فیس ایپ نے پرائیوسی کے حوالے سے پریشانی کا باعث بننے والے سوالوں کا جواب دے دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں وائرل ہونے والی یہ ایپ اس وقت مشہور ہوگئی جب معروف شخصیات کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی جانب سے اس کو اپنی شکل و صورت میں جوانی اور بڑھاپے کے فرق کو جاننے کے لیے استعمال کیا گیا۔ لیکن پرائیویسی پر اٹھنے والے سوالات کے بعد لوگوں میں اس بارے میں تشویش پیدا ہوگئی کہ ایڈٹ کرنے کے دوران ان تصویروں کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے۔
ایپ کی جانب سے ان سوالات کا جواب دینے کے لیے ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ بیان میں ایپ پر اٹھنے والے سوالوں اور تشویش کا جواب دیا گیا ہے۔
بیان میں مختلف نقاط کا مرحلہ وار جواب دیا گیا ہے۔ ایپ کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ ایڈٹ کرنے کے دوران تصویر کو سیو کیا جاتا ہے۔ لیکن اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ صارفین کی پرائیویسی اور ان تصاویر کے منفی استعمال کو روکنے کا نظام موثر ہے۔
بیان میں استعمال کی ان شرائط کی بھی وضاحت کی گئی جو اضطراب کی وجہ بن رہی ہیں۔ استعمال کی شرائط کے مطابق صارفین سے ایپ پر تصویر ایڈٹ کرنے کے دوران کسی بھی تصویر کے حقوق ایپ کو منتقل کرنے کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔
پہلے ایپ کی جانب سے کہا گیا کہ تصویر کو ایڈٹ کرنے کے لیے سرور کے کلاؤڈ پر اپ لوڈ کیا جانا ضروری ہے۔ لیکن اس بات پر زور دیا گیا کہ صرف وہی ایک تصویر سرور پر اپ لوڈ کی جاتی ہے جو صارف کی طرف سے چنی جاتی ہے جبکہ ڈیوائس میں موجود باقی تصاویر کو اپ لوڈ نہیں کیا جاتا۔ یہ ان وائرل پوسٹس اور ٹویٹس کے برعکس ہے جن میں کہاں جا رہا تھا کہ استعمال کے ساتھ ہی یہ ایپ صارف کے فون میں موجود تمام تصاویر تک رسائی حاصل کر لیتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم غیر جانبدرار سیکیورٹی ماہرین کے مطابق ایسا نہیں ہو رہا۔ آئی فون میں موجود پروٹیکشن کا نظام کسی بھی ایپ کو صارف کی تصاویر تک رسائی سے روکتا ہے کہ جب تک اس کی اجازت نہ دی جائے۔
فیس ایپ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ کلاؤڈ میں اپ لوڈ کرنے کے دوران وہ تصاویر سیو ہو جاتی ہیں لیکن ایسا اس ایپ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صارف کو بار بار ایک ہی تصویر اپ لوڈ نہیں کرنا پڑتی۔ یہ تصاویر اپ لوڈ ہونے کے بعد ارتالیس گھنٹوں میں کلاؤڈ سے ہٹا دی جاتی ہیں۔
فیس ایپ کے مطابق اگر صارفین ان تصویروں کو اس سے پہلے ہٹانا چاہتے ہیں تو وہ اس کے لیے درخواست کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ ان کی درخواست پر فوری عمل ہو سکے کیونکہ سپورٹ ٹیم پر پہلے ہی کام کا بہت بوجھ ہے۔ لیکن اس بارے میں موبائیل ایپ کے سیٹنگ مینو میں عنقریب متعارف کروائے جانے والے فیچرز سے باآسانی مدد لی جا سکتی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا کہ زیادہ تر صارفین اس ایپ میں لاگ ان کیے بغیر استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے صارفین کی معلومات تک رسائی ممکن نہیں لیکن اس کے باوجود ایپ میں ظاہر ہونے والی ’معلومات کسی کو فروخت یا شئیر نہیں کی جائیں گی۔‘
ایپ کے بیان میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ یہ ایپ روس میں تیار کی گئی ہے۔ اس وجہ سےایسے سازشی مفروضوں کو ہوا ملی میں جن میں کہا جا رہا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے صارفین کی معلومات لے کر اسے منفی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بیان میں ان مفروضوں کی تردید کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق گو کہ آر اینڈ ڈی کی ٹیم روس میں موجود ہے لیکن صارفین کی معلومات روس منتقل نہیں کی جاتیں
© The Independent