امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے صارفین کی ذاتی معلومات شیئر کرنے پر سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر پانچ ارب ڈالر جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دے دی۔
امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے ان الزامات کی تحقیقات کی تھی کہ فیس بک نے برطانوی سیاسی کنسلٹنسی فرم ’ کیمبرج اینالٹیکا ‘ کو آٹھ کروڑ 70 لاکھ صارفین کی ذاتی معلومات فراہم کی تھیں۔ اس کمپنی پر اب پابندی لگائی جا چکی ہے۔
تحقیقات کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ آیا صارفین کی ذاتی معلومات کی فراہمی اور دیگر تنازعات کی وجہ سے 2011 میں فیس بک اور ٹریڈ کمیشن کے درمیان ہونے والے رضامندی کے معاہدے کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔
امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی طرف سے کسی ٹیکنالوجی کمپنی پر عائد کیا گیا یہ سب سے بڑا جرمانہ ہے تاہم امریکی محکمہ انصاف کے سول ڈویژن کی طرف سے اس جرمانے کو حتمی شکل دینا باقی ہے۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے جمعے کو سب سے پہلے فیس بک پر جرمانے کی خبر دی تھی جس کے بعد سوشل میڈیا ویب سائٹ کے شیئرز میں اضافہ ہوا اور وہ 1.8 فیصد پر بند ہوئے۔
سال کے شروع میں فیس بک نے کہا تھا کہ اس نے تین سے پانچ ارب ڈالر تک کا متوقع جرمانہ ادا کرنے کے لیے تین ارب ڈالر مختص کر دیے ہیں۔
وال سٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ارکان نے دو کے مقابلے میں تین ووٹ سے فیس بک کے خلاف فیصلہ دیا جس سے کمیشن میں سیاسی تقسیم ظاہر ہوتی ہے۔ کمیشن کے ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے جرمانے کے حق میں جبکہ ڈیموکریٹ ارکان اس کے خلاف تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جرمانے کے معاملے میں باخبر ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اس حوالے سے حتمی فیصلے کا اعلان اگلے ہفتے ہو سکتا ہے۔ توقع ہے کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن فیس بک کی جانب سے صارفین کی ذاتی معلومات کے حوالے سے سرکاری پابندی کو بھی جرمانے کے فیصلے میں شامل کرے گا۔
کیمبرج اینالٹیکا کے تنازع کو ایک سال سے زائد ہو چکا ہے، جس کے بعد صارفین کی ذاتی معلومات کی فراہمی کی تحقیقات کا آغاز ہوا تھا اور فیس بک نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ صارفین کی ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے پہلے سے بہتر اقدامات کیے جائیں گے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایمازون اور یاہو جیسے دوسری بڑی ٹیکناجی کمپنیوں کو اپنے صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی دی اور اس مقصد کے لیے ان کمپنیوں کو ذاتی معلومات کے تحفظ سے متعلق عمومی قواعد سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ فیس بک نے 2015 میں گوگل کا اینڈروئیڈ سسٹم استعمال کرنے والے موبائل فونز کی کئی کالز اور ٹیکسٹ میسیجز کا ریکارڈ بھی حاصل کیا تھا۔
کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل، نفرت انگیز تقریر پر غصے کے اظہار اور غلط معلومات کا معاملہ سامنے آنے کے بعد مطالبہ کیا گیا کہ فیس بک کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام اور واٹس ایپ فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے جو اس نے بالترتیب 2012 اور 2014 میں خریدے تھے۔
فیس بک کو کرپٹو کرنسی ’لبرا ‘ کے منصوبے پر بھی نجی معلومات کے حوالے سے عام لوگوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔
فیس بک اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے ابھی جرمانے کی خبر پر تبصرہ نہیں کیا۔
© The Independent