قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود کی ذیلی جیل میں خواتین کے لیے الگ بیرکس کی تعمیر کے فیصلے پر ’انضمام مخالف تحریک‘ کے مشران اور ملکان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قبائلی روایات کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔
گذشتہ کئی برس سے فاٹا انضمام کے خلاف تحریک چلانے اور سپریم کورٹ میں اس حوالے سے کیس لڑنے والے جمرود کے ملک اور فاٹا قومی جرگے کے رہنما ملک بسم اللہ خان آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’قبائلی روایات میں خواتین کو نہ جیلوں میں رکھا جاتا ہے اور نہ انہیں مسئلے مسائل میں ملوث کیا جاتا ہے۔ حکومت وہی کام کر رہی ہے جو ان کے مفاد میں ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’بجائے اس کے کہ خواتین کے لیے سکول، کالج اور یونیورسٹیاں تعمیر کریں وہ خواتین کے لیے جیلیں بنا رہے ہیں۔ ایک تو یہ قبائلی رسم و رواج کے برعکس ہے دوسرا یہاں خواتین جرائم میں ملوث نہیں ہوتیں۔‘
ملک بسم اللہ خان آفریدی کہتے ہیں کہ ’وہ جیلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کریں گے اور کبھی بھی ان کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
تحصیل جمرود کی ذیلی جیل کے سپرنٹینڈنٹ عبدالحسیب خان سے جب اس حوالے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’یہاں پر خواتین جیل کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیوں کہ جتنا عرصہ میں یہاں پر رہا تو کئی دفعہ خواتین مختلف جرائم میں یہاں پر آئیں۔ عدالت انہیں جیل وارنٹ کے ساتھ ہمارے پاس لائی لیکن ہمارے پاس ان کے لیے جگہ نہیں تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’حکومت نے ان کے لیے الگ سٹاف دیا ہوا ہے جو مکمل ہے لیکن ہمارے پاس ان کے لیے جگہ نہیں تھی اس لیے مجبوراً ہمیں ان خواتین کو پشاور منتقل کرنا پڑتا تھا۔‘
عبدالحسیب خان کے مطابق: ’پاکستان کی جتنی بھی جیلیں ہیں وہاں پر کچھ گروپ بندی ہوتی ہے۔ خواتین کے لیے الگ ہوتی ہیں، بچوں کے لیے الگ۔
’جب 2018 میں یہ جیل ہمارے حوالے کی گئی تو یہ اس کے پلان میں تھا۔ اس میں خواتین اور بچوں کی بیرکس شامل تھیں۔ اس میں ہم میڈیکل وارڈ اور سکل ڈیویلپمنٹ سینٹر بھی بنا رہے ہیں جس میں لوگوں کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قبائلی لوگ بڑے غیرت مند، عزت دار اور باوقار لوگ ہیں۔ ہم تو کسی بھی صورت نہیں چاہتے کہ کوئی خاتون جیل آئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ خاتون تو کیا مرد بھی جیل نہ آئے۔ فی الحال ہم دو بیرکس بنا رہے ہیں جن میں 50 کے قریب قیدیوں کی گنجائش ہے۔ اب تک تو چار خواتین سٹاف ہیں۔ کسی کو بھی ابھی قید میں نہیں رکھا۔ انشااللہ امید ہے کوئی خاتون قیدی نہ آئے۔‘