ہارمونیم دیکھنے میں لکڑی کا ایک ڈبہ ہے، لیکن اس ڈبے کی اہمیت صرف ایک گلوکار ہی جان سکتا ہے، جسے موسیقی کے اس آلے میں ساز اور سر کو ملا کر ایک سریلا میوزک بجا پاتا ہے۔
دماغ کو تازگی روح کو غذا بخشنے والے ہارمونیم کے ساتھ فنکار کا تعلق صرف اسے بجانے تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ کسی بھی دوسری مشین کی طرح موسیقی کا یہ آلہ بنایا بھی جاتا ہے، اور اس میں نقص بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
جنوبی پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ کے ایک چھوٹے سے قصبے سے تعلق رکھنے والے یٰسین ثاقب ہارمونیم بجانے کے علاوہ موسیقی کے اس آلے کی مرمت بھی کرتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک ورکشاپ کھول رکھی ہے، جہاں ہارمونیم تیار بھی کیے جاتے ہیں۔
یٰسین ثاقب، جو کسی زمانے میں شاعری کیا کرتے تھے، نے بعد میں موسیقی سے میں دلچسپی لینا شروع کی، اور اٹھارہ سال تک سٹیج پر گاتے رہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں یٰسین ثاقب کا کہنا تھا کہ انہیں موسیقی کے میدان میں خاطر خواہ پذیرائی حاصل نہ ہو سکی، جس کے بعد انہوں نے ہارمونیم بنانا شروع کر دیے۔
یٰسین ثاقب کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے مارمونیم پر کیے تجربات کیے، جن کے نتیجے میں انہیں موسیقی کے اس آلے کو سمجھنے میں بہت مدد ملی، اور انہوں نے ہارمونیم بنانا بھی شروع کر دیے۔
یٰسین ثاقب پورا ہارمونیم اپنے ہاتھ سے تیار کرتے ہیں، جس کے لیے وہ کیل کی لکڑی استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ہارمونیم کی تیاری میں کیل لکڑی دیمک کے خلاف مزاحمت رکھنے کے باعث استعمال کی جاتی ہے، تاہم دوسری قسم کی مہنگی لکڑی سے بھی یہ آلہ بنایا جا سکتا ہے۔
مشین کی مدد سے تیار ہونے والا ہارمونیم کو بیلنس (توازن میں) کرنا نسبتا دشوار، جبکہ ہاتھ سے تیار ہونے والے آلے میں یہ کام آسان ہوتا ہے، اور اس سے بننے والی دھن زیادہ دیر تک قائم رہتی ہے۔
یٰسین ثاقب کے مطابق ہارمونیم کی بہت سی اقسام ہیں، ایک ہارمونیم کی تیاری پر آنے والا کم سے کم خرچہ 35000 روپے تک ہو سکتا ہے۔
ہارمونیم کی تیاری میں سب سے مشکل مرحلہ کھڑتال کو بیلنس کرنا ہے، جس سے ہارمونیم بہترین بجتا ہے۔
یٰسین ثاقب جنہیں بیرون ملک سے بھی ہارمونیم تیار کرنے کے آرڈر ملتے ہیں، کا کہنا تھا کہ کسی کام میں مہارت اور کامیابی حاصل کرنے کی خاطر اس کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہوتا ہے۔