پاکستان کے وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت اور اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ صوبہ سندھ میں سیلاب کی تباہی سے نمٹنے میں مدد کریں۔
ملک میں گذشتہ دو ماہ کے دوران ہونے والی مون سون کی غیر معمولی بارشوں میں اب تک 830 افراد کی جانیں گئی ہیں جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
قدتری آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں 151، سندھ میں 239، کے پی میں 168، بلوچستان میں 225، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں 37، گلگت بلتستان میں نو افراد جبکہ اسلام آباد میں ایک شخص موت ہوئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ ان بارشوں سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کے جنوب مغربی اور سندھ کے جنوبی علاقوں میں ہوا۔
این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر جاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں، سیلاب اور چھتیں گرنے سے مزید 10 افراد چل بسے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ سیلاب سے پاکستان بھر میں 95 ہزار 350 گھر متاثر ہوئے ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی پر نشر کی جانے رپورٹس کے مطابق صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلعے ڈیرہ غازی خان کی کئی سڑکیں زیر آب آ چکی ہیں جس کے بعد متاثرہ علاقوں کا رابطہ دیگر علاقوں سے منقطع ہو چکا ہے۔ صوبہ بلوچستان میں بھی سیلابی ریلوں نے کئی شاہراہوں کو متاثر کیا ہے۔
این ڈیم ایم اے کا کہنا ہے کہ ’حکومتی ادارے اور پاکستانی فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپ لگا دیے ہیں اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی منتقلی کا کام جاری ہے جن کو ادویات اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔‘
پاکستانی بحریہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق بحریہ کے اہلکار بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہیں۔
محکمہ موسمیات پاکستان نے آنے والے دنوں میں سندھ، جنوبی پنجاب، جنوبی اور شمال مشرقی بلوچستان میں مزید طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
پاکستان میں جاری مون سون کی بارشوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلابی ریلوں کے بعد ملک کے کئی حصوں میں ہنگامی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں سینکڑوں دیہات، چھوٹے شہر مکمل طور پر زیرِ آب آ گئے ہیں جبکہ بڑے شہروں کے نشیبی علاقوں میں بھی بارش کا پانی جمع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی سے نامہ نگار امر گرڑو نے بتایا کہ منگل کو پاکستان کے وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں سیلاب سے متاثر ہونے والے کئی اضلاع کا دورہ کیا جہاں انہیں صوبائی حکومت نے صوبے میں ہونے والے نقصان اور امدادای کارروائیوں پر بریفنگ دی۔
سندھ حکومت کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع قمبر شہداد کوٹ میں چھ سے 22 اگست تک 2372 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ حالیہ بارشوں سے ضلع میں نو لاکھ کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں اور دو لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
بریفنگ کے مطابق سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے اب تک 34 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 416 لوگ زخمی بھی ہوئے ۔ صوبے بھر میں 30 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور 800 مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
شہداد کوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےبلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں خیموں کی بہت سخت ضرورت ہے۔
انہوں نے وفاق اوراقوام متحدہ سے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی درخواست کی۔
اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ ہم سب نے مل کرمشکلات کا مقابلہ کرنا ہے، گھروں اور فصلوں کونقصان ہوا ہے، سیلاب متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف پہنچائیں گے۔
سیلاب سے متاثر ہونے والے دیگر اضلاع جن میں قمبر شہداد کوٹ ، قمبو سعید خان، سجاول جونیجو میرو خاب، واڑاہ اور ناصر آباد میں بھی 26 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے۔
ادھر بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والی اموات کی تعداد 225 ہو چکی ہے۔ نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق محکمہ موسمیات نے بلوچستان میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کر رکھی ہے۔
صورت حال کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کمانڈر ٹویلیو کور لیفٹننٹ آصف غفور نے گورنر کے ہمراہ پی ڈی ایم اے کے دفتر کا دورہ کیا۔ جہاں پر ایک اجلاس میں سیلاب سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پی ڈی ایم اے اور دیگر حکام نے بتایا کہ کل سے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جو تین دن جاری رہنے کا امکان ہے۔ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بارشوں سے ایک دو نہیں بلکہ تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
کمانڈر ٹویلیو کور نے بتایا کہ اس وقت پاکستانی فوج کے 4500 جوان اور افسران بلوچستان کے مختلف علاقوں میں امدادی سرگرمیوں مصروف ہیں۔
دورسری جانب ترجمان حکومت بلوچستان متحرمہ فرح عظیم شاہ کی جانب سے اسلام آباد میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے حوالے سے ڈونرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
اس کانفرنس میں اقوام متحدہ کی تمام ایجنسیوں کے کنٹری ڈائریکٹرز، سفارت خانوں کے نمائندوں، بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں، آئی این جی اوز اور متعلقہ حکومتی نمائندوں کی شرکت کی۔
کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان حکومت بلوچستان محترمہ فرح عظیم شاہ نے کہا کہ ’حالیہ سیلاب میں بلوچستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے لہذا بلوچستان میں ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اشد ضرورت ہے۔ صوبے میں سیلاب کی وجہ سے غیر معمولی حالات کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت بلوچستان اپنے محدود وسائل کے مطابق سیلاب متاثرین کی مدد کررہی ہے جبکہ صوبے میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں لہذاعالمی ادارے اور ڈونرز بلوچستان کے لوگوں کی مدد کو آگے آئیں۔‘