ریکٹ توڑنے والے غصیلے نوجوان سے قابل احترام رول ماڈل اور جدید عالمی آئیکون بننے والے راجر فیڈرر کھیل کی دنیا میں تقریباً مقدس درجہ حاصل کر چکے ہیں۔
20 سال قبل ومبلڈن میں اپنا پہلا گرینڈ سلیم جیتنے کے بعد ٹینس لیجنڈ اور ’سب سے بہترین کھلاڑی‘ کا لقب پانے والے فیڈرر نے ہفتے کو ٹینس کو خیرباد کہہ دیا۔
وہ اپنے آخری میچ میں کامیاب نہیں ہو پائے مگر یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی کیونکہ دن کے اختتام تک کورٹ میں کوئی ایسا نہیں تھا جس کی آنکھیں نم نہ ہوں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لندن میں جاری لیور کپ میں یورپ کے لیے کھیلتے ہوئے فیڈرر اپنے ساتھی ٹینس لیجنڈ رافیئل ندال کے ساتھ مینز ڈبلز میچ میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
41 سالہ سوئس کھلاڑی 18 ماہ سے گھٹنے کی تیسری سرجری سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے آخری بار 2021 میں ومبلڈن کھیلا تھا اور اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے تھے۔
وہ 20 گرینڈ سلیمز کے ساتھ کھیل چھوڑ رہے ہیں جن میں آٹھ ومبلڈن، 103 ٹائٹل اور 10 کروڑ ڈالر سے زائد انعام کی رقم شامل ہے۔ ان کو یہاں پہنچانے والا تھا ان کا نایاب مہربان انداز، سرو میں لیزر نما درستگی اور ان کا مخصوص ایک ہاتھ سے کھیلا جانے والا بیک ہینڈ۔
خود اعتمادی ہمیشہ سے فیڈرر کی شخصیت کا اہم حصہ رہی ہے اور کھیل میں کسی آرٹسٹ کی طرح کا انداز ہی انہیں مداحوں میں مقبولیت کی بلندیوں پر لے گیا، ایسا مقام جو چند لوگ ہی حاصل کر سکتے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز میں ایک کالم نگار نے تو ان کی تعریف میں ایک آرٹیکل کا عنوان ہی ’فیڈرر ایک مذہبی تجربہ‘ لکھ ڈالا۔
فیڈرر 310 ہفتوں تک عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی رہ چکے ہیں، جس میں فروری 2004 سے اگست 2008 کے درمیان مسلسل 237 ہفتے شامل ہیں۔
2019 میں ان کی دولت کا تخمینہ 45 کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2018 میں انہوں نے کپڑوں کے جاپانی برانڈ یونیکلو کے ساتھ 30 کروڑ ڈالر کی 10 سالہ انڈورسمنٹ ڈیل پر دستخط کیے۔ وہ اس وقت 36 سال کے تھے۔
فیڈرر اپنے حریفوں کو حیران چھوڑ دیا کرتے تھے۔
2004 میں فیڈرر سے ومبلڈن ٹائٹل ہارنے والے اینڈی روڈک نے میچ کے بعد کہا: ’میں نے ان پر کچن سنک پھینکا، مگر وہ باتھ روم گئے اور اپنا ٹب اٹھا لائے۔‘
کورٹ سے باہر وہ خاندان کو ترجیح دینے والے شخص ہیں، جن کی اہلیہ مرکہ بھی ایک سابق کھلاڑی ہیں جن کی ان سے ملاقات سڈنی اولمپکس میں 2000 میں ہوئی۔ دونوں جڑواں بچوں کے دو سیٹس کے والدین ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیڈرر کے لیے سپر سٹار کے مقام تک پہنچنا اتنا یقینی نہیں رہا۔ وہ باصلاحیت کھلاڑی تھے مگر نوجوانی میں غصہ ان کی ترقی کی راہ میں حائل رہا۔
وہ کہہ چکے ہیں: ’کورٹ میں انسان بننا اور صحیح سے پیش آنے میں مجھے بہت مشکلات پیش آئیں، میرے لیے یہ اہم تھا۔‘
19 سال کی عمر میں فیڈرر نے ومبلڈن میں اپنے ہیرو پیٹ سیمرس کو ایک مشہور میچ میں شکست دی، تاہم 12 ماہ بعد وہ ومبلڈن کے پہلے راؤنڈ میں ہی باہر ہوگئے۔
ایک ذاتی سانحہ ان کے لیے خود کو بدلنے کی وجہ ثابت ہوا۔ ان کی 21ویں سالگرہ سے قبل ہی ان کے کوچ اور قریبی دوست پیٹر کارٹر جنوبی افریقہ میں ایک کار حادثے میں مارے گئے۔
اس کے بعد فیڈرر نے جیتنے کا عزم کیا۔
فیڈرر آٹھ اگست 1981 کو سوئس والد رابرٹ اور جنوبی افریقی والدہ لینیٹ کے ہاں پیدا ہوئے۔ انہوں نے آٹھ سال کی عمر میں ٹینس کھیلنا شروع کیا۔
وہ پیشہ ورانہ کھیل میں 1998 میں شامل ہوئے اور میلان میں 2001 میں اپنا پہلا اے ٹی پی ٹائٹل جیتا۔ اس کے بعد وہ 2016، 2020 اور 2021 کے علاوہ ہر سال ٹرافیاں جیتتے رہے۔
فیڈرر آٹھ ومبلڈن، چھ آسٹریلین اوپن، پانچ یو ایس اوپن اور ایک رولنڈ گیروس ٹرافی جیت چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 28 ماسٹرز، 2014 میں سوئٹزرلینڈ کے لیے ڈیوس کپ اور 2008 میں دوست سٹین وارنکا کے ساتھ اولمپکس ڈبلز میں گولڈ میڈل حاصل کر چکے ہیں۔
اگر وہ اسی دور میں نہیں کھیل رہے ہوتے جس میں رافئیل ندال اور نوواک جوکوویچ کھیل رہے ہیں تو ان کی ٹرافیوں کی کلیکشن اور بھی متاثرکن ہوتی۔
’یہ الودع نہیں‘
لیور کپ میں فیڈرر اور ندال کو ٹیم ورلڈ کے فرانسس تیافو اور جیک سوک سے شکست کا سامنا ہوا اور میچ کے بعد فیڈرر نے مداحوں سے وعدہ کیا کہ وہ انہیں آخری بار نہیں دیکھ رہے۔
انہوں نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا: ’یہ اختتام نہیں۔ زندگی چلتی رہتی ہے۔ میں صحت مند ہوں، میں خوش ہوں۔ سب بہترین ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میری طرف سے پیغام صرف اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ میں اس کھیل کے لیے اپنے شوق کو شائقین تک پہنچاؤں۔ امید ہے کہ ہم دنیا بھر میں کہیں بھی مختلف قسم کے ٹینس کورٹ پر ایک دوسرے کو دوبارہ دیکھیں گے۔‘
’میرے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، کہاں، کیسے، کب؟ میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں ایسی جگہوں پر جانا اور کھیلنا پسند کروں گا جہاں میں نے پہلے کبھی نہیں کھیلا تھا یا آنے والے سالوں میں ان تمام لوگوں کے پاس جا کر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے میرا بہت ساتھ دیا ہے۔‘
روئٹرز کے مطابق میچ کے بعد فیڈرر کے یادگار کھیل کے کلپس چلائے گئے اور جب ان کی اہلیہ اور بچوں نے انہیں گلے لگایا تو کورٹ میں سب کی آنکھیں نم تھیں۔
فیڈرر نے کہا: ’یہ بہترین دن تھا۔ میں نے سب سے کہا میں خوش ہوں، غمگین نہیں۔‘
انہوں نے نم ناک آنکھوں کے ساتھ اپنی اہلیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ’وہ مجھے بہت پہلے روک سکتی تھیں، مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے مجھے آگے بڑھتے رہنے کا حوصلہ دیا اور کھیلنے دیا، ان کا شکریہ۔‘