دنیا کی معروف اداکاراؤں میں سے ایک کیٹ بلانچٹ نے دوسری بار وینس فلم فیسٹیول میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ اپنے نام کر لیا۔
کیٹ نے 2007 میں ’آئی ایم ناٹ دیئر‘ میں بہترین اداکاری کے لیے پہلا وینس ایوارڈ جیتا تھا جیتا جب کہ وہ 2020 میں انہوں نے وینس فلم فیسٹیول کی جیوری کی سربراہی بھی کی تھی۔
اے ایف پی کے مطابق 53 سالہ اداکارہ نے اس بار ’ٹار‘ میں اپنے پیچیدہ اور چیلنجنگ کلاسیکل میوزک کنڈکٹر کے کردار کے لیے ایوارڈ اپنے نام کیا جن کا اپنی خواتین ساتھیوں کے ساتھ قریبی تعلق ہوتا ہے۔
کیٹ بلانچٹ نے ایوادڈ جیتنے کے بعد وینس میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ ’ایگٹ پروپ‘ یا آرٹ کے ذریعے سیاسی پروپیگنڈے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں فنکارانہ تخلیق کو تعلیمی ذرائع کے طور پر نہیں دیکھتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’اس پر سیاست کی جا سکتی ہے۔ اس پر بحث بھی کی جا سکتی ہے، لوگ اس سے بیزار ہو سکتے ہیں۔ اس سے ناراض ہو سکتے ہیں اور اس سے متاثر بھی ہو سکتے ہیں لیکن یہ سب ہمارے اختیار سے باہر ہے۔‘
14 مئی 1969 کو میلبورن میں پیدا ہونے والی بلانچٹ نے اپنے کیریئر کا آغاز سٹیج سے کیا اور اس کے بعد وہ تیزی سے فلمی کرداروں میں نظر آئیں۔
روئٹرز کے مطابق امریکی فوٹوگرافر نان گولڈن اور بااثر سیکلر خاندان کے خلاف ان کی لڑائی کے بارے میں ایک دستاویزی فلم ’آل دی بیوٹی اینڈ دی بلڈ شیڈ‘ نے وینس فلم فیسٹیول مکا سب سے اہم ’گولڈن لائن‘ ایوارڈ جیتا۔
تحقیقی صحافت سے وابستہ لورا پوئٹرس کی جانب سے بنائی گئی اس دستاویزی فلم میں گولڈن کی زندگی کی اس کی مہم کے ساتھ ایک قابل ذکر کہانی کو بیان کیا گیا ہے جس میں سیکلر خاندان اور ان کی فارماسیوٹیکل فرم کو منشیات کے بحران کے لیے جوابدہ ٹھہرایا گیا تھا۔
آسکر کے امیدواروں کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر سمجھے جانے والے وینس فلم فیسٹیول کی 79 سالہ تاریخ میں یہ صرف دوسرا موقع ہے جب مرکزی ایوارڈ یعنی ’گولڈن لائن‘ کسی دستاویزی فلم کو دیا گیا ہے۔
رنر اپ گرینڈ جیوری کا ایوارڈ ہدایت کار ایلس ڈیوپ کے فرانسیسی کورٹ روم پر بنائے گئے تھریلر ڈراما ’سینٹ اومر‘ کو دیا گیا۔
’آل دی بیوٹی اینڈ دی بلڈ شیڈ‘ نے مزید ہائی پروفائل حریفوں کو شکست دی جس میں امریکی سٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کی فلمیں اور معروف یورپی ڈرامے بھی شامل تھے۔