ہالی وڈ کے معروف فلم ساز جیمز کیمرون نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ’ایواٹار‘ فرنچائز کی دوسری فلم کا سکرین پلے لکھنے پر پورا ایک سال صرف کیا لیکن پھر اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
برطانوی جریدے ’ٹائمز یو کے‘ کو ایک انٹرویو میں کیمرون نے بتایا کہ 2009 میں ایواٹار اور 2022 کی ’دی وے آف واٹر‘ فلم کے درمیان 13 سال کے وقفے کے دوران انہوں نے ایواٹار ٹو کی کہانی لکھنے پر کم از کم ایک پورا سال لگایا تھا تاہم یہ کبھی پردے کی زینت نہیں بن سکی۔
کیمرون نے بتایا: ’جب میں ایواٹار ٹو شروع کرنے کے لیے اپنے مصنفین کی ٹیم کے ساتھ بیٹھا تو میں نے کہا کہ ہم اس وقت تک اگلا پروجیکٹ شروع نہیں کر سکتے جب تک ہم یہ نہ سمجھ لیں کہ پہلی فلم کی اس قدر کامیابی کی کیا وجوہات تھیں۔ ہمیں اس راز کو کھوجنا ہوگا کہ کیا ہوا ہے۔‘
کیمرون کے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ ’تمام فلمیں مختلف سطح پر ہی کامیاب ہوتی ہیں۔ پہلی سطح فلم کا کردار ہوتا ہے۔ یہ ایک مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی۔ دوسرا فلم کا موضوع ہے۔ فلم کیا کہنا چاہ رہی ہے؟ لیکن ’ایواٹار‘ نے تیسری سطح پر بھی کام کیا اور وہ ہے لاشعور۔ میں نے اس کے سیکوئل کے لیے ایک مکمل سکرپٹ لکھا، اسے پڑھا لیکن میں نے محسوس کیا کہ یہ لیول تھری تک نہیں پہنچ سکتی۔ اوہ یہ پھر سے شروع کرنا پڑے گا۔ اس میں ایک سال لگا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ سال ایک نمائش کے دوران کیمرون نے اس تیسری سطح کی مزید وضاحت کی کہ ان کے خیال میں یہ ہی ایواٹار کو دنیا بھر میں باکس آفس پر اب تک کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بننے کی وجہ بنی۔
کیمرون نے کہا: ’ایک تیسرے درجے کا لیول بھی تھا۔ یہ ایک خواب جیسا احساس تھا کہ اس الگ دنیا میں رہنا، اس جگہ جانا کیسا احساس ہے جو ایسی جگہ ہے جو محفوظ ہو اور جہاں آپ رہنا چاہتے ہوں۔‘
کیمرون نے مزید کہا: ’وہ اڑ سکتے تھے، وہاں آزادی اور خوشی کا احساس تھا یا چاہے وہ جنگل میں ہو جہاں آپ زمین کو سونگھ سکتے ہوں۔ یہ ایک احساس پر مبنی چیز تھی جس نے اتنی گہری سطح پر بات کی۔ یہ پہلی فلم کی روحانیت تھی۔‘
کیمرون نے اسی انٹرویو میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ایواٹار کے سیکوئل کے مصنفین کو تقریباً برطرف کر دیا کیونکہ وہ ابتدائی طور پر نئی کہانیاں تخلیق کرنے کے لیے تو تیار تھے لیکن وہ پہلی فلم کی کامیابی کا ڈی این اے کا پتہ لگانے میں ناکام رہے۔
ان کے بقول: ’جب میں سیکوئل لکھنے بیٹھا تو مجھے معلوم تھا کہ اس وقت ٹیم میں تین سکرپٹ رائٹرز ہوں گے اور آخر کار یہ ٹیم چار میں بدل گئی۔ میں نے لکھاریوں کے اس گروپ کو اکٹھا کیا اور کہا کہ میں کسی کے نئے خیالات یا نئی پچز نہیں سننا چاہتا جب تک کہ ہم نے یہ جاننے میں کچھ وقت نہیں لگا کیتے کہ پہلی فلم میں کیا کام ہوا؟ اس سے کیا منسلک ہے اور وہ کیوں اتنی کامیاب ہوئی۔‘
’وہ نئی کہانیوں کے بارے میں بات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے کہا ہم ابھی تک ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ آخر کار مجھے ان سب کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دینا پڑی کیونکہ وہ وہی کر رہے تھے جو لکھنے والے اکثر کرتے ہیں۔ وہ نئی کہانیاں تخلیق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں نے کہا ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس فلم کا فلم بینوں کے ساتھ کیا کنکشن تھا۔ میں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس کے بنیادی خیال اور اس کی جڑوں کی حفاظت کریں۔'