پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کو کہا ہے کہ اگر ’امریکی سائفر‘ کی تحقیقات کی جائیں تو ان کی جماعت قومی اسمبلی میں واپس آ سکتی ہے۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر معیشت پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ اب اگر انہیں حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔
انہوں نے اپنے دور حکومت میں اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، جس کے پاس تمام اختیارات ہیں۔
’ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات تھے، پتہ نہیں کب اور کیسے خراب ہوئے۔ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر انہوں نے کہا کہ خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں۔
’انڈیا کی برتری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خارجہ پالیسی نہیں ہو سکتی۔ نریندر مودی پاکستان کو توڑنے کے ارادے رکھتے ہیں۔‘
عمران خان نے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ تعلقات ملکی مفاد کے تحت چاہتا ہوں۔‘
27 اپریل، 2022 کو عمران خان نے اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران مبینہ خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’یہ خط ایک امریکی سفیر نے لکھا جس کا مقصد امریکی ایما پر ان کی حکومت کو گرانا تھا اور اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں نے اہم کردار ادا کیا۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ان کی تقریر ملک کے دیوالیہ ہونے کا اعلان ہے۔ ’شہباز شریف اور (وزیر خزانہ) مفتاح اسماعیل نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ’معیشت کو ایسے مقام پر لے آئی ہے کہ اب دوائی کی بجائے سرجری کی ضرورت ہے جبکہ وزیر خزانہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے کر رہے ہیں۔‘
عمران خان نے نیب قوانین میں ترامیم اور سیاسی رہنماؤں کو اس سے ملنے والے ریلیف پر کہا کہ ’حکومت کی ترجیحات معیشت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز ختم کروانا ہے۔ موجودہ حکومت نے نیب کے 1100 ارب روپے کے مقدمات ختم کروائے۔‘
چیئرمین تحریک انصاف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاکستان جلد لوٹنے کی قیاس آرائیوں سے متعلق کہا کہ ’نیب کا کیس ختم ہوتے ہی اسحاق ڈار وطن واپس آنے کو تیار ہیں۔ ان کے بعد نواز شریف بھی وطن واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دوبارہ اقتدار میں آنے کی صورت میں وہ غلطیاں نہیں کریں گے جو پہلے ہوئیں۔
’پاکستان تحریک انصاف پہلی بار حکومت میں آئی تھی اس لیے غلطیاں ہوئیں۔ اب حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔‘
’سائفر کی تحقیقات انٹیلی جنس ایجنساں پہلے ہی کر چکیں‘
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے اس حوالے سے کہا کہ جس امریکی سائفر کی بنیاد پر عمران خان نے سازش کا الزام لگایا اس سے متعلق نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے۔
’ایک اجلاس اس وقت ہوا جب عمران خان وزیر اعظم تھے اور ایک تب جب وہ وزیر اعظم نہیں رہے۔‘
محمد زبیر نے کہا کہ ’دوسرے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ سازش نہیں مداخلت ہوئی اور یہ سب انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔
’تحقیقات انٹیلی جنس ایجنسیاں ہی کریں گی اور کوئی نہیں کرے گا کیونکہ یہ انہی کا دائرہ کار ہے۔ تحقیقات تو پہلے ہی ہو چکی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جس سفارت کار ڈونلڈ لو کا نام لیتے ہیں وہ ایک جونیئر پوزیشن کے سفارت کار ہیں۔
’انہوں نے (عمران خان) وائٹ ہاؤس، امریکی کانگریس، سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پینٹاگون پر الزام نہیں لگایا۔
’یہ چار ستون ہیں جو سازش میں ملوث ہو سکتے تھے لیکن ان سب میں سے انہوں نے کبھی کسی کو مورود الزام نہیں ٹھہرایا۔‘
محمد زبیر کہتے ہیں کہ عمران خان کو سائفر کی تحقیقات کی بنا پر قومی اسمبلی میں واپس نہیں آنا چاہیے بلکہ انہیں عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے واپس آنا چاہیے، جس وجہ سے لوگوں نے انہیں ووٹ دیا تھا۔
’وہ آئیں اور اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں اور طریقہ کار کے مطابق پالیسیوں پر تنقید کریں۔‘
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے بیان پر کہا کہ قوانین کے مطابق ’سپیکر ہونے کے تحت اس معاملے پر بات نہیں کر سکتے لیکن جب تک کسی رکن کا استعفیٰ منظور نہ ہو تب تک وہ اسمبلی میں واپس آسکتے ہیں۔‘
’قوم تیار رہے، جلد آخری کال دوں گا‘
عمران خان نے آج رحیم یار خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’اپنی قوم کو اس وقت کال دوں گا جب میرے مخالفین سمجھیں گے میں پیچھے ہٹ گیا ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں اس وقت کال دوں گا جب مجھے یقین ہو گا کہ میری ایک گیند سے تین وکٹیں گریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جس دن میں سمجھوں گا کہ ہم تیار ہیں میں آپ کو کال دوں گا۔ یہ میری آخری کال ہو گی، اس کے بعد کوئی مارچ کوئی دھرنا نہیں ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ملک معاشی طور پر نیچے جا رہا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔
’اس بار ہم نکلیں گے تو الیکشن کی تاریخ لیے بغیر نہیں جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بار پوری پلاننگ کر کے آئیں گے۔ 25 مئی کو ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ ہم پر شیلنگ کی جائے گی اور حکومت ہم پر ظلم کرے گی۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتہ ہے کہ رانا ثنا اللہ نے کیا کرنا ہے لیکن رانا ثنا اللہ کو نہیں پتا کہ میں نے کیا کرنا ہے۔‘
عمران خان کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ میں اس ملک کی اسٹبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں کہ ’یہ اپنے کیسز ختم کر رہے ہیں، کیا ان کی کرپشن کے خلاف لڑنا صرف عمران خان کی ذمہ داری ہے؟ کیا میں نے اکیلا اس ملک کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے؟ کیا اور کسی کی ذمہ داری نہیں؟‘
ان کے مطابق ’ہماری اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے، ہم نیوٹرل ہیں، ان کے پاس طاقت ہے لیکن وہ کہتے ہیں ہم تو نیوٹرل ہیں۔ ہم اچھائی اور برائی کے مقابلے میں نیوٹرل نہیں ہو سکتے۔ یہ اپنے کیسز ختم کر رہے ہیں، ساری قوم پر فرض ہے کہ ان کے خلاف کھڑے ہوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حکومت میں اس وقت تک آپ کو کوئی بڑا عہدہ نہیں مل سکتا جب تک آپ نے کوئی بڑا جرم نہ کیا ہو۔‘
ان کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنوں کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
’ہر روز ہم سنتے ہیں کہ ان کے کیسز معاف ہو رہے ہیں۔ اب ہم سن رہے ہیں کہ اسحق ڈار پاکستان واپس آنے والے ہیں۔ اسحق ڈار نے حدیبیہ پیپر ملز میں منی لانڈرنگ کی گواہی دی ہوئی ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ اسحق ڈار کو ڈیل کے تحت واپس لایا جا رہا ہے۔ ‘ہم اس کے خلاف باہر نکلیں گے۔ نواز شریف بھی پاکستان آنے کی تیاری کر رہے ہیں، ہماری قوم ان کا شاندار استقبال کرے گی۔‘
اپنی تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ چار لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مروانے کا فیصلہ کیا، یہ لوگ ابھی بھی اس سازش میں لگے ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق ان لوگوں نے مریم نواز، مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف سے پریس کانفرنس کروائی تاکہ اس وجہ سے مجھے مروایا جا سکے اور کہا جائے کہ میں نے مذہب کی توہین کی۔
ان کا پلان ہے کہ اگر ایسا ہوا تو یہ کہیں گے کہ کسی مذہبی جنونی نے عمران خان کو مار دیا۔