قائل نہیں کہ سازش ہوئی لیکن تحفظات پر تحقیقات ہونی چاہییں: صدر

صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’فوج کا آئینی کردار ہونا چاہیے۔ میں لفظ نیوٹرل پر بھی بیان نہیں دینا چاہوں گا۔‘

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف کے تقرر کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس تعیناتی پر وسیع تر مشاورت کا مشورہ دیا ہے۔ 10 اکتوبر 2022 کو ایوان صدر میں ایک تقریب سے صدر خطاب کر رہے ہیں (پی آئی ڈی)

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سائفر کے معاملے میں کہا ہے کہ ’میں اس بات پر قائل نہیں ہوں کہ سازش ہوئی ہے لیکن خدشات ہیں تو اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔‘

صدر پاکستان عارف علوی سے سوال کیا گیا کہ کیا سائفر کے ایشو پر نقصان ہوا؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس بات پرقائل ہوں کہ اس پر تحقیقات ہونے چاہیں۔ میں اس بات پر قائل نہیں کہ سازش ہوئی۔ مگر میرے شبہات ہیں کہ تحقیق ہو۔ میں نے یہ بھی کہا کہ سموکنگ گن (ثبوت) نہیں ملے گی آپ کو۔ ان چیزوں میں نہیں ملتی۔‘

اس حوالے سے سوال پر صدر نے کہا کہ انہوں نے سفارتی سائفر تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو بھیجا تھا۔

پیر کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں انٹرویو کے دوران ایک سوال پر کہ کیا فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے؟ صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’فوج کا آئینی کردار ہونا چاہیے۔ میں لفظ نیوٹرل پر بھی بیان نہیں دینا چاہوں گا۔‘

ایک سوال کے جواب میں صدر عارف علوی نے کہا کہ ’اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا تھا، مجھ سے مشورہ ہوتا تو میں مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا۔‘

صدر مملکت جن کا تعلق سابق حکمراں جماعت تحریک انصاف سے ہے اس انٹرویو میں پارٹی لائن سے قدرے ہٹ کر بات کی ہے۔ تحریک انصاف پہلے دن سے سازش کے بیانیے کو فروغ دے رہی تھی۔

صدر علوی حالیہ دنوں امریکہ اور پاکستان میں تعلقات پر زور دح چکے ہیں جو سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکہ پر سازش کے الزامات کے بعد کشیدہ ہوئے تھے۔

صدر علوی نے ایکنر عاصمہ شیرازی کو بتایا کہ لیاقت علی خان کے قتل، بھٹو کی اقتدار سے معزولی اور ضیا الحق کے طیارے کی تباہی سمیت کئی واقعات کا حوالہ دیا اور کہا ان معاملات میں کسی کو کچھ نہیں ملا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف کے تقرر کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس تعیناتی پر وسیع تر مشاورت کا مشورہ دیا ہے۔

نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں آرمی چیف کے نام پر اتفاق رائے کے ذریعے وسیع تر مشاورت ہونی چاہیے۔ بطور صدر میرے پاس آرمی چیف کی تقرری کی سمری مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہوگا۔‘

میزبان کے سوال پر کہ کیا عمران خان سے بھی مشاورت ہونی چاہیے؟ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں مشاورت وسیع تر ہو تاکہ اتفاق رائے ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں ایسی مشاورت ہوتی رہی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ سابق حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر مشاورت کی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل باجوہ کو توسیع دیتے وقت بھی اپوزیشن سے مشاورت ہوئی تھی جس کے بعد پارلیمنٹ میں بل منظور کیا گیا۔’مشاورت ہوئی تھی جب ہی تو قانون بنا، شاید اسمبلی کے قبل مشاورت ہوئی ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست