انگلینڈ کے تجربہ کار بولر سٹورٹ براڈ دسمبر میں اپنی ٹیم کے ساتھ دورہ پاکستان سے باہر ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ اپنی منگیتر، گلوکارہ اور ریڈیو ون کی میزبان مولی کنگ کے ساتھ اپنے پہلے بچے کی پیدائش کی تیاری کر رہے ہیں۔
2005 کے بعد پاکستان میں انگلینڈ کے پہلے ٹیسٹ میچوں کے لیے منتخب کیے گئے کئی دوسرے کھلاڑیوں کو آسٹریلیا میں ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے اختتام اور ابوظہبی میں ایک پری ٹور ٹریننگ کیمپ کے درمیان ایک انتہائی مصروف سفر کا سامنا ہے۔
متاثر ہونے والوں میں کپتان بین سٹوکس، جونی بیئرسٹو، کرس ووکس، مارک ووڈ اور معین علی بھی شامل ہوسکتے ہیں، لیکن اس کا انحصار ان کے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے پر ہو گا۔
برن آؤٹ اور ممکنہ چوٹوں سے بچنے کے لیے ٹاپ پلیئرز کو زیادہ سے زیادہ کرکٹ سے دور ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
سٹوکس اور بیرسٹو دونوں اس موسم گرما میں دی ہنڈرڈ سے باہر ہوگئے اور سٹوکس نے 50 اوور کی کرکٹ کو یکسر چھوڑ دیا ہے۔
سٹوکس کو انگلینڈ کے کپتان کے طور پر پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں مات کا سامنا کرنا پڑا۔
زیادہ میچوں کے باعث بولرز جوفرا آرچر، ووڈ اور ووکس پہلے ہی طویل مدتی انجری کے ساتھ غیر حاضر ہیں۔
انگلینڈ کی سفید گیند کے کپتان جوس بٹلر، جو مانچسٹر اوریجنلز کے لیے کھیلتے ہیں، زخمی ہونے کے باعث دی ہنڈرڈ کے بقیہ حصے سے دستبردار ہو گئے۔
اوول میں جنوبی افریقہ کے خلاف آخری ٹیسٹ ختم ہونے کے صرف دو دن بعد انگلینڈ سات ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے 14 ستمبر کو پاکستان روانہ ہوگا۔
ٹی ٹوئنٹی سکواڈ اس کے بعد 22 اکتوبر کو افغانستان کے خلاف ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ سے قبل ورلڈ کپ وارم اپ میچوں کے لیے آسٹریلیا روانہ ہو گا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل 13 نومبر کو میلبرن میں ہے اور انگلینڈ اپنا ٹیسٹ تربیتی کیمپ 18 نومبر کو ابوظہبی میں شروع کرے گا، اس کے بعد 23 نومبر کو انگلینڈ لائنز کے خلاف ان کا واحد وارم اپ میچ ہوگا۔
کپتان سٹوکس، کوچ برینڈن میک کولم اور سکواڈ یکم دسمبر کو راولپنڈی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ کے لیے پاکستان جائیں گے، جس کے بعد مزید ٹیسٹ نو دسمبر کو ملتان اور 17 دسمبر کو کراچی میں شروع ہوں گے۔ تاریخوں اور مقامات کی تصدیق کل کر دی گئی۔
یہ پہلا موقع ہوگا کہ جب انگلینڈ کی ٹیم راولپنڈی میں کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ پاکستان اس وینیو پر 12 میچز کی میزبانی کرچکا ہے، جس میں سے پانچ میں میزبان ٹیم کو فتح اور تین میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آخری مرتبہ 2005 میں پاکستان کا دورہ کرنے والی انگلینڈ کرکٹ ٹیم کو ملتان میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں 22 رنز سے شکست ہوئی تھی۔ اس وینیو پر اب تک کھیلے گئے پانچ ٹیسٹ میچز میں سے پاکستان نے تین میں کامیابی اور ایک میں ناکامی کا سامنا کیا ہے۔
دونوں ٹیموں کے مابین ٹیسٹ سیریز کا آخری میچ اُسی مقام پر کھیلا جائے گا جہاں سال 2000 میں مہمان ٹیم نے ناصر حسین کی زیرقیادت کامیابی حاصل کرکے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں پاکستان کی مسلسل 34 فتوحات کا سلسلہ توڑا تھا۔
اس مقام پر اب تک پاکستان کو 23 ٹیسٹ میچز میں کامیابی اور صرف دو میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پاکستان کی ٹیسٹ سیریز میں شامل کچھ کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد 50 اوور کے تین میچوں کے لیے آسٹریلیا میں رہیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2023 کے اوائل میں انگلینڈ کی نیوزی لینڈ میں ٹیسٹ سیریز اور جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش میں وائٹ بال میچز ہوں گے۔
2009 میں لاہور میں سٹیڈیم کے باہر سری لنکن ٹیم اور میچ آفیشلز کو لے جانے والے کوچ پر حملے کے بعد پاکستان نے اپنے ہوم میچز کو یو اے ای منتقل کر دیا تھا۔
سٹوارٹ براڈ کے والد کرس براڈ، جو میچ ریفری کے طور پر کام کر رہے تھے، اس حملے کی لپیٹ میں آنے کے باوجود محفوظ رہے تھے۔ اس واقعے میں دو شہری اور چھ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
پاکستان میں کرکٹ کی واپسی جاری ہے اور کئی انگلش کھلاڑی پاکستان سپر لیگ ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں نظر آتے رہے ہیں۔
انگلینڈ کو گذشتہ سال محدود اوورز کے میچوں کے لیے پاکستان آنا تھا لیکن اس وقت غم و غصہ پیدا ہوا جب انہوں نے یہ کہتے ہوئے سفر کرنے سے انکار کر دیا کہ کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ای سی بی کے عبوری چیف ایگزیکٹیو کلیئر کونر نے کہا: ’2005 کے بعد پہلی بار ہماری مردوں کی ٹیسٹ ٹیم کی پاکستان واپسی ایک تاریخی موقع ہو گا۔
’پاکستان میں اتنے طویل عرصے کے بعد کرکٹ کے شائقین کے سامنے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا موقع قابل قدر ہے۔
’ہم حالیہ مہینوں میں پی سی بی کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور میں ان کے ہر کام کے لیے شکر گزار ہوں۔‘
دونوں ٹیموں کے مابین تین ٹیسٹ میچز کی یہ سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے۔ چیمپئن شپ میں انگلینڈ کی ٹیم ساتویں اور پاکستان پانچویں نمبر پر ہے۔