ایٹمی حادثے سے متاثرہ مقام چرنوبل کو سیاحوں کے لیے تفریح گاہ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
یوکرائن کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے بدھ 10 جولائی کو چرنوبل کی قسمت تبدیل کرنے کے حکم پر دستخط کیے۔
اس سلسلے میں بنائے گئے نئے پلان کے تحت علاقے میں چہل قدمی اور پانی کے گزرنے کے راستے بنائے جائیں گے، موبائل فون کی تنصیبات بہتر بنائی جائیں گی اور علاقے میں کیمرے کے استعمال پر پابندی اٹھا لی جائے گی۔
بی بی سی کے مطابق صدر زیلنسکی نے ایک نئے دھاتی گنبد کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ چونوبل کے ذکر سے یوکرائن کے بارے میں منفی تاثر ابھرتا تھا، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ یہ تاثر تبدیل کر دیا جائے۔
یہ دھاتی گنبد حادثے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر کو ڈھانپنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
صدر زیلنسکی کہتے ہیں ’ہم چرنوبل میں سیاحوں کے سرسبزوشاداب راہ داری بنائیں گے، چرنوبل زمین پر ایک منفرد مقام ہے جہاں انسان کے ہاتھوں ہونے والی بہت بڑی تباہی کے بعد فطرت نے نیا جنم لیا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ہمیں یہ جگہ دنیا کو دکھانی ہے جس میں سائنس دان، ماہرین ماحولیات، تاریخ دان اور سیاح شامل ہیں۔
حالیہ برسوں میں چرنوبل کے ایمٹی بجلی گھر کے ارد گرد کا علاقہ ’ سیاہ سیاحتی ‘ مقام کے طور پر ابھرا ہے۔ امریکی ٹیلی ویژن چینل ایچ بی او نے 2019 چرنوبل ایٹمی حادثے سے متعلق ایک سلسلے وار پروگرام نشر کیا تھا، جس سے سیاحوں کی اس مقام کے بارے میں دلچسپی میں بے حد اضافہ ہوا۔
اپریل 1986 میں ایٹمی بجلی گھر کے ایک ری ایکٹر میں دھماکے سے 138 افراد متاثر ہوئے تھے۔
متاثرہ افراد میں سے 28 حادثے کے فوری اثرات کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔ حادثے کی وجہ سے 50 ہزار ایکڑ کا علاقہ تابکاری سے متاثر ہوا جبکہ تابکار مواد کے بادل فضا میں دو کلومیٹر تک بلند ہوئے۔
حادثے کے مقام کے ارد گرد 18 میل کے علاقے کا تعین کرکے اس میں داخلے پابندی لگا دی گئی تھی اور ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو متاثرہ علاقے سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
گائیڈ پہلے سے پری پیات قصبے کی سیر کراتے ہیں جہاں ویران عمارتیں اور خوفناک دکھائی دینے والا فولادی جھولا ہے، جو حادثے کے بعد سے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ یہاں تابکاری کی شدت کا اندازہ لگانے کے لیے مخصوص آلات بھی لگائے گئے ہیں۔
گذشتہ ماہ پری پیات قصبے کی سیر کرنے والے سیاحوں کو ’ نامناسب‘ سلفیاں سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
چرنوبل کے ہیش ٹیگ کے ساتھ انسٹا گرام پر کی جانے والی پوسٹوں میں زیادہ خوفناک سنسان عمارتوں کی تصاویر تھیں جبکہ بعض تصویروں میں لوگ فولادی جھولے اور شہر کے نام کی تختی کے ساتھ کھڑے، چھلانگیں لگاتے اور مسکراتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایچ بی او ٹیلی ویژن کے لیے چرنوبل منی سیریز لکھے والے کریگ میزن نے اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے چرنوبل پر ہونے والی بحث کو مزید تیز کردیا۔ انہوں نے لکھا یہ بڑی اچھی بات ہے کہ چرنوبل نے سیاحوں کو ممنوعہ علاقے کی سیر پر اکسایا۔ لیکن ہاں !!! انہوں نے اس علاقے کی کچھ تصاویر بھی دیکھی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ چرنوبل کی سیر کو جائیں تو براہ کرم یاد رکھیں کہ وہاں ایک خوفناک حادثہ ہو چکا ہے۔ ان لوگوں کا احترام کیا جائے جو اس حادثے میں متاثرہوئے اور قربانی دی۔
© The Independent