کہتے ہیں کہ لگن، محنت اور جنون ہو تو دنیا کی کوئی چیز انسان کو آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی۔
اس کی زندہ مثال ایک ایسے طالب علم ہیں جو اپنے والد کے ہمراہ چنے فروخت کرتے رہے اور رنگ سازی کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ سوات تعلیمی بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ وہ پہلی پوزیشن سے صرف ایک نمبر کی دوری پر رہے ہیں۔
یہ نوجوان گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول طوطالئی کے طالب علم سیف اللہ ہیں، جن کا کہنا ہے کہ محنت کی جائے تو پوزیشن لینے میں غربت آڑے نہیں آسکتی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سیف اللہ نے بتایا کہ وہ اپنی کلاس میں بھی پوزیشن لیتے تھے اور ارادہ تھا کہ میٹرک کے امتحان میں بھی تعلیمی بورڈ میں پوزیشن لیں گے۔
انہوں نے سوات تعلیمی بورڈ کے میٹرک امتحانات میں آرٹس کے مضامین میں 1100 میں سے 975 نمبر حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
سیف اللہ نے بتایا: ’میں ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں اور اپنے تعلیمی اور گھریلو اخراجات کے لیے سکول سے فارغ ہوتے ہی والد کے ساتھ بازار میں چنے فروخت کرنے میں ہاتھ بٹاتا تھا اور ساتھ ہی گھروں میں رنگ سازی کا کام بھی کرتا تھا۔ پھر شام تک مزدوری سے فارغ ہونے کے بعد آدھی رات تک اپنی پڑھائی کرتا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طالب علم سیف اللہ نے بتایا کہ سکول پرنسپل اور دیگر اساتذہ نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی ہے اور وہ اپنے سکول کے امتحانات میں پوزیشن لینے والے طالب علموں کو مختلف انعام بھی دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ سرکاری سکولوں میں بھی اچھی پڑھائی ہوتی ہے اور اگر طالب علم محنت کرے تو پوزیشن لینے میں غربت رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
سیف اللہ کی خواہش ہے کہ انہیں ایک اچھے تعلیمی ادارے میں داخلہ مل جائے، تاکہ وہ مستقبل میں امتحانی مقابلے (سی ایس ایس یا پی ایم ایس) میں حصہ لے کر ملک و قوم کی خدمت کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ اور اچھے تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ’میرے اور اچھے تعیمی ادارے میں داخلے کے درمیان غربت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔‘