لاہور: ماڈل ٹاؤن تھانے میں ’تھرڈ کلچر کافی‘ کیفے

’تھرڈ کلچر کافی‘ ایک کیفے ہے جسے حالیہ مہینوں میں لاہور کے ماڈل ٹاؤن تھانے کے اندر کھولا گیا ہے۔

ویسے تو لاہور میں بہت سے ایسے ریسٹورینٹس یا کیفیز ہوں گے جو کسی نہ کسی پولیس تھانے کی حدود میں آتے ہیں لیکن تھانے کے اندر ہی کیفے کا ہونا ایک غیر معمولی سی بات ہے۔

’تھرڈ کلچر کافی‘ ایسا ہی ایک کیفے ہے جسے حالیہ مہینوں میں لاہور کے ماڈل ٹاؤن تھانے کے اندر کھولا گیا ہے۔

کیفے کے تین مالکان میں سے ایک سلمان خان بھی ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ پانچ سال سے تھرڈ کلچر کافی نامی کیفے ایک کنٹینر میں چلا رہے ہیں لیکن ڈھائی برس پہلے انہوں نے گلبرگ میں پہلا کیفے کھولا جہاں لوگ آ کر بیٹھ سکتے تھے جہاں ان کی ملاقات اے ایس پی شہر بانو سے ہوئی۔

اے ایس پی شہر بانو نقوی جوکہ ایس ڈی پی او ڈفینس بھی ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سپیشل انیشی ایٹیو پولیس سٹیشنز کے تحت صوبہ پنجاب کی حکومت اور پولیس کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ فرنٹ کے ساتھ ساتھ بیک اینڈ بھی بہتر بنایا جائے۔

’اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم جوائنٹ وینچرز کی طرف بڑھے اور یہ جوائنٹ وینچر ہم نے جن کے ساتھ کیا ان کی کافی جنہوں نے پی ہے انہیں معلوم ہے کہ وہ کیسی ہے اور جنہوں نے نہیں پی ان کو ہم تاکید کرتے ہیں کہ وہ ضرور پیئیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ تھرڈ کلچر کافی کی مستقل گاہک ہیں اور وہاں کی کافی اور اس کیفے کا ماحول انہیں بے حد پسند تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’بس وہیں پر یہ آئیڈیا سامنے آیا اور ہم نے جگہ تلاش کرنی شروع کی اور ہم نے ماڈل ٹاؤن تھانے کو بطور انٹرپرائز چنا جہاں یہ جوائنٹ وینچر کیا جس سکے۔‘

شہر بانو نقوی کا کہنا تھا: ’جتنا اس علاقے میں کرایہ چلتا ہے اسی حساب سے ہم کرایہ لیتے ہیں اور وہ پیسے ویلفیئر فنڈ میں جاتے ہیں جو پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔‘

کیفے کے ملکان میں سے ایک سلمان خان کا کہنا تھا: ’ہم نے بہت سے تھانے دیکھے لیکن ہمیں ماڈل ٹاؤن تھانہ پسند آیا کیونکہ اس میں جگہ کافی زیادہ تھی۔ یہاں لان بڑا تھا اور مختلف درخت تھے اس لیے ہم نے اسے چنا اور دو تین ماہ اس پر کام کرنے کے بعد اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہم نے یہاں کیفے کھول دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں جب انہوں نے اپنے گاہکوں کو بتایا کہ وہ ماڈل ٹاؤن میں کیفے کھولنے والے ہیں تو انہیں بہت مثبت ردعمل ملا لیکن کیفے کھولنے سے ایک ہفتہ پہلے جب انہوں نے یہ راز افشا کیا کہ کیفے ماڈل ٹاؤن تھانے کے اندر کھولا جا رہا ہے تو لوگوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرنا شروع کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے ہفتے میں ہی تھانے میں لایا گیا ایک ملزم فرار ہوگیا اور بھاگ کر کیفے کے ایریا میں آگیا اور اسے اسی طرح پکڑا گیا جس طرح بھاگنے والے ملزم کو پکڑا جاتا ہے۔

’اس وقت یہاں نو لوگ بیٹھے تھے جن میں سے تین لڑکے تھے وہ تو یہ سب دیکھ کر بہت جوش میں آگئے اور کہنے لگے کہ وہ روزانہ یہاں آئیں گے لیکن ان کے علاوہ ایک فیملی بھی بیٹھی تھی جو پریشان ہو گئی لیکن کوئی بھی کیفے چھوڑ کر نہیں گیا بلکہ سب نے اپنا آرڈر پورا ختم کیا۔‘

ایک اور واقعہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہاں کسی کو لایا گیا اور انہیں چھڑوانے کے لیے ان کے خاندان کی بہت سی خواتین یہاں پہنچ گئیں۔

’وہ ادھر ہی آکر بیٹھ گئیں اور شور شرابا کرنا شروع کر دیا اس میں گالم گلوچ بھی ہوئی اور ہم اور ہمارے کسٹمرز یہ دیکھتے رہے۔ پولیس والے بہت اطمینان اور تحمل سے انہیں سمجھاتے رہے اور ہماری طرف دیکھتے رہے کہ اگر ہم وہاں نہ ہوتے تو وہ اس شور شرابے پر ردعمل دے سکتے تھے لیکن انہوں ے ایسا کچھ نہ کیا اور اس خاندان کو بالاآخر سمجھا کر تھانے سے باہر نکالا۔‘

سلمان نے یہ بھی بتایا کہ پولیس تھانے میں موجود عملہ بہت کم یہاں کافی پینے آتا ہے البتہ اے ایس پی سے ملنے جب دیگر تھانوں کے اہلکار آئیں تو کبھی کبھار یہاں سے ان کے لیے آرڈر جاتا ہے اور تھانے کے اہلکاروں کے لیے یہاں 20 فیصد ڈسکاؤنٹ بھی ہے اور اگر پولیس کے شہدا کی فیملیز میں سے کوئی آجائے تو ان کے لیے 40 فیصد تک کا ڈسکاؤنٹ ہے۔

سلمان آئیندہ آنے والے دنوں میں یہاں ’صلح نامہ کافی‘ کا آغاز کرنے کا بھی سوچ رہے ہیں جس کا آئیڈیا انہیں ان کے ایک وکیل کسٹمر نے دیا۔

سلمان نے بتایا: ’میرے پہلے گاہک بھی وکیل ہی تھے انہوں نے مجھے ایک دن بتایا کہ وہ یہاں دو پارٹیوں کی صلح کروا چکے ہیں اس لیے ان کی کافی تو بنتی ہے جس سے ہم نے فیصلہ کیا کہ جلد یہاں صلح نامہ کافی کا آغاز بھی کیا جائے گا۔‘

سلمان کا کہنا تھا کہ طالب علم یہاں بہت شوق سے آتے ہیں کیونکہ ان کے لیے یہ ایک نئی چیز ہے اور وہ تو یہاں تھانے کے بورڈ کے ساتھ سلیفیاں بھی کھچواتے ہیں۔

سلمان نے بتایا کہ ان کے کیفے میں 100 لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے جبکہ تھانے کی عمارت میں 120 کے قریب اہلکار ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر اہلکار دن بھر ڈیوٹی پر باہر رہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین