برطانیہ میں انگلینڈ اور انڈیا کی خواتین کرکٹ سیریز کے سلسلے میں ہفتے کو کھیلا گیا ایک روزہ انٹرنیشنل میچ انڈیا نے جیت لیا مگر آخری وکٹ کے لیے انڈین بولر دیپتی شرما کا ’منکڈ رن آؤٹ‘ کے تحت انگلش کھلاڑی کو آؤٹ کرنا ایک تازہ بحث کا سبب بن گیا ہے۔
’یاہو سپورٹس‘ کے مطابق انگلینڈ کو لارڈز گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے تیسرے میچ میں نمایاں کامیابی کی امید تھی کیونکہ اسے جیتنے کے لیے آخری 39 گیندوں پر 17 رنز درکار تھے اور اس کے پاس ایک ہی وکٹ رہ گئی تھی۔
تاہم اس وقت تنازع شروع ہوگیا جب دیپتی شرما نے انگلش کھلاڑی چارلی ڈین، جو انگلینڈ کو میچ جتوا سکتی تھیں، کو نان سٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ کیا جو اپنی کریز سے کافی دور تھیں۔
تیسرے امپائر نے اسے آؤٹ قرار دیا اور یوں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق انڈیا نے 20 سالوں میں پہلی بار انگلینڈ میں پہلی وائٹ واش سیریز اپنے نام کی۔
’یاہو سپورٹس‘ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ دیپتی شرما نے ڈین کو پھانسنے کی کوشش تاکہ وہ کریز کو وقت سے پہلے چھوڑ دیں اور بیلز لینے سے پہلے نان سٹرائیکر کے اپنی جگہ چھوڑنے کا انتظار کیا۔
The way Charlie Dean walked over and shook hands with the bowler seconds after the mankad tells a lot about her. pic.twitter.com/VMASwSYn6R
— Roha Nadeem (@RohaNadym) September 25, 2022
’منکڈ‘ کی اصطلاح انڈین بولر وینو منکڈ سے منسوب ہے۔ وہ پہلے کھلاڑی تھے جنہوں نے 1948 میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں آؤٹ کرنے کا یہ متنازع طریقہ استعمال کیا تھا۔
گذشتہ ہفتے ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے منکڈ کے تحت آؤٹ کو درست قرار دیا ہے اور منکڈ کو اپنے ضوابط کی کتاب میں ’اَن فیئر پلے‘ کے سیکشن سے نکال کر رن آؤٹس کے سیکشن میں شامل کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم یہ تبدیلی اگلے ماہ ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ سے پہلے نافذ العمل نہیں ہوگی۔
تیسرے امپائر کی طرف سے فیصلہ برقرار رکھنے کے فوراً بعد ڈین بلا زمین پر پھینک کر رو پڑیں جبکہ گراؤنڈ میں شائقین نے بھی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
تاہم انڈین ٹیم کی کپتان ہرمن پریت کور کا اصرار ہے کہ ان کی سائیڈ نے کوئی ’جرم‘ نہیں کیا۔
شرما کے وکٹ لینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’آج ہم نے جو کیا میں نہیں سمجھتی کہ وہ کوئی جرم تھا۔ یہ کھیل کا حصہ تھا اور آئی سی سی کا ضابطہ ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیں اپنی کھلاڑی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’میرا خیال نہیں کہ (شرما) نے کچھ غلط کیا ہے اور ہمیں ان کی حمایت کرنے چاہیے۔‘
تنقید
انگلینڈ کی آل راؤنڈر جارجیا ایلوس جو میچ نہیں کھیل رہی تھیں، نے اس فیصلے پر تنقید کی۔
انہوں نے بی بی سی کے ٹیسٹ میچ سپیشل میں کہا کہ اس نے ’اس سیزن کے اختتام پر منہ کو سب سے زیادہ بدمزہ کیا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں حیران ہوں۔ میں نہیں مان سکتی کہ انڈین ٹیم نے محسوس کیا ہو کہ یہ واحد طریقہ ہے جس سے وہ وکٹ لے سکتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرے نزدیک ہرمن پریت کور کو اپنی سائیڈ پر دیکھنا اور سوچنا چاہیے۔ کیا ہم اس طریقے سے کرکٹ میچز جیتا چاہتے ہیں؟‘
انگلینڈ کی سابق سپنر ایلکس ہارٹلی کے بقول: ’میں نہیں سمجھتی کہ آپ کو انٹرنیشنل گیم اس طرح ختم کرنی چاہیے۔ انگلینڈ کی ٹیم میں شدید غصہ ہے۔‘
انگلینڈ کی بولر کیٹ کروس کا کہنا تھا کہ وہ کبھی اس طریقے سے وکٹ نہیں لیں گی لیکن ’یہ ایسا آؤٹ ہے جس پر رائے ہمیشہ منقسم رہے گی۔ اس کے بارے میں یہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔ بعض لوگ اسے پسند کریں گے، بعض نہیں کریں گے۔‘
’دیپتی نے چارلی ڈین کو اس طرح آؤٹ کرنے کا انتخاب کیا۔ میں چارلی کے معاملے میں زیادہ مایوس ہوں کیونکہ وہ آج لارڈز میں ففٹی نہیں کر سکیں۔‘
انگلینڈ کی کھلاڑی کے اس متنازع آؤٹ پر سوشل میڈیا پر بھی غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے جہاں بہت سے کھلاڑیوں نے اظہار خیال کیا ہے۔
انگلش کرکٹر سٹورٹ بروڈ نے لکھا کہ ’یہ کھیل ختم کرنے کا بدترین طریقہ ہے۔‘
A run out? Terrible way to finish the game
— Stuart Broad (@StuartBroad8) September 24, 2022
سابق انگلش کھلاڑی جیک رسل نے کہا کہ ’یہ میچ جیتنے کا اچھا طریقہ نہیں۔‘
I still find it pretty pathetic that you would want to win a match by Mankad running out someone...the rules need to change to allow a warning, if you've been warned fine, stop taking advantage @BCCIWomen Capt could have warned non striker #ENGvIND #Cricket @HomeOfCricket
— Jack Russell MBE (@jackrussellart) September 24, 2022