمندری خوراک کے ساتھ سبزیاں ملا کر کھانے والے2.4 ملین اور صرف زمین سے پیدا ہونے والی خوراک کھانے والے1.6 ملین ہیں۔
پروفیسر گیونز نے کہا کہ گوشت اور پودوں پر مبنی مصنوعات کے فوائد کے درمیان وسیع تر موازنہ ہونا چاہئے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ گوشت اور ڈیری کی متبادل خوراک وہ غذائی اجزا فراہم کرتے ہیں یا نہیں جو جانوروں سے حاصل کی گئی خوراک سے ملتی ہے۔
گڈنیس می نیوٹریشن کی رجسٹرڈ ماہر غذائیت اینا میپسن نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ نوعمر لڑکیوں کو خاص طور پر اپنی غذا میں آئرن اور کیلشیم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ان (لڑکیوں)میں ان غذائی اجزا کی کمی ہو تو یہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پر خون کی کمی اور ہڈیوں کے کمزور ہو جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
میپسن کا کہنا ہے کہ اگرچہ پودوں سے حاصل کی گئی متوازن غذا کھانا ممکن ہے لیکن اس کے لیے بہت زیادہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ سمجھنا ہوتا ہے کہ پودوں پر مبنی ذرائع میں کون سے غذائی اجزا کی کمی ہے اور ان کی کمی پوری کرنے کے لیے کون سے سپلیمنٹس کی ضرورت ہے۔
’مثال کے طور پر، اومیگا-3 سبزیوں والی غذا میں کم ہے، لیکن یہ دماغ کی صحت کے لیے واقعی اہم ہے. 11 سے18سال کی عمر کے بچوں کے دماغ ابھی نشونما پا رہے ہوتے ہیں اور ان کے لیے ڈی ایچ اے(اومیگا۔3فیڈ ایسڈ) ضروری ہے۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ’آپ کچھ پودوں والی خوراک کے ذریعے امیگا۔ 3حاصل کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں مناسب شکل میں تبدیل کرنا پڑے گا اور یہ ہوتا بھی بہت کم ہے۔ اخروٹ، بھنگ اور السی کے بیجوں سے آپ کو تھوڑا سا اومیگا۔3 مل سکتا ہے لیکن میں سفارش کروں گی کہ سبزی خوراومیگا-3 کا بنایا گیا سپلیمنٹ استعمال کریں۔‘
وہ سبزی خوروں کو دیگر سپلیمنٹس میں بی 12، وٹامن ڈی اور ملٹی وٹامن کی سفارش بھی کرتی ہیں۔
انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ اگر انہیں اپنی ضرورت کا علم نہیں ہے تو وہ کسی اہل ماہر غذائیت یا ڈاکٹر سے ملیں۔
میپسن نے ان لوگوں کو بھی متنبہ کیا جو اپنی خوراک میں مختلف قسم کی سبزیاں شامل کیے بغیر ویگن گوشت کے متبادل کی طرف جانے کا سوچ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے: ‘جنک فوڈ ڈائیٹ کے بجائے پودوں پر مبنی اچھی غذا پر توجہ دیں کیونکہ اس سے آپ کو زیادہ غذائی اجزا مل رہے ہیں۔ ساسیج رول کو صرف ویگن ساسیج رول سے تبدیل نہ کریں۔
‘تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایک ہفتے میں پودوں پر مبنی 30 تک مختلف غذائیں کھانا آپ کے آنتوں کی صحت کے لیے واقعی اچھا ہے، لہذا اگر آپ ویگن ہونے کا ارادہ کر رہے ہیں تو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ متنوع غذا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کو زیادہ سے زیادہ غذائی اجزاء مل رہے ہیں۔’
© The Independent