پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی کو ایف آئی اے نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تین بجے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا جس کے بعد جمعرات کی صبح انہیں اسلام آباد کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں اعظم سواتی کے خاندان کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے کہ ان کو ایف آئی اے نےصبح تین بجے ان کے گھر میں گھس کے گرفتار کیا ہے۔
گرفتاری کے بعد سینیٹر اعظم سواتی کو سینیئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اعظم سواتی کو گذشتہ رات ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان عدالت پیش ہوئے۔ اعظم سواتی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ’صرف سیاسی بنیادوں پر اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اعظم سواتی پر رات گئے بدترین تشدد کیا گیا۔ اس پر عدالت نے فوری طور پر اعظم سواتی کا پمز ہسپتال میں میڈیکل کرانے کا حکم دی دیا۔ ایف آئی اے اہلکار اعظم سواتی کو لے کر پمز ہسپتال میں روانہ ہو گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میڈیکل بورڈ کی رائے
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اعظم سواتی کا میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا۔ میڈیکل بورڈ کی رائے کے مطابق اعظم سواتی جسمانی اور دماغی طورپر مکمل فٹ ہیں۔ میڈیکل بورڈ نے مشورہ دیا ہے کہ اعظم سواتی دل کی بیماری کی ادویات جاری رکھیں۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق 74 سالہ اعظم سواتی 2016 میں قائداعظم ہسپتال میں داخل رہے۔ اعظم سواتی کو تین سٹنٹ پڑے، اور وہ دل کی ادویات استعمال کر رہے ہیں۔
میڈیکل بورڈ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اپنی بیماری کی وجہ سے اعظم سواتی روزانہ دو میل واک کر رہے ہیں۔
ایف آئی آر کا متن
ایف آئی اے سائبر کرائم کی جانب سے اعظم سواتی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اعظم سواتی نے بدنیتی پر مبنی اور غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے انتہائی تضحیک آمیز ٹویٹ کیا۔ ’انہوں نے ریاست پاکستان، ریاستی اداروں اور چیف آف آرمی اسٹاف کو براہ راست نشانہ بنایا۔‘
ایف آئی آر میں مزید لکھا ہے کہ اعظم سواتی کی ٹویٹ افواج پاکستان میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔ انہوں نے ملکی عدالتوں کو نشانہ بنایا اور غلط معلومات پھیلا کر عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ ابتدائی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ ’ان کے ٹویٹ سے عوام میں خوف اور دہشت کی فضا پیدا ہوئی۔‘
ایف آئی اے کے مقدمے میں اعظم سواتی کی متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔ اعظم سواتی کے خلاف پیکا ایکٹ 2016 کی دفعات 109، 500، 501 اور 502 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کا موقف:
عدالت میں ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو ان کے متنازع ٹویٹ پر گرفتار کیا گیا ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے وہ دونوں ٹویٹس خود کیں ہیں۔
عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر مخفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جس کے بعد انہیں 15 اکتوبر عدالت پیش کیا جائے گا۔
سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اعظم سواتی نے ایجنسیوں کی جانب سے ان پر تشدد کا الزام بھی عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک رکن پارلیمان ہونے کے باوجود ان کے کپڑے اتار کر ان پر تشدد کیا گیا ہے۔