وفاقی وزیر داخلہ نے جمعے کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دو رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حفاظتی حراست میں رکھا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حامد زمان اور سیف اللہ نیازی ممنوعہ فنڈنگ مقدمے میں پیش نہیں ہو رہے تھے، اسی لیے انہیں حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) لاہور کی ایک ٹیم نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں آج پی ٹی آئی کے بانی رکن حامد زمان کو گرفتار کیا ہے۔
ایف آئی اے لاہور کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حامد زمان کو وارث روڈ، لاہور پر واقع ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ سینیٹر سیف اللہ نیازی کو آج سینیٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر کی درخواست پر رواں برس اگست میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔
فیصلہ آنے کے بعد وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
حامد زمان کون ہیں؟
تحریک انصاف کے بانی اراکین میں شامل حامد زمان لاہور کے رہائشی ہیں اور ابتدا سے ہی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ رہے ہیں۔
2013 میں انہوں نے شاہدرہ سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم این اے کا الیکشن بھی لڑا تھا لیکن 2018 میں انہیں ٹکٹ نہیں مل سکا تھا۔
وہ تحریک انصاف کو لاہور اور پنجاب میں فعال کرنے میں بھی سرگرم رہے ہیں۔
حامد زمان نے مختلف پارٹی عہدوں پر بھی فرائض انجام دیے ہیں۔ وہ اس وقت سے عمران خان کے ساتھ ہیں جب تحریک انصاف کی بنیاد رکھی گئی تھی اور وہ عمران خان کے قابل اعتماد رہنماؤں میں شمار ہوتے رہے۔
تاہم 2018 میں جب تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو حامد زمان کا کردار متحرک دکھائی نہیں دیا اور نہ ہی وہ پارٹی کی تقریبات یا ایوانوں میں نظر آئے۔ وہ اپنے کاروبار میں مصروف ہیں۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ حامد زمان عمران خان کے ایچی سن سکول سے دوست ہیں اور وہ سیاست میں بھی عمران خان کے ساتھ آئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’حامد زمان نے طارق شفیع کے ساتھ مل کر لاہور کینٹ میں واقع حبیب بینک کی برانچ میں اکاؤنٹ کھولا جس کا ٹائٹل دی انصاف ٹرسٹ تھا۔ اس میں بیرون ملک سے عارف نقوی نے چھ لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ بھجوائے اور وہاں سے چیکس کے ذریعے کروڑوں روپے 2013 میں تحریک انصاف کی انتخابی مہم پر خرچ ہوئے، جس کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں۔‘
اکبر ایس بابر کے مطابق: ’کراچی میں طارق شفیع کے سٹینڈرڈ چارٹر بینک اکاؤنٹ میں بھی پانچ لاکھ 75 ہزار پاؤنڈ غیر ملکی اکاؤنٹ سے آئے، وہ بھی نکال کر تشہیری کمپنیوں کو دیے گئے۔ یہ سب ریکارڈ میرے پاس موجود ہے اور الیکشن کمیشن میں بھی جمع کرایا تھا۔‘
تحریک انصاف کے بانی رکن سینیٹر سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں۔
ان کے حوالے سے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ’سیف اللہ نیازی کے خلاف ایف آئی اے میں دو کیسز چل رہے ہیں۔ ایک ممنوعہ فنڈنگ میں ملوث ہونے کا اور دوسرا اپنے گھر سے ویب سائٹس چلانے کا، جس میں اداروں اور حکومت کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے اور چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے ان کے گھر پر ایف آئی اے نے چھاپہ مار کر لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر بھی قبضے میں لیا تھا۔
اکبر ایس بابر کے بقول عمران خان نے خود الیکشن کمیشن میں لکھ کر دیا تھا کہ 11 اکاؤنٹ ان کی مرضی کے خلاف چلائے جارہے تھے۔
پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گذشتہ دنوں ایف آئی اے نے عمران خان کے دست راست طارق شفیع کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا تھا۔