رافیل نڈال کی 13ویں فرنچ اوپن میں جیت کی ان کے قریبی ساتھیوں اور مخالف راجر فیڈرر نے ’کھیل کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک‘ قرار دیا، لیکن ٹینس کے بڑھتی عمر کے اس جوڑے کی خواہشات پر ایک اور وار ثابت ہوا۔
نڈال نے 30 سال کے ہونے تک فریڈرر کی طرح کیرئیر کے 20 گرینڈ سلیم جیت لیے ہیں۔ ان میں سے چھ انہوں نے 30 برس کی عمر کو چھونے کے بعد حاصل کیے۔
عالمی نمبر ایک نواک جوکووچ نے اپنے بیس سال کی عمر کے بعد 17 میں سے پانچ مقابلے جیتے۔ ان کے مقابلے میں 39 سالہ فیڈرر نے 30 ویں سالگرہ کے بعد چار بڑے مقابلے جیتے۔
یہ وہ اعداد و شمار ہیں جو وضاحت کرتے ہیں کہ اس کھیل کے ان ’بڑے تین یا بگ تھری‘ اور باقی کے درمیان فرق کتنا بڑا ہے۔
نڈال کی جاکوچ پر رولینڈ گاروس کے فائنل میں 6-0، 6-2، 7-5 کی فتح نے انہیں سربیائی کھلاڑی کی طرح تین مختلف دھائیوں میں بڑے ٹورنامنٹ جیتنے کی لیگ میں شامل کر دیا۔
چونتیس سالہ ہسپانوی کھلاڑی کا اصرار ہے کہ ان کی اپنا کیرئیر ختم کرنے کے وقت انہیں تاریخ کے سب سے عظیم سلیم فاتح کے طور پر دیکھے جانے کی خواہش نہیں ہے۔
’مجھے اچھا لگے گا کہ میں اپنے کیرئیر کا خاتمہ ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر کروں جو سب سے زیادہ گرینڈ سلیم جیت چکا ہو۔‘ انہوں نے یہ بات رولینڈ گاروس کے اپنے سویں میچ میں کامیابی کے بعد کی۔ ان مقابلوں میں سینچری میں وہ صرف دو میچ ہارے۔
’آپ ہمیشہ ناخوش نہیں رہ سکتے کیونکہ آپ کے پڑوسی کا مکان یا کشتی آپ کے مقابلے میں بڑی یا اس کے پاس بہتر فون ہے۔ ان ریکارڈز کی بابت میں یقینا خیال رکھتا ہوں۔ میرے لیے یہ بڑی بات ہے کہ راجر اور میں یہ نمبر شیئر کرتے ہیں۔‘
’لیکن چلیں دیکھتے ہیں جب ہم اپنے کیرئیر ختم کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ ہم کھیلتے رہیں گے۔ مجھے نہیں معلوم کے مستقبل میں کیا ہوگا۔‘
’بگ تھری‘ کی آہنی گرفت
فیڈرر جو گھٹنے کے زخمی ہونے کی وجہ سے یو ایس اوپن اور رولینڈ گاروس میں نہیں کھیل سکے کہتے ہیں کہ انہوں نے اور نڈال نے ’اچھے کھلاڑی بننے کے لیے ایک دوسرے پر زور‘ ڈالا ہے۔
آنڈرس گمینو کے 1972 کے بعد نڈال رولینڈ گاروس کے سے سے بڑی عمر کے فاتح ہیں۔
تینتیس سال کی عمر میں جاکوچ تین بڑے کھلاڑیوں میں کم عمر ترین ہیں۔
اتوار کی ہار کے باوجود جس کی وجہ سے وہ 1969 کے بعد راڈ لیور کے بعد پہلے شخص بنتے جس نے تمام چار بڑے مقابلے دو مرتبہ جیتے ہوں ان کا ماننا ہے کہ 20 سلیم کا ہدف بہتر کیا جاسکتا ہے۔
عالمی نمبر ون نے سربیا کے میڈیا کو بتایا کہ ’اگر میں سمجھوں کہ اب بہت دیر ہوگئی تو میں نے اپنا کیرئیر آج ہی ختم کر دینا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مجھے، نڈال اور فیڈرر کو کئی مرتبہ ختم سمجھا گیا لیکن ہم دوبارہ واپس آ جاتے ہیں اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم ابھی بھی دنیا کے بہترین کھلاڑی ہیں۔‘
’میرے اہداف آج بھی وہی ہیں ۔ تاریخی نمبر ایک کی رینکنگ اور گرینڈ سلیم ٹائٹلز۔‘
ٹینس سٹار جوکووچ کو ٹینس کی دنیا پر راج کرتے ہوئے 288 ہفتے ہو چکے ہیں اور اب ان کی نظر فیڈر کے 310 ہفتوں تک عالمی چیمپیئن رہنے کے ریکارڈ پر ہیں۔
نڈال، جوکووچ اور فیڈرر کی سلیمز پر گرفت سے نوجوان کھلاڑی ہمیشہ پیچھے ہی رہے ہیں۔
فیڈرر کے 2003 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن جیتنے کے بعد سے 69 میں سے 57 بڑے ٹونامنٹس انہی ’بگ تھری‘ کے نام رہے ہیں۔
ایسے صرف چھ ہی فائنل ہیں جن میں ان تینوں میں سے کوئی بھی کھلاڑی نہیں تھا۔
گذشتہ اتوار کی شکست جوکووچ کی 2020 میں پہلی شکست تھی جبکہ وہ اس سال 37 مقابلے جیت چکے ہیں۔