وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف کی اپیل پر سیلاب متاثرین کے لیے بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں کی 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے فی خاندان امداد کے لیے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے رواں ہفتے امداد کی منتقلی یقینی بنائی جائے گی۔
بیان میں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ’میں بین الاقوامی اداروں و تنظیموں کی مشکل میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت سیلاب متاثرین کے فوری ریسکیو اور بحالی کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور مشکل معاشی صورتحال کے باوجود فلڈ ریلیف کیش پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ریسکیو کے بعد سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر کام شروع کرے گی۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ اقتصادی امور ڈویژن میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں عالمی بینک، ایشائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی، بین الاقوامی ڈویلپمنٹ اور ڈونرز سمیت چین، امریکہ اور یورپی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔
اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئےتھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے انٹرنیشنل پارٹنرز کو ملک بھر میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی تباہی کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بنحسین نے وزیراعظم کو عالمی بینک کی طرف سے 35 کروڑ ڈالرز کی فوری امداد کے بارے آگاہ کیا۔
ورلڈ بینک یہ امداد روان ہفتے کے آخر تک مکمل طور پر فراہم کر دے گا۔ اس کے علاوہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے بھی نقصانات کے تخمینے کے بعد جامع منصوبہ بندی سے پاکستان کے ساتھ ورلڈ بینک کہ طرف سے تعاون کیا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کے لیے 11 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے دو کروڑ ڈالر اور یوکے ایڈ نے 15 لاکھ پاونڈ کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ یوکے ایڈ کی طرف سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے وسط اور طویل مدتی منصوبوں کے لیے 3.8 کروڑ پاونڈ کا بھی اعلان کیا ہے۔
طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تین کروڑ افراد بے گھر: شیری رحمن
جمعرات کی دوپہر پاکستان کی وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ملک کے تمام صوبوں میں بارشوں اور سیلاب کے بعد ’صورتحال بہت سنگین ہو چکی ہے اور تین کروڑ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ شام تک ملک بھر میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 913 ہو چکی ہے۔ قبل ازیں اطلاعات و نشریات کی وزیر مریم اورنگزیب نے ملک میں سیلاب کو قومی ہنگامی صورتحال قرار دیا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ’کپاس کی فصل ختم ہو گئی ہے، غذائی قلت پیدا ہوسکتی ہے، یہ ایک غیر معمولی انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ہماری امداد کرے۔‘
شیری رحمان کے مطابق سندھ میں 169 ، خیبرپختونخوا میں 169 اور پنجاب میں 164 لوگوں کی جانیں اب تک سیلاب کی وجہ سے جا چکی ہیں۔ بارشوں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئی ہیں جو کہ 220 سے زائد ہیں۔
وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کے مطابق ملک کا ایسا کوئی حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ آیا ہو۔
انہوں ںے کہا کہ ’ملک میں بارشوں کی تباہ کاریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ بارشیں تباہ کن سیلاب ساتھ لے کر آئی ہیں۔ سوات میں بھی پل تباہ ہو رہے ہیں۔ پانی اتنا زیادہ ہے اور جس تواتر سے آ رہا ہے اس سے تباہی بڑھ رہی ہے۔ اسی لیے آج قومی ایمرجنسی کا نفاذ ہو گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’صورتحال بہت سنگین ہے۔ وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنا بیرون ملک دورہ ملتوی کر دیا ہے۔ انڈس دریا دو طرفہ ہے اور پاکستان کا جنوب تقریباً سارا پانی کی زد میں ہے۔ تین کروڑ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ کسی ایک ملک اور صوبے کے بس کی بات نہیں ہے۔‘
شیری رحمان کے مطابق: ’سننے میں آ رہا ہے کہ ستمبر کے بیچ میں بھی اس طرح کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں اور حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے۔ پاکستان کے عوام بھی امداد کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے بھی ریلیف کا انتظام کیا ہے۔ رہائش اور خوراک کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ یہ صورتحال ہم نے کبھی نہیں دیکھی۔‘
پریس کانفرنس کے دوران قائد حزب اختلاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’افسوس ہے اس صورتحال کے باوجود خیبرپختونخوا اور پنجاب میں سیلاب زدگان کی مدد کی بجائے عمران خان نے کل ہری پور میں جلسہ کیا۔
’عمران خان کے پی اور پنجاب میں سیلاب زدگان کے جان و مال بچانے کی بجائے اپنی سیاست بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ کیا عمران خان کو پورے ملک میں سیلاب نظر نہیں آ رہا؟‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک طرف پورا ملک ڈوب رہا ہے۔ کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں دوسری طرف عمران خان لوگوں کو کہہ رہے کہ ’آخری کال‘ کے لیے تیار رہیں۔ ’پہلے کہتے تھے آخری گیند تک کھیلوں گا اب کہہ رہے آخری کال دوں گا۔ کیا یہ احتجاج اور مظاہروں کا وقت ہے؟ عمران خان کو اپنی سیاست کی فکر کی بجائے سیلاب زدگان کی فکر کرنی چاہیے۔‘
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سیلابی صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا
— PTV News (@PTVNewsOfficial) August 25, 2022
صوبہ سندھ اور بلوچستان میں غیرمعمولی تباہی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے قومی جذبہ دکھانا ہوگا @Marriyum_A pic.twitter.com/h8DHGlLU9F
قبل ازیں اطلاعات و نشریات کی وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے ملک میں سیلاب کو قومی ہنگامی صورتحال قرار دیا۔‘
ریڈیو پاکستان کے مطابق جمعرات کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے قومی جذبے کی ضرورت ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے اور متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے وسائل کو متحرک کیا جا رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سمیت ہم وطنوں پر زور دیا کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے عطیات دیں کیونکہ بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر بڑی رقم کی ضرورت ہوگی۔
آرمی چیف کی سیلاب متاثرین کی مدد کی ہدایت
جمعرات کو پاکستانی فوج کے کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت منعقد ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کو ’ملک میں سیلاب کی صورت حال اور آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری امدادی کارروائیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔‘
’کانفرنس کے شرکا نے سیلاب کی صورت حال اور فوج کی طرف سے جاری ریلیف اور ریسکیو کے کاموں کا جائزہ لیا گیا۔‘
آرمی چیف نے جاری امدادی کوششوں کو سراہا اور آرمی فارمیشنز کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی۔
بیان کے مطابق اجلاس میں بیرونی اور داخلی سلامتی کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
’آرمی چیف نے فارمیشنز کو آپریشنل تیاریوں اور خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھنے کی ہدایت دی ہے۔‘
پاکستانی فوج کے افسران نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
گذشتہ دو ماہ میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والا نقصان
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کی وجہ سے بدھ 24 اگست تک 903 افراد کی اموات ہوئیں اور1293 افراد زخمی ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بارشوں اور سیلاب کے باعث مرنے والوں میں بچوں کی شرح 36 فیصد ہے جبکہ مردوں کی شرح 42 فیصد اور21 فیصد خواتین کی اموات ہوئیں۔
رواں سال مون سون بارشوں کی وجہ سے این ڈی ایم اے کے مطابق چار لاکھ 95 ہزار سے زائد گھر اور دکانوں کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ بارشوں اور سیلاب کے باعث سات لاکھ سے زائد مال مویشی بھی مرے ہیں۔
اس کے علاوہ ملک میں مجموعی طور پر 150 کلومیٹر سڑکیں بھی بارشوں سے متاثر ہوئیں جو اب قابل استعمال نہیں۔
این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بارشوں اور سیلاب کی صورت حال سے اب تک مجموعی طور پر 31 لاکھ ایک ہزار 525 افراد متاثر ہوئے۔ 45 ہزار 598 افراد کو ریسکیو کیا گیا اور ایک لاکھ 84 ہزار افراد امدادی کیمپس میں رہ رہے ہیں۔