پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا کے چیئرمین صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے مستقبل کا فیصلہ یکم اگست کو ہونا طے پا گیا ہے۔اس سلسلے میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ اجلاس طلب کرلیا ہے۔
اتوار کے روز سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق: ’یکم اگست کے اجلاس میں چیئرمین صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ منعقد کی جائے گی۔‘
حزب اختلاف کے اتحاد نے 9 جولائی کو چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کی تھی۔ جس کے جواب میں تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں نے تین روز کے اندر (12 جولائی کو) پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا پر اعتماد کے فقدان کی قرارداد داخل کر دی۔
حزب اختلاف نے سینیٹ کی سربراہی کے لیے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو کو امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اتارا ہے۔
تاہم حکومتی اتحاد ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کا ابھی تک اعلان نہیں کر پایا ہے۔
حاصل خان بزنجو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’اب تحاریک عدم اعتماد پر ووٹنگ یکم اگست کو ہی ہو سکے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ سیکریٹریٹ کا موقف آئین کے صریحاً خلاف ہے، تاہم ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘
گذشتہ ہفتے حزب اختلاف کی جماعتوں نے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے سینیٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست جمع کروائی تھی، جس کے نتیجے میں چیئرمین صادق سنجرانی نے منگل (23 جولائی) کے لیے سینیٹ کا اجلاس منعقد کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
تاہم انہوں نے اس اجلاس میں اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کی اجازت نہیں دی۔
ان کا موقف ہے کہ اراکین کی درخواست پر بلائے گئے اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک پر بات تو ہو سکتی ہے لیکن ووٹنگ نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ پابندی انہوں نے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی 2016 میں دی گئی ایک رولنگ کی روشنی میں لگائی۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی اپنی رولنگ سے متعلق وضاحت سے سینیٹ سیکریٹریٹ کو آگاہ کر دیا تھا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’اس رولنگ کے اطلاق کی گنجائش یہاں موجود نہیں ہے اور اراکین کی درخواست پر بلائے گئے اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔‘
تاہم چیئرمین صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سینیٹ کے عام طریقے سے بلائے گیے اجلاس میں ہو سکتی ہے۔
اراکین کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں صرف قومی مسائل کو ہی زیر غور لایا جا سکتا ہے۔
منگل کو ہونے والے سینیٹ اجلاس سے متعلق لائحہ عمل بنانے کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کا اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے۔
حاصل بزنجو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’کل کے اجلاس سے متعلق ہمارے پاس دو آپشنز ہیں۔ یا تو ہم کل سینیٹ کے اجلاس سے دور رہیں یا اپنا نقطہ نظر بتاکر اجلاس سے نکل جائیں۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ آج شام تک کر لیا جائے گا۔
سینیٹ ذرائع کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی منگل کے اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے جبکہ ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو بھی اجلاس کی سربراہی سے دور رکھا جا سکتا ہے اور یہ فریضہ پریزائیڈنگ آفیسرز کے پینل میں سے کسی کو سونپا جائے گا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کی صورت میں حزب اختلاف کی کامیابی یقینی نظر آتی ہے، جس کی وجہ 104کے ایوان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے 65 اراکین ہیں، جو عدم اعتماد کے لیے کافی سے بھی زیادہ تعداد ہے۔