وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کینیا میں تعینات پاکستانی سفیر نے اینکر ارشد شریف کی شناخت کر لی جس کے بعد ان کی میت کی وطن واپسی کے لیے قانونی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
مریم اورنگزیب کے مطابق ’کینیا میں پاکستان کی سفیرسیدہ ثقلین، کینیا کے پولیس حکام اور ڈاکٹرز اس وقت نیروبی میں مردہ گھر میں موجود ہیں اور پاکستانی سفیر نے مرحوم ارشد شریف کی شناخت کر لی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے حکام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا بیان
— PML(N) (@pmln_org) October 24, 2022
کینیا میں پاکستان کی سفیرسیدہ ثقلین، کینیا کے پولیس حکام اور ڈاکٹرز اس وقت نیروبی میں مردہ گھر میں موجود ہیں
پاکستانی سفیر نے مرحوم ارشد شریف کی شناخت کرلی
شناخت کے بعد اب میت کی واپسی کے لئے قانونی عمل شروع ہے
اس سے قبل نیروبی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ہائی کمیشن (ارشد شریف کے قتل کی) کینین حکام سے تصدیق کی کوشش کر رہا ہے اور ہائی کمیشن کینیا کے اعلی ترین حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔‘
کینیا میں تعینات پاکستانی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ثاقب تنویر سے بات کرتے ہوئے کینین حکام سے رابطے کی تصدیق کی۔
پاکستان کے معروف اینکر اور صحافی ارشد شریف کو اطلاعات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیان شب ان کے اہل خانہ کے مطابق انہیں کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ارشد شریف کی میت کو پاکستان منتقل کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
نامہ نگار مونا خان کے مطابق درخواست میں بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ارشد شریف کی میت کو پاکستان منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں ان حالات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا بھی کہا گیا جن میں ارشد شریف کو ملک سے باہر جانا پڑا۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے سوال پوچھا کہ ارشد شریف کی میت کہاں ہے؟ جس پر بیرسیٹر شعیب رزاق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ارشد شریف کی میت کینیا کے شہر نیروبی میں ہے۔
وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے سیکرٹریز کو نوٹس کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اینکر ارشد شریف کے قتل پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’ارشد شریف نے سچ کی قیمت اپنی زندگی کی صورت میں ادا کی۔ انہیں سچ بولنے کی پاداش میں ملک چھوڑنا پڑا اور بیرون ملک سے طاقتور حلقوں کو بے نقاب کرتے رہے۔ آج پوری قوم ان کی موت کا سوگ منا رہی ہے۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’ارشد شریف کے قتل کی مکمل عدالتی تحقیقات ہونی چاہییں۔‘
انہوں نے ارشد شریف کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔
Shocked at the brutal murder of Arshad Sharif who paid the ultimate price for speaking the truth - his life. He had to leave the country & be in hiding abroad but he continued to speak the truth on social media, exposing the powerful. Today the entire nation mourns his death.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 24, 2022
ادھر صدر عارف علوی, وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھی ارشد شریف کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ارشد شریف کا قتل پاکستان اور صحافت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
اللہ ان کی روح کو سکون دے اور ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت و طاقت دے.
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) October 24, 2022
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سینئر صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ناگہانی وفات پر گہر ا دکھ ہے۔‘
کینیا میں موجود پاکستانی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کینیا کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ارشد شریف پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے ملک چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہو گئے تھے۔
I am deeply saddened by the shocking news of journalist Arshad Sharif's tragic death. May Allah SWT grant him a place in Heaven. My deep condolences and prayers for the bereaved family.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 24, 2022
ان کے اہل خانہ نے بھی کینیا میں ہونے والے اس واقعے کی تصدیق کی ہے لیکن تاحال اس بات کی وضاحت نہیں ہو سکی کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔
ان کی اہلیہ جویریہ صدیق نے ایک ٹویٹ میں کینین پولیس کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی اور اپیل کی کہ ان کے اس غم میں ان کی نجی زندگی کا خیال رکھا جائے۔
I lost friend, husband and my favourite journalist @arsched today, as per police he was shot in Kenya.
Respect our privacy and in the name of breaking pls don't share our family pics, personal details and his last pictures from hospital.
Remember us in ur prayers. pic.twitter.com/wP1BJxqP5e
— Javeria Siddique (@javerias) October 24, 2022
ارشد شریف کے سابق چینل اے آر وائی کے مطابق انہیں کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے دو گھنٹے کی مسافت پر ایک مقام پر گولی لگی جن سے وہ جان بر نہ ہوسکے۔
ارشد شریف طویل عرصے سے پاکستانی نیوز چینل اے آر وائی نیوز سے منسلک رہے، اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے اظہار افسوس کیا ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
I still can’t believe it. I am speechless. May Allah SWT grant him highest place in Jannah. Aameen pic.twitter.com/gjjUvTn1DO
— Salman Iqbal ARY (@Salman_ARY) October 23, 2022
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’مجھے اب تک اس خبر پر یقین نہیں آرہا، میرے پاس کہنے کو کوئی الفاظ نہیں رہے، اللہ ارشد شریف کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے‘۔
ارشد شریف کی اہلیہ نے اس واقعے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی نجی زندگی کا احترام کرنے کی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
معروف صحافی کے انتقال پر ان کے ساتھیوں، صحافی برادری اور سیاست دانوں کی جانب سے اظہار تعزیت کیا جارہا ہے۔ سینیئر صحافی کامران خان اور شہباز رانا نے ارشد شریف کو قتل کیے جانے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن کاشف عباسی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میرے بھائی، میرے دوست، میرے ساتھی ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار دی گئئ، میں اب بھی یقین نہیں کر سکتا، یہ خبر دل ٹوٹنے سے بھی زیادہ اذیت ناک ہے، یہ بہت غلط اور تکلیف دہ ہے۔‘
My brother,my friend my colleague arshad shareef was shot dead in Kenya..I still can’t believe it. It’s beyond heart breaking.this is just wrong.. this is painful.. I love u brother
— Kashif Abbasi (@Kashifabbasiary) October 23, 2022
پاکستان میں پولیس نے ارشد شریف، اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال، نیوزاینڈ کرنٹ افیئرز کے سربراہ عماد یوسف، اینکر پرسن خاور گھمن اور ایک پروڈیوسر کے خلاف اس سال آٹھ اگست کو پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے چینل پر نشر کیے گئے ایک متنازع بیان پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔
وزارت داخلہ نے بعد میں اس فیصلے کی وجہ کے طور پر'ایجنسیوں کی طرف سے منفی رپورٹس' کا حوالہ دیتے ہوئے چینل کا این او سی کا سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیا تھا اور اس کے بعد ارشد شریف ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
اس کے بعد ’اے آر وائی نیوز‘ نے کوئی خاص وجہ کا حوالہ دیے بغیر اعلان کیا تھا کہ انہوں نے ارشد شریف سے 'راستے الگ کر لیے ہیں۔
23 مارچ 2019 کو انہیں صحافت میں ان کی خدمات پر صدر پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔ ارشد شریف آخری دنوں تک پاکستان میں اے آر وائی نیوز پر پروکرام پاور پلے کی میزبانی کر رہے تھے۔
انہوں نے آج ٹی وی میں بطور نیوز ڈائریکٹر خدمات انجام دیں۔ آج میں شامل ہونے سے پہلے وہ دنیا ٹی وی کی نیوز ٹیم کی بطور ڈائریکٹر نیوز اور پروگرام کیوں کے میزبانی کر رہے تھے۔
اگست 2022 کے دوران ان کے ایک پروگرام کی وجہ سے ان کی اے آر وائی کی ملازمت چلی گئی جس کے بعد سے لے کر اپنی موت تک وہ اپنا یو ٹیوب چینل چلا رہے تھے۔