برطانیہ میں ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات حتمی مراحل میں ہیں جن میں شرکت کے لیے عالمی رہنماؤں کی بڑی تعداد برطانیہ پہنچ چکی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم ان رہنماؤں کی میزبانی کریں گے۔ ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں برطانیہ پہنچنے والے رہنماؤں میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن، جاپان کے شہنشاہ ناروہیٹو بھی شامل ہوں گے۔
پرائم منسٹر آف پاکستان کے دفتر کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف بھی لندن پہنچ چکے ہیں۔ ان کے علاوہ دولت مشترکہ ممالک کے سربراہ بھی برطانیہ پہنچنے والے درجنوں ممالک کے سربراہوں میں شامل ہیں۔
کئی عرب ممالک کے رہنما بھی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے برطانیہ پہنچ رہے ہیں۔ ان ممالک میں اردن، کویت، بحرین، مصر اور عمان کے رہنما شامل ہیں۔
آسٹریلیا کے بادشاہت مخالف وزیراعظم انتھونی البانیز نے بھی بادشار چارلس سے ملاقات کی ہے جب کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسینڈا ارڈرن نے بھی بکنگھم پیلیس میں دولت مشترکہ کے بادشاہ سے ملاقات کی ہے۔
96 سال کی عمر میں آٹھ ستمبر کو انتقال کرنے والی ملکہ جن کا دور 70 برس پر محیط تھا کو امریکی صدر بائیڈن نے ’ایک دور کی پہچان‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوموار کو ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات کے موقع پر لندن کے مکمل طور ہر جامد ہونے کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ ان مناظر کو دنیا بھر میں اربوں افراد دیکھ سکیں گے۔
جہاں ایک جانب ملکہ کہ آخری رسومات میں شرکت کے لیے دنیا بھر کے ممالک کے سیاسی رہنما لندن کا رخ کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب برطانیہ کی مسلح افواج میں خدمات سرانجام دینے والے افراد بھی ان رسومات میں شرکت کی تیاری کر رہے ہیں۔
برطانیہ کی شاہی بحریہ کے سابق اہلکار 59 سالہ بل پیری کہتے ہیں کہ ’ہم ان رسومات کے لیے بہتر مقام کی تلاش میں تھے۔ ملکہ نے اپنے 70 سال میں جو ہمارے لیے کیا ہے اس کے لیے اگر ہمیں باہر بھی سونا پڑے تو یہ زیادہ نہیں ہے۔‘
برطانیہ میں ملکہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اتوار کی شام سات بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔
ملکہ کی آخری رسومات میں کچھ ممالک کو شریک ہونے کی دعوت نہیں دی گئی جن میں روس، افغانستان، میانمار، شام اور شمالی کوریا شامل ہیں۔
گذشتہ ہفتے روسی وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ملکہ کی یاداشتوں کے لیے ’ہتک آمیز‘ قرار دیا تھا۔
جبکہ چین کو آخری رسومات میں شرکت کی اجازت تو دی گئی لیکن برطانوی پارلیمان کے رہنماؤں نے چینی نمائندوں کو ملکہ کے آخری دیدار کی اجازت نہیں دی گئی۔
آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ملکہ کی میت کو لندن کے مغرب میں واقع ونڈسر محل منتقل کر دیا جائے گا جہاں ایک نجی تقریب میں ان کی تدفین کی جائے گی۔