انڈیا کی مغربی ریاست گوا کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ پرسرار طور پر ہلاک ہونے والی سیاست دان اور ٹک ٹاک سٹار سونالی پھوگٹ کو زبردستی ایک ’انتہائی ناگوار کیمیکل‘ سے بھرا مشروب پلایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پولیس سونالی کی پراسرار موت کی تحقیقات اب ممکنہ قتل کے زاویے سے کر رہی ہے۔
42 سالہ سونالی کو 23 اگست کو گوا کے ایک ہسپتال میں مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔
اس کیس میں حکام نے دو افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ سونالی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن اور ایک مشہور ٹک ٹاکر تھیں۔
شمالی ریاست ہریانہ سے تعلق رکھنے والی سونالی نے عالمی ٹی وی شو ’بگ برادر‘ کے انڈین ورژن ’بگ باس‘ میں حصہ لینے سے قبل ایک مقامی ٹی وی اینکر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
اس کے بعد وہ 2008 میں بی جے پی میں شامل ہو کر سیاست کے میدان میں کود پڑی تھیں۔ ان کی موت کو ابتدائی طور پر ڈاکٹروں اور پولیس نے ہارٹ اٹیک قرار دیا تھا۔
تاہم جیسے ہی ان کی موت کی تفصیلات سامنے آئیں اور ان کے اہل خانہ نے بدنیتی کا الزام لگایا تو کئی انڈین نیوز چینلز نے سونالی کی موت کو ایک سنسنی خیز قتل کا معمہ قرار دینا شروع کر دیا۔
گوا پولیس نے گرفتار کیے گئے دو افراد کی شناخت سدھیر سنگوان اور سکھوندر سنگھ کے نام سے کی ہے جن پر سونالی کے قتل کا الزام ہے۔
سدھیر سنگوان اور سکھوندر سنگھ دونوں ہی سونالی کے معاون تھے۔ گوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اوم ویر سنگھ بشنوئی نے کہا کہ ان دونوں نے رواں ہفتے سونالی کی موت سے چند گھنٹے قبل ’جان بوجھ کر انتہائی ناگوار کیمیائی مادہ‘ ان کے مشروب میں شامل کیا تھا۔
آئی جی بشنوئی نے مزید کہا کہ کیمیائی تجزیے سے اس ’مواد‘ کا پتہ چل جائے گا جو مبینہ طور پر آنجہانی سیاست دان کو دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق جب سونالی کی حالت بگڑنے لگی تو وہ دونوں انہیں انجونا بیچ کے کرلیس بیچ شاک سے ہوٹل گرینڈ لیونی لے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا: ’گواہوں کے بیانات، کلب کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر یہ دیکھا گیا کہ سدھیر اور سکھوندر نے سونالی کے ساتھ پارٹی کی اور ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ ایک ملزم نے انہیں زبردستی کوئی مشروب دیا تھا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے لیکن کہا کہ (قتل کا) ان کا مقصد واضح نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’جب تحقیق ہوئی تو سدھیر اور سکھوندر نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایک زہریلا کیمیکل مشروب میں ڈالا اور انہیں پلا دیا۔ پھر وہ حواس کھو بیٹھیں اور ملزمان نے انہیں سنبھالنے کی کوشش کی۔ ویڈیو کی ایک اور شاٹ سے پتہ چلا کہ انہیں مشروب میں کچھ دیا گیا تھا۔‘
حکام کے مطابق پوسٹ مارٹم سے پتہ چلتا ہے کہ سونالی کے جسم پر کئی زخم کے نشان پائے گئے جو کم طاقت کے استعمال سے بنے تھے۔
پولیس نے کہا: ’خواتین پولیس افسران جنہوں نے سونالی پھوگاٹ کے جسم کا معائنہ کیا انہیں جسم پر کوئی تیز دھار آلے کے زخم نہیں ملے۔‘
پولیس نے جمعے کو کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سونالی نے جو مشروب پیا تھا اس میں ایک ’ناگوار مادہ‘ ڈالا گیا تھا اور یہ انہیں پینے کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔ پولیس نے سونالی کی موت کا مقدمہ ان کے بھائی رنکو ڈھاکہ کی شکایت کے بعد درج کیا تھا جنہوں نے ان دونوں افراد پر اپنی بہن کے قتل کا الزام لگایا تھا۔
ان کی لاش ہریانہ میں ان کے آبائی شہر حصار واپس لائی گئی جہاں جمعہ کی سہ پہر اس کے اہل خانہ نے ان کی آخری رسومات ادا کیں۔
ان کے پسماندگان میں ان کی نوعمر بیٹی یشودھرا رہ گئیں جنہوں نے خاندان کے دیگر افراد کی موجودگی میں اپنی والدہ کی چتا کو آگ دکھائی۔
سونالی کے شوہر کی بھی 2016 میں حصار میں واقع ان کے فارم ہاؤس کے قریب پراسرار حالات میں موت ہو گئی تھی۔
© The Independent