برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم جمعے کو چار برطانوی خطوں کے روایتی دورے کےدوران ویلز پہنچ چکے ہیں۔
آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کی پیر کو ہونے والی آخری رسومات سے قبل چارلس اور ان کے تین بہن بھائی شہزادی این، شہزادہ اینڈریو اور شہزادہ ایڈورڈ ’فیملی وجل‘ (شاہی خاندان کی روایتی دعائیہ رسم) میں شامل ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوجی وردی میں ملبوس شہزادوں کی یہ روایتی رسم مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے چھ بجے 15 منٹ تک جاری رہے گی۔
شاہی ذرائع نے تصدیق کی کہ ملکہ کے آٹھ پوتے، بشمول شہزادے ولیم اور ہیری ہفتے کی شام کو اس رسم میں شرکت کریں گے۔
گذشتہ ہفتے 96 سال کی عمر میں ملکہ کی موت نے برطانیہ اور دنیا بھر میں سوگ کی ایک لہر کو جنم دیا ہے اور دسیوں ہزار لوگ کئی راتوں سے ویسٹ منسٹر ہال میں آنجہانی ملکہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑے ہیں۔
حکومت نے کہا کہ قطار میں شامل افراد کی گنجائش بڑھنے کے بعد اسے کم از کم چھ گھنٹے کے لیے بند دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کے محکمہ ثقافت نے جمعے کو ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا: ’قطار میں داخلے کو کم از کم 6 گھنٹے کے لیے روک دیا جائے گا۔ براہ کرم قطار میں شامل ہونے کی کوشش نہ کریں جب تک کہ یہ دوبارہ نہ کھل جائے۔‘
دوسری جانب بادشاہ چارلس جمعے کی صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے کارڈف پہنچے۔
بادشاہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کی ملک کے عوام سے تاحیات وابستگی ہے اور وہ اپنے دورے کے دوران مرکزی بائیں بازو کی لیبر پارٹی کے ویلش فرسٹ منسٹر مارک ڈریک فورڈ کے ساتھ نجی ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ہفتے چارلس کی جانب سے پرنس آف ویلز کا ولی عہد کا خطاب اپنے بیٹے ولیم کو دینے کے خلاف مظاہروں کی دھمکی دی گئی تھی۔ لیکن ڈریک فورڈ نے بادشاہ کے دورے کے دوران اس امکان کو مسترد کردیا۔
اے ایف پی کے مطابق پیر کی صبح ویسٹ منسٹر ایبی میں چھ دہائیوں بعد سرکاری طور پر ادا کی جانے والی آخری رسومات میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت سمیت دو ہزار سے زیادہ مہمانوں کی آمد متوقع ہے۔
سروس کے بعد ملکہ کے تابوت کو شاہی ہیرس کے ذریعے لندن کے مغرب میں ونڈسر کیسل میں تدفین کے لیے منتقل کیا جائے گا۔
ایک نجی تدفین کی تقریب میں صرف شاہی خاندان کے افراد شرکت کریں گے جس میں ملکہ کو اس کے مرحوم شوہر فلپ، والدین اور بہن کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، آسٹریلوی رہنما انتھونی البانی، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جاپان کے شہنشاہ ناروہیٹو اور دنیا بھر کے سربراہان مملکت اور دیگر شاہی خاندانوں کے متعدد افراد نے ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
لندن پولیس نے آخری رسومات سے پہلے بڑے پیمانے پر سکیورٹی آپریشن شروع کر دیا ہے کیونکہ ہزاروں افراد ملکہ کے آخری دیدار کے لیے جمع ہیں اور عالمی رہنما جوق در جوق برطانیہ پہنچنے والے ہیں۔
جمعے کی صبح وسطی لندن میں دو پولیس افسران کو چاقو مارا گیا لیکن میٹروپولیٹن فورس نے اس واقعے کے دہشت گردی سے کسی بھی تعلق کو مسترد کر دیا۔