کتے منشیات اور دھماکہ خیز مواد کو سونگھ کر اس کا کھوج لگانے کے لیے مشہور ہیں مگر اب نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کتے انسانوں کے پسینے اور سانس سے یہ بھی سونگھ سکتے ہیں کہ وہ انسان دباؤ کا شکار ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق یہ مہارت مریضوں کے امدادی کتوں کو تربیت دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
سائنس دانوں نے 36 لوگوں کو ریاضی کے مشکل سوال حل کرنے کے لیے کہا، اور اس ٹیسٹ سے پہلے اور بعد میں ان سے پسینے اور سانس کے نمونے حاصل کیے۔
بعد میں ان میں سے ہر شخص نے ٹیسٹ سے پہلے اور بعد میں خود پر دباؤ کے درجے کے بارے میں بتایا۔ سائنس دانوں نے صرف اسی شخص کے نمونے استعمال کیے جن کا بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی تھی۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ کتوں کو انسانوں میں دباؤ بھانپنے کے لیے سننے یا دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی (یعنی وہ صرف سونگھ کر ہی معلوم کر لیتے ہیں)۔
جب یہ نمونے چاروں کتوں (جن کے نام ٹریو، فنگل، سوٹ اور ونی تھے) کو دیے گئے تو وہ دباؤ والے نمونوں کی درست نشاندہی میں کامیاب رہے۔
آئرلینڈ کے شہر بیلفاسٹ کی کوینز یونیورسٹی کے سکول آف سائیکالوجی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ کلارا ولسن نے کہا، ’یہ دریافت بتاتی ہے کہ ہم انسان جب دباؤ کی حالت میں ہوتے ہیں تو پسینے اور سانس سے مختلف قسم کی بو خارج کرتے ہیں اور کتے اسے سونگھ کر بتا سکتے ہیں کہ ہم دباؤ میں ہیں یا نہیں۔ چاہے کتے اس انسان سے ناواقف بھی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کتوں کو انسانوں میں دباؤ کا درجہ معلوم کرنے کے لیے اسے دیکھنے یا اس کی آواز سننے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
’یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے اور اس سے شواہد ملتے ہیں کہ کتے صرف سانس اور پسینے سے دباؤ معلوم کر سکتے ہیں، جو مریضوں کی مدد کرنے والے کتوں کی تربیت میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔
’اس سے انسانوں اور کتوں کے تعلق پر بھی روشنی پڑتی ہے اور اس سے ہماری تفہیم میں اضافہ ہوتا ہے کہ کیسے کتے انسانوں کی نفسیاتی حالت کو سمجھ سکتے ہیں اور اس سے تعامل کر سکتے ہیں۔‘
تحقیق میں حصہ لینے والوں میں سے ایک کتا دو سالہ کوکر سپینیئل ٹریو تھا جس نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کی مالکہ ہیلن پارکس نے کہا، ’ہم اس کتے کے مالکان کے طور پر خوش بھی تھے اور متجسس بھی کہ وہ اس تحقیق میں حصہ لے رہا ہے کیوں کہ اس کا گزر بسر ہی سونگھنے پر ہے۔ ہم نے بڑی بےتابی سے نتائج آنے کا انتظار کیا۔ وہ ہمیشہ کوینز یونیورسٹی کے سائنس دانوں کو دیکھ کر ہمیشہ خوش ہوتا ہے اور اس نے خود ہی تجربہ کا راستہ تلاش کر لیا۔
’یہ تحقیق ہمیں کتوں کی اس صلاحیت سے اور بھی زیادہ روشناس کرواتی ہے کہ وہ دنیا کو اپنی ناک کے ذریعے ’دیکھتے‘ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس تحقیق سے ٹریو کی گھر میں احساسات اور جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
’یہ تحقیق اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ کتے انتہائی حساس اور وجدان کے مالک جانور ہیں اور انہیں سونگھنے کے لیے استعمال کرنے کے بےحد فائدے ہیں کیوں کہ وہ اسی کام کے ماہر ہیں۔‘
تحقیق میں کتوں کو سکھایا گیا تھا کہ وہ کیسے بو پر مبنی اشیا کو تلاش کریں اور سائنس دانوں کو اس سے آگاہ کریں۔
اس کے بعد دباؤ اور بغیر دباؤ والے نمونے ان کے سامنے پیش کیے گئے۔ اس موقعے پر سائنس دانوں کو معلوم نہیں تھا کہ کتے بو میں فرق محسوس کر پائیں گے۔
ہر ٹیسٹ میں ہر کتے کو ایک شخص کا پرسکون اور اسی کا دباؤ والا نمونہ دیا گیا جو صرف چار منٹ کے وقفے سے لیا گیا تھا۔ تمام کتوں نے دباؤ والے نمونے کی نشاندہی کی۔
یہ تحقیق پلوس ون نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
© The Independent